جاری سرمائی اجلاس میں مسودہ قانون پیش کیا جائے گا
نئی دہلی//مرکزی کابینہ نے جمعرات کو’ ایک قوم، ایک انتخاب‘ لاگو کرنے کے بلوں کو منظوری دے دی اور امکان ہے کہ جاری سرمائی اجلاس میں مسودہ قانون پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔یہ فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں لیا گیا۔حکومت بلوں پر وسیع تر مشاورت کرنے کی خواہشمند ہے جو ممکنہ طور پر پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے جائیں گے۔ حکومت کمیٹی کے ذریعہ مختلف ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے اسپیکروں سے بھی مشورہ کرنے کی خواہشمند ہے۔اپنے ’ایک قوم، ایک انتخاب‘کے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے حکومت نے ستمبر میں لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں کیلئے مرحلہ وار انتخابات کے انعقاد کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سفارشات کو قبول کیا۔اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ مجوزہ بلوں میں سے ایک مقررہ تاریخ سے متعلق ذیلی شق (1)کو شامل کرکے آرٹیکل 82Aمیں ترمیم کی کوشش کی جائے گی۔ یہ آرٹیکل 82Aمیں ذیلی شق (2)کو لوک سبھا اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کی ایک ساتھ ختم کرنے سے متعلق بھی شامل کرنے کی کوشش کرے گا۔اس میں آرٹیکل 83(2) میں ترمیم کرنے اور لوک سبھا کی مدت اور تحلیل سے متعلق نئی ذیلی شقیں (3)اور (4)داخل کرنے کی بھی تجویز ہے۔ اس میں قانون ساز اسمبلیوں کی تحلیل اور بیک وقت انتخابات کی اصطلاح داخل کرنے کیلئے آرٹیکل 327میں ترمیم سے متعلق دفعات بھی ہیں۔سفارش میں کہا گیا ہے کہ اس بل کو کم از کم 50 فیصد ریاستوں سے توثیق کی ضرورت نہیں ہوگی۔تاہم لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے ساتھ مل کر بلدیاتی انتخابات کرانے کے کسی بھی اقدام کیلئے کم از کم 50فیصد ریاستی اسمبلیوں سے توثیق کی ضرورت ہوگی کیونکہ یہ ریاستی امور سے متعلق معاملات سے نمٹتی ہے۔ایک اور بل میں تین قوانین میں ترمیم کی جائے گی جس میں قانون ساز اسمبلیاں رکھنے والے مرکز کے زیر انتظام علاقے پڈوچیری، دہلی اور جموں و کشمیرشامل ہیں۔ان ایوانوں کی شرائط کو دیگر قانون ساز اسمبلیوں اور لوک سبھا کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کیلئے پہلے آئین میں تجویز کیا گیا ہے۔ ترمیمی بل اس نے جن قوانین میں ترمیم کی تجویز پیش کی ہے ان میں گورنمنٹ آف نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی ایکٹ1991، گورنمنٹ آف یونین ٹیریٹریز ایکٹ1963اور جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ-2019شامل ہیں۔مجوزہ بل ایک عام قانون سازی ہوگی جس میں آئین میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہوگی اور اسے ریاستوں کی توثیق کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔اعلیٰ سطحی کمیٹی نے تین آرٹیکلز میں ترامیم، موجودہ آرٹیکلز میں 12نئی ذیلی شقوں کو شامل کرنے اور قانون ساز اسمبلیوں والے مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے متعلق تین قوانین میں ترمیم کی تجویز پیش کی تھی۔ ترامیم اور نئے اضافے کی کل تعداد 18ہے۔مارچ میں حکومت کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں، عام انتخابات کے اعلان سے عین قبل، پینل نے دو مرحلوں میں ایک ملک، ایک انتخاب کو نافذ کرنے کی سفارش کی تھی۔