Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

آئین ہند میں فن اور خطاطی اظہار خیال

Mir Ajaz
Last updated: December 5, 2024 11:04 pm
Mir Ajaz
Share
12 Min Read
SHARE

گجیندر سنگھ شیخاوت

ہمارا ملک ہندوستان ثقافت اور تاریخی وراثت کے زندہ تجربے کا حامل ہے۔ اس کی تاریخ کو آسان الفاظ میں بیان کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ اس سے بھی زیادہ مشکل بات یہ ہے کہ پانچ ہزار سال سے زیادہ کی تہذیب کی تاریخ کو دستاویزی شکل میں بیان کیا جائے جو آزادی کے وقت نئی آزاد قوم کی تقدیر کی رہنمائی کرنے والی ہو۔ لیکن آچاریہ نند لال بوس صرف ایک مصور ہی نہیں تھے اور ہندوستان کے آئین پرمصوری کرنا ان کا محض ایک کام نہیں تھا۔ آئین میں مصوری کے لیے ان کا وژن ہڑپّا تہذیب کے وقت سے لے کر آزادی کے وقت تک ہندوستان کے سفر کو بیان کرتا ہے۔
یہ تمام تصویر کشیاں آئین کے آخری صفحہ پرموجود ہیں اور انہیں بارہ تاریخی ادوار میں تقسیم کیا گیا ہے:موہن جوداڑو کادور، ویدک دور، مہاکاوی دور، مہاجن پد اور ننداکا دور، موریہ عہد، گپتا عہد، قرون کاوسطیٰ، مسلم عہد، برطانوی دور، تحریک آزادی ہند کا دور ، آزادی کی انقلابی تحریک اور قدرتی خصوصیات۔
آئین کا آغاز ہمارے قومی نشان کی تصویر نگاری سے ہوتا ہے۔ نند لال بوس اس حوالے سے بہت واضح تھے کہ قومی نشان میں موجود شیروں کو بالکل حقیقی شیروں کی طرح نظر آنا چاہیے، ان کی حرکات و سکنات اور چہرے کے تاثرات درست ہونے چاہئیں اور عمر کے لحاظ سے ان میں تبدیلی ہو۔قومی نشان کے ڈیزائنر، دینا ناتھ بھارگو، جو اس وقت کلا بھون میں ایک نوجوان طالب علم تھے، اس فنکاری کو پینٹ کرنے سے پہلے شیروں کے تاثرات، جسمانی زبان اور طرز عمل کا مطالعہ کرنے کے لیے مہینوں تک کلکتہ کے چڑیا گھر کا دورہ کیا۔ دیباچہ اور دیگر متعدد صفحات بہار رام منوہر سنہا نے ڈیزائن کیے تھے۔ نند لال بوس نے بغیر کسی تبدیلی کے دیباچے کے لیے سنہا جی کے فن پارے کی تائید کی تھی۔ اس صفحے پر نیچے دائیں گوشے میں دیوناگری میں سنہا کا مختصر دستخط رام درج ہے۔
آئین کا دیباچہ ایک قلمی نسخہ ہے جو ایک مستطیل حدود سے گھرا ہوا ہے۔ بارڈر کے چاروں کونوں میں چار جانوروں کی تصویر کشی کی گئی ہے۔ دکھائے گئے چار جانوروں کو ہندوستان کے قومی نشان کی بنیاد سے لیا گیا ہے۔ بارڈر کی فنکاری میں کمل پھول کا نقش نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ بارڈرکی فنکاری میں کمل کا نقش نمایاں طور پر دکھایا گیا ہے۔
آئین کا ہر حصہ ایک تصویر سے شروع ہوتا ہے اور مختلف صفحات پر مختلف بارڈر ڈیزائن دکھائےگئے ہیں۔ تصویر پر اور بارڈ کے قریب فنکاروں کے دستخط ظاہر ہوتے ہیں، جس سے اس پروجیکٹ میں سب لوگوں کے تعاون کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ایک سے زائد صفحات پرمتعدد دستخط درج ہیں جو بنگالی، ہندی، تمل اور انگریزی میں نظر آتے ہیں۔ آئین ہند کے حصہ 19میں متفرق موضوعات سے متعلق ایک تصویر ہےجس کے اندر فوجی لباس میں نیتا جی اپنے فوجیوں سے گھرے ہوئے سلامی دے رہے ہیں۔ تصویر پر نند لال بوس کے دستخط نظر آتے ہیں اور اے پیرومل کا دستخط صفحہ کی بائیں جانب نیچے کونے میں نظرآتا ہے۔ وہ فن کو لوگوں تک پہنچانے والے فنکار کے طور پر مشہور ہوئے۔ وہ شانتی نکیتن کے گاؤں میں جاتے اور سنتھال گھروں کی دیواروں کو جانوروں، پرندوں اور درختوں کی قدرتی نقاشی کےموضوعات سے سجاتے۔ وہ شانتی نکیتن کے کلا بھون میں چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک نندلال بوس جیسے عظیم فنکاروں کے ساتھ رہے اور کام کرتے رہے، جنہیں پیار سے ‘پیرومل دا’ کہا جاتا تھا۔
آئین کا حصہ VI، جو پہلے شیڈول کے حصہ A میں ریاستوں سے متعلق ہے، وہ بھگوان مہاویر کی ایک بھرپور رنگین تصویر کے ساتھ شروع ہوتا ہے جو مراقبہ میں آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں اور ہتھیلیاں ایک دوسرے پر رکھے ہوئے ہیں۔ بھگوان مہاویر کے دونوں طرف ایک ایک درخت ہے اور فریم میں ایک مور بھی نظر آرہا ہے جو فطرت میں ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اصل آئین کی چند رنگین تصویروں میں سے ایک ہے۔ رنگین تصویروں پر جمنا سین اور نند لال بوس کے دستخط ہیں۔ اس صفحہ پر بارڈر ڈیزائن پر فنکار راجنیتی کے دستخط بھی ہیں۔
ہندوستانی آئین کا حصہ 15انتخابات پر مرکوز ہے۔ اس صفحہ پر دی گئی تصاویر میں ہندوستان کے دو بہادر بیٹوں، چھترپتی شیواجی مہاراج اور گرو گوبند سنگھ کو دکھایا گیا ہے۔ اس صفحہ پر دی گئی تصویریں دھیریندر کرشن دیب برمن کے ذریعہ تخلیق کردہ ہیں، جو تریپورہ کے شاہی خاندان کے رکن تھے اور رابندر ناتھ ٹیگور اور نند لال بوس کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے۔ بارڈر ڈیزائن پر ہندوستان کے ایک مشہور مصور اور کمہار، کرپال سنگھ شیخاوت کے دستخط ہیں، جو جے پور کے مشہور بلیو پاٹری کے فن کو زندہ کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔
شانتی نکیتن میں انسٹی ٹیوٹ آف فائن آرٹس کلا بھون نے ہندوستان اور دنیا کے کونے کونے سے طلبہ اور فنکاروں کو اپنی طرف متوجہ کیا، اس طرح اختراع کی مسلسل کرتے ہوئے مختلف عناصر کو شامل کرکے ایک ماحولیاتی نظام بنایا گیا اور بالآخر، منفرد ہندوستانی انداز اور فن تخلیق ہوا۔ اس پر کام کرنے والے بہت سے فنکاروں نے اپنے کریئر میں بہت بلندیاں حاصل کیں، لیکن اس پروجیکٹ کے وقت یہ شانتی نکیتن کے طلباء اوررفقاء تھے جو اپنے قابل احترام ‘ماسٹر موشائے نند لال بوس کے خواب کو زندہ کرنے کے لئے کوشاں تھے۔
آئین میں درج تصاویر کے لیے ترغیب ہندوستان کی وسیع تاریخ، طبعی منظر نامے، پورانک تصاویر اور جنگ آزادی میں مضمر ہے۔ آئین ہند کا حصہ 13 ‘ہندوستانی سرزمین میں تجارت، اقتصاد اور ان کے باہمی تعلقات سے متعلق ہے۔ اس صفحہ پر موجود تصویر کشی مہابیلا پورم میں واقع یادگاروں کے مجموعہ کا حصہ ہے جو کہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی وراثت کادرجہ یافتہ مقام ہے۔ ‘گنگا کا نزول ایک بڑی، کھلی ہوا میں واقع چٹان کی نقاشی والی مورتی ہے جو پتھر میں دریائے گنگا کے سورگ سے دھرتی پر اترنے کی کہانی کو پیش کرتی ہے۔ تصویر پر نند لال بوس کے دستخط اور بارڈر کے بائیں نچلے کونے پر جمنا سین کا نام دکھائی دیتا ہے۔
آئین کا حصہ 3، جو بنیادی حقوق سے متعلق ہے، اس میں رامائن کا ایک منظر پیش کیا گیا ہے ۔ جمنا سین کے دستخط اس صفحے کے بارڈر پرموجود ہیں۔ آئین کا حصہ 4، جو ریاستی پالیسی کے رہنما اصولوں سے متعلق ہے،اس میں مہابھارت کا ایک منظر پیش کیا گیا ہے۔ بانی پٹیل اور نند لال بوس کے نام دائیں طرف نیچے دی گئی تصویر پر ظاہر ہوتے ہیں اور بارڈر کے بائیں کونے پر ونائک شیورام ماسوجی کا نام نظر آتا ہے۔
آئین کا حصہ 7’پہلے شیڈول کے حصہ بی میں شامل ریاستوں سے متعلق ہے۔ اس حصے کے آغاز میں دی گئی تصویر کشی میں شہنشاہ اشوک کے ذریعہ بدھ مت کی نشر و اشاعت کو ظاہر کیا گیا ہے ۔ انہیں ہاتھی پر سوار دکھایا گیا ہے، جو ہر طرح کے زیب و زینت اورساز سے مزین اور بدھ راہبوں سے گھرے ہوئے ہیں۔ یہ تصویر اجنتا کے طرز میں ہے، جس میں راہبوں کو جسم کے اوپری حصے میں بغیر لباس اور زیورات کے دکھایا گیا ہے۔ یہ تصویر کشی نند لال بوس نے کی تھی، جن کا کام اجنتا کی تصویروں میں پائی جانے والی فنی روایات سے بہت متاثر تھا۔ تصویر کے نیچے بائیں طرف اے پیرومل کا نام بھی دکھائی دیتا ہے۔ بارڈر ڈیزائن پر بیوہر رام منوہر سنہا کے دستخط ہیں، جنہوں نے دیباچہ اور متعدد دیگر صفحات بھی ڈیزائن کیے تھے۔ یہاں انہوں نے ہندی میں رام منوہر کے نام سے دستخط کیے ہیں۔ یہ آئین کے ان چند صفحات میں سے ایک ہے جن پر نند لال بوس اور ان کے سب سے سینئر شاگرد بیوہر رام منوہر سنہا دونوں کے نام درج ہیں۔
آئین ہند اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ بنیادی طور پر ہاتھ سے لکھا ہوا دستاویز تھا۔ اسے انگریزی میں پریم بہاری رائے زادہ اور ہندی میں وسنت کے ویدیہ نے لکھا ہے۔رائے زادہ نے سلیس ترچھے انداز کا استعمال کیا اور انہوں نے خوشخط کا فن اپنے دادا سے سیکھا تھا۔ کانسٹی ٹیوشن ہال (جو اب کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا کے نام سے موسوم ہے) کے ایک کمرے میں کام کرتے ہوئے، انہوں نے چھ ماہ کے دوران یہ دستاویز تیار کیاتھا۔ انہوں نے لکھتے ہوئے سینکڑوں قلم کی نب استعمال کی۔ آئین ہند کے انگریزی ورژن کے خطاط پریم بہاری نارائن رائے زادہ (پریم) کے دستخط دستاویز کے ہر صفحے پر موجود ہیں۔ قومی اہمیت کے اس منصوبے کو شروع کرنے کے لیے انہوں نے صرف یہی درخواست کی تھی۔
آئین ہند اصلی فنی گرنتھ ہے جو وقت کی کسوٹی پر کھر اتراہے۔ ہندوستانی آئین میں فنکاری ہندوستان کی کثیر جہتی تاریخ کی عکاسی کرتی ہے اور سماجی، ثقافتی، پورانک، علاقائی، روحانی، جغرافیائی مناظر اور دیگر عوامل کےتئیں خراج تحسین پیش کرتی ہے جو ہندوستان کو ایک اٹوٹ اور متحرک شکل دیتی ہے۔
یہ ایک ایسے ملک کی حقیقت کو عیاں کرتا ہے جو اپنے قدیم ماضی کو تسلیم کرتا ہے، تنوع میں اتحاد کا جشن مناتا ہے اور مستقبل کی طرف دیکھتاہے۔
(مضمون نگارثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیرہیں۔بشکریہ پی آئی بی)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ کا ڈوڈہ سڑک حادثے پر اظہارِرنج
تازہ ترین
ڈوڈہ ضلع میں ایک اور سڑک حادثہ میاں بیوی زخمی، جی ایم سی ڈوڈہ منتقل
تازہ ترین
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بون اینڈ جوائنٹ اسپتال سرینگر میں 120 بستروں پر مشتمل نئے آرتھوپیڈک بلاک کا افتتاح کیا
تازہ ترین
ڈوڈہ سڑک حادثے میں ہلاکتوں پر لیفٹنٹ گورنر کا اظہار ِ افسوس
تازہ ترین

Related

کالممضامین

’’چاول کی آخری وصیت‘‘ جرسِ ہمالہ

July 14, 2025
کالممضامین

! اسرائیلی مظالم کے خلاف بڑھتا ہوا عالمی دباؤ | غذائی تقسیم کے مراکز پر بھی بھوکے فلسطینیوں کو قتل کیا جارہاہے

July 14, 2025
کالممضامین

چین ،پاکستان سارک کا متبادل پیش کرنے کے خواہاں ندائے حق

July 13, 2025
کالممضامین

معاشرے کی بے حسی اور منشیات کا پھیلاؤ! خودغرضی اور مسلسل خاموشی ہمارے مستقبل کے لئے تباہ کُن

July 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?