محمد طارق اطہر حسین
آج جس زمانے میں ہم زندی گزر بسر کر رہے ہے، اس ماحول سے ہمارے بچے اور نوجوان بالکل واقف نہیں ہیںجبکہ ہمارا نوجوان طبقہ ان سب باتوں سے سمجھنے سے بھی بے فکر ہے اور وہ یہ جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتا کہ کیا غلط ہے اور کیا صحیح۔ مگر یہی نوجوان جب مدرسے کی تعلیم سے وابستہ رہتا ہے تو اُسے صحیح اور غلط کی پہچان ہوجاتی ہے اور وہ مشکلات اور پریشانیوں سے محفوظ رہتا ہے۔
بے شک تعلیم انسان کی شخصیت کے ارتقاء اور سماجی ترقی کا بنیادی عنصر ہے۔ یہ انسان کو اس کے مقصدِ زندگی کی حقیقت سے آگاہ کرتی ہے اور اس کو بہتر بنانے کے لیے ضروری مہارتیں فراہم کرتی ہے۔ دین اسلام نے تعلیم کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے اور قرآن و حدیث میں تعلیم کی اہمیت اور فوائد پر بے شمار مقامات پر زور دیا گیا ہے۔ مدرسہ کی تعلیم بھی اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ ہےجو نہ صرف دنیاوی کامیابی کے لیے بلکہ آخرت میں کامیابی کے لیے بھی ضروری ہے۔
مدرسہ ایک ایسی تعلیمی ادارہ ہے جہاں اسلامی تعلیمات کو فروغ دیا جاتا ہے۔ یہاں طلبہ کو قرآن، حدیث، فقہ، تفسیر، عربی زبان اور اسلامی تاریخ کے حوالے سے تعلیم دی جاتی ہے۔ مدرسہ کی تعلیم کا مقصد صرف دنیاوی علم نہیں ہوتا بلکہ اس کا مقصد انسان کی روحانیت کو بڑھانا اور اس کو اللہ کی رضا کی طرف راغب کرنا بھی ہوتا ہے۔ قرآن میں متعدد جگہوں پر تعلیم کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا: ’’ پڑھ،تمہارا رب بہت بڑا ہے‘‘ (العلق: 1) پہلا لفظ ’’پڑھ‘‘ فرمایا، جو تعلیم کا آغاز ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تعلیم کے ذریعے انسان علم حاصل کرتا ہے اور علم انسان کے عمل اور کردار کو بہتر بناتا ہے۔
مدرسہ ایک ایسا ادارہ ہے جہاں طلبہ نہ صرف قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کرتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہیں دنیاوی علم جیسے کہ حساب، طبیعیات، جغرافیہ وغیرہ بھی سکھایا جاتا ہے تاکہ وہ ایک متوازن شخصیت بنیں۔مدرسہ کی تعلیم انسان کے اندر روحانیت کی بیداری پیدا کرتی ہے۔ یہاں طلبہ کو دین کی سچی تعلیم دی جاتی ہے، جو ان کے دلوں کو اللہ کی طرف مائل کرتی ہے۔ قرآن اور حدیث کے ذریعے انہیں اللہ کے قرب کا شعور ملتا ہے، طلبہ میں اچھے اخلاق، ایمانداری اور احترام کی خصوصیات پیدا ہوتی ہیں۔ یہ افراد اپنے معاشرتی ماحول میں اچھی زندگی گزارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک رکھتے ہیں۔مدارس میں دنیاوی علوم کی بھی تدریس کی جاتی ہے۔ اس میں معاشرتی علوم، سائنس، ریاضی اور تاریخ جیسے مضامین شامل ہیں جو انسان کو دنیاوی مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔مدرسہ کی تعلیم سے معاشرتی تبدیلی آتی ہے کیونکہ یہ افراد کو معاشرے کے بہتر شہری بنانے کی کوشش کرتی ہے۔ مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے افراد اپنے معاشرتی ماحول میں اصلاحات لانے کے لیے کام کرتے ہیں۔آج کے جدید دور میں جہاں دنیا بھر میں سائنسی ترقی ہو رہی ہے، مدارس کی تعلیم بھی اسی رفتار سے ترقی کر رہی ہے۔ تاہم اس دور میں مدرسہ کی تعلیم کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مدارس میں آج کل جدید علوم جیسے کمپیوٹر سائنس، انگریزی، اور دیگر دنیاوی علوم کی تدریس بھی کی جاتی ہے تاکہ طلبہ دونوں جہانوں میں کامیاب ہو سکیں۔
آج کے دور میں جہاں دنیا میں مادی ترقی کی دوڑ لگی ہوئی ہے، مدرسہ کی تعلیم نوجوانوں کو دین اور دنیا کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے، طلبہ کو اخلاقی اقدار سکھائی جاتی ہیں جو آج کے مادہ پرست معاشرے میں ضروری ہیں۔ ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ افراد کو اسلامی تعلیمات کی صحیح تفہیم فراہم کرتی ہے، جو ان کو دہشت گردی اور انتہاپسندی سے دور رکھتی ہے۔ جب طلبہ کو اسلامی اصولوں کی صحیح سمجھ آتی ہے، تو وہ ایسے کسی عمل سے دور رہتے ہیں جو اسلام کی روح کے خلاف ہو۔آج کے دور میں جہاں لوگ دنیاوی کامیابی کے لیے زیادہ تر سائنسی اور تکنیکی تعلیم پر زور دیتے ہیں، مدرسہ کی تعلیم اس توازن کو برقرار رکھتی ہے۔ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ، طلبہ کو اخلاقی اور روحانی تربیت دی جاتی ہے جو انہیں ایک متوازن زندگی گزارنے کے قابل بناتی ہے۔
اگرچہ مدارس کی تعلیم میں بے شمار فوائد ہیں تاہم اس دورِ جدید میں مدرسہ کی تعلیم میں کچھ اصلاحات کی ضرورت ہے۔ مدارس میں جدید علوم جیسے کمپیوٹر سائنس، انگریزی زبان اور دیگر سائنسی مضامین کی تدریس کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس سے طلبہ نہ صرف دینی تعلیم حاصل کریں گے بلکہ جدید دور کے تقاضوں کو بھی سمجھ سکیں گے۔ مدارس کے نصاب میں بھی تنوع کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ کو ایک جامع تعلیم فراہم کی جا سکے جو نہ صرف دینی تعلیم بلکہ دنیاوی تعلیم کو بھی شامل کرے، تدریس کے طریقوں کو بھی جدید دور کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔ اس میں آن لائن تعلیم، تعلیمی ویڈیوز اور دیگر سائنسی وسائل کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مدرسہ کی تعلیم کا اسلامی معاشرت میں اہم کردار ہے۔ یہ انسان کو دینی اور دنیاوی علم فراہم کرتی ہے اور اس کے اخلاقی اور روحانی ارتقاء میں مدد دیتی ہے۔ آج کے دور میں جہاں دنیاوی ترقی کی اہمیت ہے، وہاں مدرسہ کی تعلیم بھی اس بات کی ضامن ہے کہ ہم دین اور دنیا کے درمیان توازن قائم رکھیں۔ اس کے علاوہ مدرسہ کی تعلیم کے ذریعے ہم اپنے معاشرتی اور اخلاقی اصولوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے تاکہ اس کا فائدہ ہر شعبہ زندگی میں حاصل کیا جا سکے۔
[email protected]>
���������������