سرینگر// جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سپریم کورٹ کی طرف سے عبادت گاہوں کیخلاف نئے مقدمات اور سروے کے احکامات جاری کرنے پر روک لگانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
انہوں نے اس فیصلے کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے اُمید ظاہر کیا کہ اس فیصلے سے ملک میں فرقہ واریت اور بدامنی پھیلانے والے عناصر کے مذموم اداروں پر روک لگے گی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 1991کے عبات گاہ ایکٹ میں صاف صاف درج ہے کہ 1947کے وقت جو بھی عبادت جس صورت میں تھی اُسے اُسی صورت میں تسلیم کیا جائے گا۔ لیکن کچھ فرقہ پرست اور شرپسند عناصر کو یہ ایکٹ راس نہیںآتا ہے اور یہ قانون اُن کو کانٹے کی طرح چبھتا ہے، کیونکہ یہ عناصر ملک کے عوام کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور عبادتگاہوں کا سہارا لیکر ان کا کام آسان ہوتا ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یو پی سنبھل میں جو کچھ ہو اوہ اسی سروے سیاست کی دین ہے، اگر مسجد کا دوبارہ سروے نہ ہوا ہوتا تو وہاں معصوم اور بے گناہوں کی جانیں تلف نہیں ہوئی ہوتیں۔
انہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس نے ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ اس فیصلے پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے اور شرپسند اور فتنہ انگیز افراد کی لگا م کسنے کیلئے مزید ٹھوس اقدامات اُٹھائے جائیں۔
اسی دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ سلامتی کونسل میں غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد منظور کئے جانے کا بھی خیرمقدم کیا ہے اور سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ فوری جنگی بندی اور نسل کشی کو بند کرانے کیلئے عملی اقدامات کرے۔
عبادت گاہوں کے سروے پر روک انتہائی اہم فیصلہ: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
