عظمیٰ نیوز سروس
جموں// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پیر کے روز جموں شہر میں روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کی آبادکاری کو ایک بڑی “سیاسی سازش” قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث افراد کی شناخت کے لئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ نیشنل کانفرنس (این سی) حکومت کی جانب سے اِن افراد کو پانی اور بجلی کے کنکشن دینے کے بیان پر بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا تاکہ ان افراد کو تحفظ فراہم کیا جا سکے، کیونکہ وہ خاص مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے ترجمان، ایڈووکیٹ سنیل سیٹھی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “بی جے پی لیفٹیننٹ گورنر سے درخواست کرے گی کہ وہ سی بی آئی تحقیقات شروع کرائیں اور ایف آئی آر درج کریں تاکہ اس سازش کی مکمل تحقیقات ہو سکے۔ اس بات کا پتہ چلنا چاہیے کہ روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو جموں میں کس نے لایا اور آباد کیا، اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے”۔ سیٹھی نے مزید کہا کہ “روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کی آبادکاری کا عمل 1990 کی دہائی میں وادی میں دہشت گردی کے آغاز کے ساتھ شروع ہوا تھا۔ یہ ایک بڑی سازش ہے جس کی سی بی آئی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ان سب کے پیچھے جو بھی قوتیں ہیں، انہیں بے نقاب اور سزا دی جانی چاہیے”۔ انہوں نے الزام لگایا کہ غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) نے روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو آباد کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور ان تنظیموں کے فنڈز کے ذرائع پر سوال اٹھایا۔ “کیا یہ فنڈز مقامی طور پر حاصل کیے گئے ہیں یا بیرون ملک سے آئے ہیں؟ بی جے پی کا ماننا ہے کہ روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کی آبادکاری جموں میں ایک سازش کے تحت کی گئی ہے، جو بین الاقوامی سرحد کے قریب واقع ہے”۔ بی جے پی رہنما نے کہا کہ اس تحقیق میں یہ بھی پتہ چلنا چاہیے کہ حکومت کی زمینوں پر ان افراد کو آباد کرنے، پانی اور بجلی کے کنکشن دینے اور انہیں آدھار کارڈ فراہم کرنے میں کس نے مدد کی۔ “یہ افراد مقامی انتخابات میں ووٹ بھی ڈال چکے ہیں۔ یہ حقیقت اب سامنے آ چکی ہے”۔ سیٹھی نے مزید کہا کہ “یہ وہ ہی افراد ہیں جو دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف تھے اور کہتے تھے کہ کوئی بھارتی جموں و کشمیر میں آباد نہیں ہو سکتا، لیکن انہوں نے روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو یہاں آباد کرنے میں مدد کی”۔ بی جے پی رہنما نے کہا کہ یہ افراد قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں کیونکہ یہ بین الاقوامی سرحد کے قریب آباد ہوئے ہیں۔ “انہیں سیاسی سازش کے تحت آباد کیا گیا تاکہ ایک ووٹ بینک تیار کیا جا سکے”۔ سیٹھی نے کہا کہ بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کون سی قوتیں ہیں جو اس کے مفادات کے خلاف کام کر رہی ہیں اور سیاسی فوائد کے لیے قومی فلاح کو نظرانداز کر رہی ہیں۔ “بی جے پی روہنگیا کو جموں سے نکالنے اور انہیں واپس بھیجنے کا مطالبہ کرتی ہے، کیونکہ جموں و کشمیر کی زمین پر غیر قانونی آبادکاری ایک جرم ہے”۔ سیٹھی نے یہ بھی کہا کہ ثبوتوں سے پتہ چلتا ہے کہ روہنگیا اور بنگلہ دیشی مقامی جرائم، منشیات کی سمگلنگ اور حتیٰ کہ سرحد پار ملی ٹینیمسی میں ملوث ہیں۔ این سی وزیر جاوید رانا کے روہنگیا آبادکاری کے لیے پانی فراہم کرنے کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سیٹھی نے کہا، “میں این سی حکومت اور وزیر جاوید رانا سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ قانون کی پیروی کریں گے یا قانون ان کے لیے اہم نہیں ہے؟ جموں و کشمیر کے قوانین کے مطابق پانی یا بجلی کے کنکشن کے لیے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور زمین کی قانونی ملکیت ضروری ہے”۔ سیٹھی نے مزید کہا کہ “اگر یہ افراد کسی اور مذہب سے تعلق رکھتے ہوتے تو کیا ان کی حمایت کی جاتی؟ یہ مذہب کی بنیاد پر تحفظ دینا سیاسی سازش کا حصہ ہے”۔ سیٹھی نے پاکستانی پناہ گزینوں، ولمیکیوں اور گورکھا کمیونٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں 70 سال تک شہریت سے محروم رکھا گیا۔ بی جے پی رہنما نے کہا کہ روہنگیا کو آسام اور میانمار کی سرحدوں کے قریب محدود کیا جانا چاہیے تھا۔ “انہیں ہزاروں کلومیٹر کا سفر کر کے جموں و کشمیر کیوں آباد ہونے دیا گیا؟ یہ ایک منصوبہ بندی کے تحت کی گئی سازش ہے تاکہ انہیں جموں کی بین الاقوامی سرحد کے قریب آباد کیا جائے”۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، جموں و کشمیر میں 13,700 سے زیادہ غیر ملکی آباد ہیں، جن میں زیادہ تر روہنگیا (میانمار سے غیر قانونی پناہ گزین) اور بنگلہ دیشی شہری شامل ہیں۔ ان کی تعداد 2008 سے 2016 کے درمیان 6,000 سے زیادہ بڑھ گئی۔ مارچ 2021 میں پولیس نے جموں شہر میں ایک تصدیقی مہم کے دوران 270 سے زیادہ روہنگیا، جن میں خواتین اور بچے شامل تھے، غیر قانونی طور پر آباد پائے اور انہیں کٹھوعہ سب جیل میں منتقل کر دیا۔ 25 نومبر 2021 کو ایس ایس پی جنوبی جموں، اجے شرما نے کہا تھا کہ روہنگیا اور دوسرے غیر قانونی پناہ گزینوں کو پراپرٹیز کرائے پر دینے والے مالکان کے خلاف 18 ایف آئی آر درج کی گئیں۔