ریاستی درجہ بحالی کے حق میں شیوسینا کا احتجاج | جموں و کشمیرکے ساتھ سوتیلے سلوک کا الزام، عوامی تحریک کا انتباہ

Towseef
2 Min Read

عظمیٰ نیوزسروس

جموں// شیو سینا (یو بی ٹی) جموں و کشمیر یونٹ صدر منیش ساہنی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کاسرمائی سیشن مسلسل تعطل کی وجہ سے مفاد عامہ کے مسائل پر بغیر کسی معنی خیز بحث کے متاثر ہوا ہے، تقریباً 150 کروڑ کا عوامی ٹیکس ضائع ہوا ہے، ‘ایک ملک ایک انتخاب کو کابینہ کی منظوری اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ (ترمیمی ) ایکٹ پاس ہو گیا، لیکن جموں و کشمیر کی ریاست کی بحالی کے وعدوں کو پورا کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی گئی۔پارٹی کے ریاستی سربراہ منیش ساہنی کی قیادت میں ہری سنگھ کے مجسمہ کے مقام پر ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے “جموں و کشمیر کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک بند کرو”، “وزیراعظم اپنا وعدہ پورا کریں – ریاست کی بحالی”۔ سروں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا گیا اور زبردست مظاہرہ کیا گیا۔ساہنی نے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے سے متعلق مرکزی حکومت کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پچھلے ساڑھے پانچ سال سے لوگوں سے ریاست کی بحالی کے جھوٹے وعدے کئے جا رہے ہیں۔ 23اور 24اکتوبر کو وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ریاست کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی ملاقات کے دوران سرمائی اجلاس اور اس سال ہی ریاست کا درجہ بحال کرنے پر اتفاق ہوا۔ ‘ایک ملک ایک انتخاب کو مودی کابینہ کی منظوری، ڈیزاسٹر مینجمنٹ (ترمیمی) ایکٹ منظور، آئین پر بحث جاری ہے۔ لیکن ایوان کے اندر یا باہر جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو اس کے آئینی حقوق کے تحت بحال کرنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے۔ساہنی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے تئیں بی جے پی کے لاتعلق رویہ سے ایسا لگتا ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ ساہنی نے ریاست کی بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر عوامی تحریک کا انتباہ دیا۔

Share This Article