یو این آئی
چندی گڑھ// امبالہ پولیس نے سنیچر کو شمبھو بارڈر سے دہلی جانے کی کوشش کرنے والے کسانوں پر آنسو گیس کے گولے، کالی مرچ کا اسپرے اور واٹر کینن فائر کیے، جس میں تقریبا ً15کسانوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔فصلوں اور دیگر مطالبات پر کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی(کی ضمانت کے قانون کے حوالے سے کسانوں کی گزشتہ دس دنوں میں دہلی مارچ کرنے کی یہ تیسری کوشش تھی۔ پولیس نے کسانوں کے گروپ کو بیریکیڈ عبور کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس سے قبل بھی دو مواقع پر پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کی وجہ سے کسانوں کے گروپوں کو تین چار گھنٹے کی جدوجہد کے بعد واپس جانا پڑا تھا۔پہلوان اور کانگریس کے کسان سیل کے لیڈر بجرنگ پونیا نے سوشل میڈیا ‘ایکس’ پر ایک ویڈیو پوسٹ کرکے الزام لگایا ہے کہ پولیس مسلسل آنسو گیس کے گولے چلا رہی ہے۔ انہوں نے اسے غیر مسلح کسانوں پر ظلم کی انتہا قرار دیا ہے۔کسانوں کے قافلے نے ہفتے کودہلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں بیریکیڈ لگا کر روک دیا۔کسان پنجاب اور ہریانہ کی سرحدوں پر مسلسل 307 دنوں سے مظاہرے کر رہے ہیں۔ کسان مزدور مورچہ کے رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے حکومت پر اس معاملے کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ایجنسیاں کسانوں کی تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔کسان مزدور مورچہ نے اعلان کیا ہے کہ ہفتے کو 101کسانوں کا ایک اور قافلہ دہلی کی طرف روانہ ہوگا۔ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر ہریانہ حکومت نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے امبالہ کے 12 دیہات میں موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز معطل کر دی ہیں۔ یہ پابندی 17دسمبر تک جاری رہیں گی۔