عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) جموں فرنٹیئر کے انسپکٹر جنرل ڈی کے بورا نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت بین الاقوامی سرحد پر ڈرون سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
بی ایس ایف کے 60ویں یومِ تاسیس کے موقع پر جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی بی ایس ایف نے کہا کہ بین الاقوامی سرحد پر اینٹی ڈرون سسٹم مؤثر طریقے سے کام کر رہا ہے اور اس کے باعث ڈرون سرگرمیاں کم ہو گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سرحد پر دراندازی کو روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے اور سیکیورٹی کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں، جو خاص طور پر سردیوں کے موسم کے لیے کیے گئے انتظامات کا حصہ ہیں۔
آئی جی نے کہا کہ تکنیکی نگرانی کو مزید وسعت دی جا رہی ہے اور جلد ہی پوری سرحدی پٹی کو فزیکل اور تکنیکی نگرانی کے دائرے میں لایا جائے گا۔ “بی ایس ایف جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور سرحدوں پر مکمل الرٹ ہے”۔
انہوں نے روہنگیا مہاجرین کی سرحدی علاقوں میں مشتبہ نقل و حرکت یا آبادکاری کے حوالے سے کہا کہ جموں فرنٹیئر میں سرحد کے قریب غیر قانونی مہاجرین (روہنگیا) کی آبادکاری کی کوئی رپورٹ نہیں ہے۔ تاہم، بی ایس ایف بین الاقوامی سرحد پر مکمل چوکسی اور سیکیورٹی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
رواں سال کی بازیابی اور دراندازی کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے آئی جی بی ایس ایف نے کہا کہ بی ایس ایف پاکستان کے ساتھ 192 کلومیٹر کی بین الاقوامی سرحد کی نگرانی کر رہی ہے اور بھارتی فوج کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر بھی تعینات ہے۔
انہوں نے کہا، “اس سال ہم نے مخالف سمت سے ڈرون سرگرمیوں، اسمگلنگ کی کوششوں اور بلا اشتعال فائرنگ جیسے کئی چیلنجز کا سامنا کیا، لیکن جموں بی ایس ایف نے تمام کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا”۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سال دو پاکستانی درانداز ہلاک کیے گئے اور دو کو گرفتار کیا گیا، جبکہ تقریباً 7.659 کلو گرام منشیات بھی ضبط کی گئی۔