محمد بشارت
راجوری// ضلع راجوری کی سب ڈویژن کوٹرنکہ کی تحصیل خواص کے بڈھال علاقے میں گزشتہ 17 دسمبر کو ایک المناک سانحہ پیش آیا جس میں اب تک 9 افراد کی جان چلی گئی، جن میں سات بچے شامل ہیں۔
بڈھال کی وارڈ نمبر 2 موڑا گورلہ اور موڑا شترون کی وارڈ نمبر 1 میں دو مختلف خاندانوں پر قیامت ٹوٹی۔
رواں ماہ کی 7 تاریخ کو فضل حسین ولد نظام دین کے خاندان کے افراد کی حالت بگڑنے کے بعد ان کی موت واقع ہوئی، جس کی وجہ فوڈ پوائزننگ بتائی جا رہی ہے۔ فضل حسین کی موت کے پانچ دن بعد محمد رفیق کے تین بچوں کی حالت بھی بگڑ گئی، جس کے نتیجے میں سات سالہ نازیہ اختر کی موت گھر پر ہی ہو گئی۔ جبکہ اشتیاق احمد اور محمد اشفاق کو کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کنڈی کوٹرنکہ منتقل کیا گیا جہاں انہیں بہتر علاج کے لیے جی ایم سی راجوری منتقل کیا گیا۔ اشتیاق احمد کی حالت نازک ہونے کے سبب اسے جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا، لیکن وہ نوشہرہ کے مقام پر دم توڑ بیٹھا۔ محمد اشفاق کو بھی بعد میں چندی گڑھ منتقل کیا گیا، جہاں وہ راستے میں ہی وفات پا گیا۔
اسی دوران نازیہ اختر اور اس کے بچوں کی والدہ، رضیم اختر کی حالت بھی بگڑنے پر انہیں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کوٹرنکہ منتقل کیا گیا، جہاں سے انہیں جی ایم سی راجوری روانہ کیا گیا، لیکن بدقسمتی سے وہ بھی زندہ نہ رہ سکیں۔
اب تک اس سانحے میں سات بچوں سمیت 9 افراد کی موت ہو چکی ہے اور علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ انتظامیہ نے ابھی تک ان اموات کی اصل وجہ کا پتہ نہیں چلایا۔ 15 دسمبر کو وزیر صحت و وزیر جنگلات نے کوٹرنکہ کا دورہ کیا اور بڈھال سانحہ پر ضلع انتظامیہ کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی۔ وزیروں نے یقین دہانی کرائی کہ اس واقعے کی وجہ معلوم کی جائے گی اور محکمہ صحت کی اعلیٰ ٹیموں کو علاقے میں لوگوں کی جانچ کے لیے بھیجا جائے گا۔ تاہم، ابھی تک حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا ہے۔