پروفیسرعطاء الرحمٰن
کیا زندگی تجربہ گاہ میں تخلیق کی جا سکتی ہے ؟کیا ایک نئے حیاتی جسم میں انجینئرنگ کے ذریعے ایسی خصوصیات پیدا کی جا سکتی ہیں جو قدرتی حیاتی جسم میں موجود نہیں تھیں ؟ کیا موجودہ حیاتیاتی اجسام میں اس طرح تالیف کے ذریعے ترمیم کی جا سکتی ہے کہ ان کے اندر ایسی خصوصیات پیدا ہوجائیں جو قدرت میں موجود نہیں تھیں؟ یہ وہ سوالات ہیں جو Synthetic Biologyیا تالیفی حیاتیات کے میدان میں بہت زیادہ اٹھائے جا رہے ہیں اور ان پر غور کیا جا رہا ہے۔اس تیزی سے وسعت پذیر موضوع کے پہلے ہی بہت سے اطلاقات و استعمالات تلاش کرلیے گئے ہیں ۔ پودوں کی جینیاتی ساخت میں ترمیم کرکے ادویات کے میدان میں موجودہ دوائیں مزید موثر انداز میں تیار کی جاسکتی ہیں۔ مثلاً ملیریا کے خلاف کام کرنے والی ایک دوا artemisine کو sweet wormwood کے پودے سے بنایا جاتا ہے جو کہ جنوب مشرقی ایشیاء کے ساحلی جنگلات میں پائے جانے والے مینگرووز ہیں۔ اس دوا کی طلب بہت زیادہ ہے لیکن اس پودے کی پیداوار بہت محدود ہوتی ہے ۔تاہم، سائنس داں تین مختلف حیاتیاتی اجسام سے حاصل کیے گئے بیکٹیریا جینE.coli بیکٹیریا میں داخل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ جو کہ ایک پیش رو مواد بناتا ہے، جس کو بعد میں artemisine میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ نیز یہ پودے براہ راست حاصل کیے گئے مواد کے مقابلے میں کہیں سستے ثابت ہو تے ہیں، مختلف نا میاتی اجسام کے مرض کے خلاف دواؤں کی تیاری کی جارہی ہے۔ اس میں ہائیڈروجن کو بطور توانائی کے ماخذ تیار کیا جائے گا جو کہ خراب زمین سے بھاری دھاتوں اور دوسرے آلودگی پیدا کرنے والے اجزاء کو نکال دے گا یا پھر حیاتیاتی مائیکرو سب میرین تیار کی جائے گی جو کہ خون کی نالیوں میں تیرتی ہوئی جائے گی اور ٹیو مر کی جگہ پر واقع کینسر کے خلیات کو ختم کردے گی۔
’’ہمیشہ جوان رہنے کا راز‘‘ صدیوں سے کہانیوں اور انسانوں کا موضوع رہا ہے۔ اب حیاتیاتی سائنس اس کو حقیقت میں تبدیل کرنے جارہی ہے۔ ادویاتی کیمیاء اور جنیومکس میں ہونے والی تیز رفتار ترقی کی وجہ سے ہم اس میکنزم کو سمجھنے کے قابل ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے حیاتیاتی گھڑی ہمارے اندر ٹک ٹک کررہی ہے۔ یہ فہم بیکٹیریا، مکڑیوں، کیڑے مکوڑوں، حشرات الارض، چوہوں اور دوسرے جانوروں پر تحقیق کے بعد حاصل ہوا ہے۔اس کی وجہ وہ عمل ہے، جس کے ذریعے خلیات زندہ رہتے ہیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے Walk Institute of Biological Studies کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ پھلوں کی مکھی کی آنتوں میں پائے جانے والے خلیات کے ایک جین میں ترمیم کرکے پھلوں کی مکھی کی آنت کی زندگی میں اضافہ کیا جاسکتاہے ۔ ایک اور دلچسپ امر یہ ہے کہ اس طریقے سے پھلوں کی مکھی کی اوسط عمر میں 50 فی صد اضافہ ہوجاتا ہے۔ ایسی جینیاتی ترمیم جو کہ صرف ایک عضو کو جوان اور صحت مند رکھتی ہے،وہ پورے کیڑے کی زندگی کو بڑھا سکتی ہے ۔یہ جین انسانوں میں بھی پایا جاتا ہے ۔ سوئیڈش سائنس دانوں نے اس سال کے2000 ء کے آغاز میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ کم کھا کر زندگی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔ہمارے خلیات میں بعض مائی ٹو کونڈریا ہوتے ہیں جو کہ ہماری خوراک سے شکر اور چکنائی کو لے کر اس کو توانائی میں تبدیل کرتے ہیں۔ اگر کم کیلوری والی خوراک استعمال کی جائے تو ان Power Plants کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس سے ہماری زندگی کے دورانیے میں اضافہ ہوگا ۔ ان خلوی پاور پلانٹ کی تعداد میں اضافے کا ایک طریقہ جین کومروڑنا ہے، جس کے ذریعے جین کو زیادہ کام کے موڈ میں رکھا جاتا ہے، اس سے زندگی طویل ہوتی ہے۔