عظمیٰ نیوز سروس
راجوری //بڈھال راجوری میں پراسرار بیماری کے باعث سات افراد کی اموات کے بعد صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (این آئی وی) پونے، پی جی آئی چندی گڑھ، اور نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) کی اعلیٰ سطحی ٹیمیں جموں پہنچ چکی ہیں۔ یہ تحقیقاتی ٹیمیں جلد ہی متاثرہ علاقے کا دورہ کریں گی تاکہ اموات کی وجوہات کا پتہ لگا کر کسی ممکنہ متعدی بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) جموں، ڈاکٹر آشوتوش گپتا نے جموں و کشمیر کے محکمہ صحت اور طبی تعلیم کے تحت ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اب تک اٹھارہ سو سے زائد افراد کی اسکریننگ اور نمونے لینے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ ڈاکٹروں کی ٹیم علاقے میں مسلسل کیمپ کر رہی ہے اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے۔ڈاکٹر گپتا نے مزید بتایا کہ متاثرہ خاندان کے افراد میں سے تین مریض زیر علاج ہیں، جن میں سے دو جی ایم سی راجوری اور ایک جی ایم سی جموں میں داخل ہیں۔ ایک خاتون، جنہوں نے اپنے شوہر اور چار بچوں کو کھو دیا، مکمل طور پر مستحکم اور خطرے سے باہر ہیں۔ڈاکٹر آشوتوش گپتا نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں وائرل انفیکشن کے پھیلاؤ کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم حتمی رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی اصل صورتحال واضح ہو سکے گی۔ ان کے مطابق، “فی الحال، یہ معاملہ مکمل طور پر قابو میں ہے اور متاثرہ علاقے تک محدود ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی پونے، پی جی آئی چندی گڑھ، اور این سی ڈی سی سے آئی خصوصی ٹیمیں متاثرہ علاقے میں تحقیقات کا آغاز کریں گی اور ضروری طبی اقدامات کریں گی۔علاقے میں کی جا رہی اسکریننگ اور سیمپلنگ کی بڑی مشق کے تحت لوگوں کی طبی جانچ کی جا رہی ہے تاکہ اس بیماری کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ ڈاکٹروں کی ٹیموں نے گاؤں کے ماحول، پانی کے ذرائع، اور دیگر ممکنہ عوامل کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔اس پراسرار بیماری کے نتیجے میں ہونے والی اموات نے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی ہے۔ متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی ایسا سانحہ نہیں دیکھا۔ انتظامیہ اور طبی ٹیموں کی فوری کارروائی سے علاقے میں کچھ اطمینان پایا جا رہا ہے، تاہم لوگ بیماری کی اصل وجہ جاننے کے منتظر ہیں۔ڈاکٹر گپتا کے مطابق، گزشتہ چند دنوں میں کوئی نئی اموات رپورٹ نہیں ہوئیں، جو کہ ایک مثبت اشارہ ہے۔ تحقیقاتی ٹیمیں جلد از جلد بیماری کی جڑ تک پہنچنے کے لئے دن رات کام کر رہی ہیں، اور متاثرہ علاقے میں طبی کیمپ اور ضروری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔علاقے کے عوام نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور علاقے میں صحت عامہ کی سہولیات کو مزید بہتر بنایا جائے۔ طبی ماہرین نے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے اور کسی بھی مشکوک علامات کی صورت میں فوری طور پر طبی مراکز سے رابطہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ حکومت اور طبی حکام اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور جلد از جلد متاثرہ علاقے کو اس بحران سے نکالنے کے لیے پرعزم ہیں۔