عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے رکن لوک سبھا آغا سید روح اللہ مہدی کی جانب سے ریزرویشن پالیسی پر احتجاج کی کال پر ردعمل کیا ہے۔
عمر عبداللہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر اپنے ایک پیغام میں کہا، “حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور انصاف پر مبنی فیصلہ کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے”۔
انہوں نے کہا، “میں ریزرویشن کے مسئلے پر عوام کے جذبات کو سمجھتا ہوں۔ جے کے این سی نے اسمبلی انتخابات سے قبل اپنے منشور میں اس مسئلے کا جائزہ لینے کا وعدہ کیا تھا۔ اسی وعدے کو پورا کرنے کے لیے کابینہ کی ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی، جو حال ہی میں نوٹیفائی ہوئی ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے عمل کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔ اس دوران، ریزرویشن پالیسی کو جموں و کشمیر اور لداخ کی معزز ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ جب تمام قانونی مراحل مکمل ہوں گے، ہم عدالت کے فیصلے کے پابند ہوں گے”۔
انہوں نے مزید کہا، “مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ ریزرویشن پالیسی پر ناانصافی کے احساس کو اجاگر کرنے کے لیے سرینگر میں احتجاج کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ پرامن احتجاج جمہوری حق ہے اور میں کسی کو اس حق سے محروم نہیں کر سکتا لیکن براہ کرم احتجاج کرتے وقت یہ جان لیں کہ اس مسئلے کو نظر انداز یا قالین کے نیچے نہیں رکھا گیا ہے۔ آپ کی حکومت وہی کر رہی ہے جو کوئی بھی ذمہ دار حکومت کرے گی – سب کی بات سننے اور تمام قانونی عمل مکمل ہونے کے بعد انصاف پر مبنی فیصلہ کرنے کو یقینی بنایا جائے گا”۔
ممبر لوک سبھا آغا روح اللہ مہدی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (پہلے ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے حکومت کو مسئلہ حل کرنے کے لیے 22 دسمبر تک کا وقت دیا تھا۔
انہوں نے کہا، “آج وہ تاریخ ہے جس کا میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں گا جن کی آوازیں ریزرویشن پالیسی میں نظرثانی کا مطالبہ کرتی ہیں۔ میں نے ایک شہری کی پوسٹ کے جواب میں کہا تھا کہ 22 دسمبر تک انتظار کریں تاکہ حکومت اس مسئلے کو حل کر سکے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ یا دفتر کے باہر احتجاج میں شامل ہوں گا”۔
روح اللہ مہدی نے مزید کہا کہ آج رات یہ ڈیڈ لائن ختم ہو رہی ہے اور وہ اپنے وعدے پر قائم ہیں۔ انہوں نے کل دوپہر 2 بجے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر پُرامن احتجاج میں شامل ہونے کا اعلان کیا تاکہ حکومت سے جواب طلب کیا جا سکے۔
انہوں نے تمام رضاکاروں سے درخواست کی کہ وہ احتجاج کے دوران شائستگی کا مظاہرہ کریں اور حقیقی مطالبات پر توجہ مرکوز رکھیں۔ انہوں نے ان افراد کو بھی مخاطب کیا جو اس مسئلے کو سیاسی فوائد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا، “اگر آپ واقعی مخلص ہیں تو کل آئیں اور سڑکوں پر اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کریں”۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں ریزرویشن پالیسی کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ اس پالیسی کو لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت میں انتخابات سے قبل متعارف کرایا گیا تھا، جس کے تحت جنرل کیٹیگری کے لیے مختص حصہ 40 فیصد تک محدود کر دیا گیا تھا جبکہ ریزرو کیٹیگریز کے لیے 60 فیصد کر دیا گیا تھا۔