عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// جموں و کشمیر میں سردی کی شدت کے باعث زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم درجہ حرارت میں فرق مزید کم ہو گیا ہے۔
ماہر موسمیات نے بتایا کہ ہفتہ کو سرینگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.6 اور جموں میں 3.6 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا، جو اس موسم کا جموں کا سب سے کم درجہ حرارت ہے۔
جموں میں جمعہ کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 21.9 اور سرینگر میں 9.6 ڈگری سیلسیس رہا۔
مشہور سیاحتی مقام گلمرگ میں ہفتہ کو کم سے کم درجہ حرارت منفی 7.6 اور پہلگام میں منفی 8.4 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔
جموں کے دیگر علاقوں میں کٹرا کا درجہ حرارت 7.5، بٹوت میں 4.6، بانہال میں 4.9 اور بھدرواہ میں منفی 0.6 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ 20 دسمبر تک موسم خشک اور سرد رہے گا، اس دوران سردی کی شدت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
صبح کے وقت سخت سردی اور کہر کے باعث سرینگر اور وادی کے دیگر قصبوں میں پیدل چلنے والوں اور گاڑیوں کی آمد و رفت محدود ہو گئی ہے۔ شدید سردی سے بچنے کے لیے لوگ صبح کے اوقات میں گھروں میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
شام کے وقت بھی دکانیں اور کاروباری مراکز جلد بند ہو جاتے ہیں کیونکہ لوگ طویل سرد راتوں میں اپنے خاندانوں کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے جلد گھروں کو لوٹتے ہیں۔
سردیوں کے دوران تقریباً ہر کشمیری روایتی ‘فیرن’ پہنتا ہے، جو سردی سے بچنے کے لیے خاص طور پر تیار کیا جاتا ہے۔ اسی طرح روایتی کانگڑی، جو مٹی کے برتن میں کوئلہ بھر کر فیرن کے نیچے رکھا جاتا ہے، سخت سردیوں میں گرم رہنے کا ایک آزمودہ ذریعہ ہے۔
حکومت کے بلند و بانگ دعووں کے باوجود وادی میں بجلی کی فراہمی تسلی بخش نہیں ہے حالانکہ حالیہ مہینوں میں صارفین سے بجلی کا ریونیو کافی بڑھا ہے۔
بجلی کی قلت نے مقامی لوگوں کو سردیوں سے نمٹنے کے لیے روایتی طریقوں پر اعتماد کرنا سکھایا ہے۔ کشمیری عوام اپنے آزمودہ روایتی لباس اور طریقوں سے موسم سرما کی سختیوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔