عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//فیڈریشن آف چیمبرز آف انڈسٹریز کشمیر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جموں کشمیر بینک کی جانب سے جنوری 2025 میں شروع ہونے والی خصوصی یک وقتی تصفیہ اسکیم کی تشکیل میں فعال کردار ادا کرے۔ یہ اسکیم غیر فعال اثاثوں کو حل کرنے کے لیے پیش کی جارہی ہے، لیکن مقامی کاروباروں پر اس کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔فیڈریشن آف چیمبرز آف انڈسٹریز کشمیرنے کہا کہ چونکہ حکومت جے اینڈ کے بینک کی اکثریتی شیئر ہولڈر ہے اور عوام کی نمائندگی کرتی ہے، اس لیے اس اسکیم کی ترقی اور منظوری میں حکومت کی مداخلت ضروری ہے۔ فیڈریشن نے کہا کہ گزشتہ تین ہزار دنوں میں کاروباروں میں شدید خلل آیا ہے جس کی وجہ سے مقامی کاروباروں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ان کی سرمایہ کاری میں بڑی کمی آئی۔ایف سی آئی کے،نے یہ بھی نشاندہی کی کہ جب دیگر بینکوں نے 1989 میں شورش کے آغاز کے بعد اپنی خدمات محدود کر دیں یا کشمیر سے مکمل طور پر انخلاء کر لیا، جے اینڈ کے بینک نے اپنی اجارہ داری قائم رکھی۔ تاہم، اس اجارہ داری کے باوجود کاروباروں کو سخت شرائط پر قرضے دیے گئے جن میں مین لینڈ بینکوں کے مقابلے 4 سے 5 فیصد زیادہ سود کی شرح اور قرض کے حجم سے کہیں زیادہ ضمانتیں شامل تھیں۔فیڈریشن نے یہ بھی بتایا کہ 2017 تک جمو ں و کشمیر میں سرفیسی ایکٹ لاگو نہیں تھا، اور جو رہن جے اینڈ کے بینک کو دیے گئے تھے وہ صرف بینک کی فنڈز کی حفاظت کے لیے تھے، نہ کہ انہیں’ بدنام‘کرنے کی پالیسی یا اآکشن کے لیے استعمال کرنے کے لیے تھے۔فیڈریشن نے مطالبہ کیا کہ اسپیشل یک وقتی تصفیہ اسکیم ’خصوصی‘ ہونی چاہیے، جس میں سادہ، یکساں اور غیر امتیازی عمل درآمد کا طریقہ کار ہو، اور جس میں کم از کم 30 فیصد کی تخفیف کے ساتھ پرنسپل ’این پی اے‘بیلنس پر ایک بڑی کمی کی جائے، ساتھ ہی تمام طبقوں کے قرض داروں کے لیے غیر لاگو سود کو معاف کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام کاروباروں کو اس اسکیم کا فائدہ ملنا چاہیے، چاہے ان کا حجم کچھ بھی ہو، اور قرض کی حدوں پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ یہ امتیازی سلوک کے مترادف ہوگا۔ایف سی آئی کے نے یہ بھی تشویش ظاہر کی کہ جے اینڈ کے بینک نے قرضوں کی ضمانت کے طور پر زیادتی کی، جن میں قدیم جائیدادیں بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی ضمانتوں کو اسپیشل ون ٹائم سیٹلمنٹ اسکیم کے ساتھ جوڑنا قرض داروں کے ساتھ ناانصافی ہوگی جو غیر اخلاقی شرائط پر رہن پر مجبور ہوئے تھے۔فیڈریشن نے مزید کہا کہ اسکیم کی ادائیگی کی مدت جمو ں و کشمیر کے منفرد حالات کے مطابق ہونی چاہیے۔ انہوں نے آر بی آئی سے اپیل کی کہ وہ اس خطے کے لیے ایک لچکدار ادائیگی شیڈول منظور کرے، جیسے کہ دیگر معاملات میں آر بی آئی نے دو سال تک کی مدت کے ساتھ کم سود پر ادائیگی کی اجازت دی ہے۔فیڈریشن نے خبردار کیا کہ اگر اسپیشل ون ٹائم سیٹلمنٹ اسکیم سادہ، یکساں اور معنی خیز رعایتیں فراہم کرنے میں ناکام رہی تو یہ اسکیم قرض داروں کو ضروری امداد فراہم کرنے میں ناکام ہو جائے گی اور مقامی کاروباروں کو مالیاتی دباؤ سے نجات دلانے میں ناکامی ہوگی۔