زاہد بشیر
گول//گول سب ڈویژن میں قائم سب ضلع ہسپتال شام ہوتے ہی گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے اور یہاں آنے والے مریضوں کے ساتھ ساتھ تیمار دار بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔ اگر چہ گزشتہ ماہ مقامی ایم ایل اے سجاد شاہین نے ہسپتال کا دورہ کرتے ہوئے اس کی صورتحال پر نہایت ہی دکھ کا اظہار کیا ہے لیکن بجلی نظام کے لحاظ سے یہ ہسپتال بدحالی کا ہنوز شکار ہے ۔ جہاں ہسپتال کے لئے ایک سپیشل لائن لگی ہونی چاہئے تھی وہیں اس ہسپتال کو عام لوگوں کو دی جانے والی بجلی نظام سے ہی گزرنا پڑتا ہے ۔ ہسپتال کے اندر کمروں میں اگر چہ لائٹوں کا نظام کسی حد تک درست کیا گیا لیکن باہر سے یہ پہچاننا مشکل ہے کہ اسی مقام پر ہسپتال ہو گا ۔ جنگل کے بالکل عقب میں قائم ہسپتال شام ہوتے ہی گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے ۔ جب بجلی کی فراہمی معطل ہو جائے اور ہسپتال میں متبادل انتظامات ناکافی ہوں تو مریضوں اور تیمارداروں کی مشکلات دوچند ہو جاتی ہیں۔یہاں پر لگی سٹریٹ لائٹ جو کبھی شاید چلی ہی نہیں کبھی اس کی روشنی لوگوں نے دیکھی ہی نہیں ۔سٹریٹ لائٹس کا غیر فعال ہونا نہ صرف عوام کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ ان کی حفاظت اور سہولت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔سٹریٹ لائٹوں کے ساتھ ساتھ ہسپتال کے ارد گرد سی سی ٹی وی کیمرے بھی نہیںہیں۔گول سب ضلع ہسپتال کے ساتھ ساتھ گول بازار و دیگر مقامات پر بھی لاکھوں روپے خرچ کر کے اس طرح کی لائٹوں کو نصب کیا گیا تھا لیکن سالہا سال سے یہ لائٹیں بے کار پڑی ہوئی ہیں اور آج بھی تک نہ کسی ذمہ دار نے اس کی طرف کوئی توجہ دی اورنہ ہی مقامی لیڈروں نے اس کی طرف کوئی توجہ دینا ضروری سمجھا ۔لوگوںکا کہنا ہے کہ گول میں سالہا سال سے خراب پڑی اسٹریٹ لائٹیں بالخصو ص سب ضلع ہسپتال جہاں چاروں طرف لائٹیں ہونی چائیں ، یہاں پر سولر لائٹوں کا انتظام ہونا چاہئے ۔