عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی// جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کانگریس کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایمز) پر سخت اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی نتائج کو قبول کرنے کے بجائے ای وی ایمز کو شکست کا بہانہ بنانا درست نہیں۔
انہوں نے کہا، “جب آپ انہی ای وی ایمز کے ذریعے 100 سے زیادہ پارلیمنٹ کے ممبران منتخب کرتے ہیں اور اسے اپنی پارٹی کی جیت کے طور پر مناتے ہیں، تو چند ماہ بعد انہی مشینوں پر اعتراض کرنا درست نہیں”۔
عمر عبداللہ نے پی ٹی آئی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ انتخابات میں شرکت کرنے والی جماعتوں کو انتخابی نظام پر اعتماد ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا، “اگر آپ کو ای وی ایمز پر اعتراض ہے، تو اس اعتراض میں مستقل مزاجی ہونی چاہیے۔ اگر آپ مشینوں پر اعتماد نہیں کرتے، تو انتخابات میں حصہ نہ لیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس کے اعتراضات ان کے اصولی مؤقف کے مطابق نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ ای وی ایمز کے حوالے سے بی جے پی کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہیں۔ عمر نے کہا، “جو درست ہے، وہی درست ہے”۔
عمر عبداللہ نے کانگریس کو مشورہ دیا کہ وہ انتخابات میں شکست کو قبول کرے اور ای وی ایمز کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے اپنے سیاسی ایجنڈے پر توجہ دے۔
انہوں نے مزید کہا، “ایک دن ووٹر آپ کو منتخب کرتے ہیں، اگلے دن نہیں کرتے۔ میں نے کبھی ای وی ایمز کو شکست کا بہانہ نہیں بنایا”۔
وزیر اعلیٰ نے کانگریس کے مطالبے پر تنقید کی کہ ای وی ایمز کو ختم کرکے دوبارہ کاغذی بیلٹ متعارف کرایا جائے۔ انہوں نے کانگریس کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرے اور انتخابات میں بہتر کارکردگی کے لیے محنت کرے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے اتحاد کے باوجود جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس صرف 6 نشستیں حاصل کر سکی جبکہ نیشنل کانفرنس نے 90 رکنی اسمبلی میں 42 نشستیں جیتیں۔ عمر عبداللہ نے کانگریس پر انتخابی مہم کے دوران مناسب تعاون نہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
عمر عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ ان کے مؤقف سیاسی وابستگی پر مبنی نہیں بلکہ اصولوں پر مبنی ہیں۔ انہوں نے دہلی میں سینٹرل وسٹا منصوبے اور نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر کی بھی حمایت کی، جسے انہوں نے ایک “شاندار منصوبہ” قرار دیا۔