محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن کے مختلف جنگلات میں آگ کی وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے نہ صرف سرسبز درختوں اور جنگلات میں پائے جانے والے چرندوں اور پرندوں کو نقصان پہنچ رہاہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی بھی حد سے تجاوز کر گئی ہے اور وادی چناب کے علاؤہ ناشری ٹنل کے آر پار ادہم پور ضلع میں بھی جنگلات سے اٹھنے والے دھویں کے گہرے بادل پوری فضا پر چھائے ہوئے ہیں۔ پچھلے قریب ایک مہینے سے سب ڈویژن بانہال ، رامسو ، رام بن ، گول اور بٹوت کے مختلف جنگلات میں ایک چھوڑ کر ایک آگ کی وارداتیں رونما ہوئی ہیں اور سر سبز درختوں خاص کر نئے لگائے گئے پودوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں اورجنگلات میں پائی جانے والی مختلف قسم کی مخلوقات کو بھی آگ سے متاثرہ علاقوں میں صفایا ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہوا ہے ۔ اس صورتحال نے عام لوگوں کے ساتھ محکمہ جنگلات اور انتظامیہ کی بھی نیندیں حرام کر رکھی ہیں اور محکمہ جنگلات ، سوشل فارسٹری اور فارسٹ پروٹیکشن فورس کے اہلکار آگ قابو پانے کیلئے دن رات کی بنیادوں پر کام کرتے ہیں اور لگنے والی یا لگائے جانے والی آگ پر ایک جگہ قابو پانے کے بعد آگ کی یہ وارداتیں جنگلات کے دوسرے علاقوں میں نمودار ہوتی ہے اور آگ کو جان بوجھ کر لگانے یا لگنے کے یہ واقعات فی الحال جاری ہیں۔ آگ کی ان وارداتوں کے پیچھے کئی وجوہات کو زمہ دار مانا جاتا ہے اور اس پر بھی الزامات اور جوابی الزامات لگائے جاتے ہیں۔محکمہ جنگلات اور انتظامیہ آگ کی ان وارداتوں کیلئے جہاں ارادی یا غیر ارادی طور کچھ لالچی زمینداروں اورلاپرواہ قسم کے افراد کو قصوروار مانتے ہیں وہیں عام لوگ جنگلات میں لگنے والی آگ کیلئے محکمہ جنگلات کے کچھ ملازمین اور سمگلروں کو ذمہ دار تصور کرتے ہیں ۔ عام لوگوں کا کہنا ہےکہ جنگلات کی آگ مبینہ طور پر پیسہ کمانے کیلئے رچا جانے والا کھیل ہے اور اس میں مبینہ طور پر محکمہ جنگلات کے کچھ ملازمین ، جنگل سمگلر اور لکڑی حاصل کرنے کے ضرورت مند افراد ہوتے ہیں اور وہی لوگ جنگلاتی علاقوں میں آگ لگاتے ہیں اور اس کی زد میں آکر گرنے والے درختوں کو ملی بھگت سے ٹھکانے لگاتے ہیں۔ ضلع رام بن کے جنگلات میں آگ کی وارداتوں سے جہاں انتظامیہ اور عام لوگوں میں تشویش ہے وہیں ائمہ مساجد اور علماء اکرام لوگوں سے مسلسل اپیل کر رہے ہیں کہ وہ جنگلات کو آگ سے بچانے کیلئے اپنا فرض ادا کریں اور جنگلات حیات اور جنگلات کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔ انہوں نے جنگلات کو اپنے فائیدے یا لالچ کیلئے آگ کے حوالے کرنے کی حرکت کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ جنگلات کے اس پاس جان بوجھ کر یا انجانے میں آگ لگانے سے گریز کریں تاکہ جنگلات کے ساتھ ساتھ جنگلات میں پلنے والی اللہ عزوجل کی مختلف اقسام کی مخلوقات کو کوئی نقصان نہ پہنچے ۔