عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// جموں و کشمیر پولیس میں خواتین کی تعداد کل افرادی قوت کا صرف 6 فیصد ہے، حالانکہ وزارت داخلہ (MHA) کی جانب سے پولیس میں خواتین کی نمائندگی 33 فیصد کرنے پر مسلسل زور دیا جا رہا ہے۔
یہ انکشاف وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں کیا۔
وزیر نے ریاستوں اور یونین ٹیریٹریز کی پولیس فورسز میں خواتین اہلکاروں سے متعلق ڈیٹا پیش کیا جو بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ نے مرتب کیا ہے۔
وزیر کے مطابق، جموں و کشمیر پولیس میں یکم جنوری 2023 تک 4370 خواتین اہلکار (سول، ڈسٹرکٹ آرمڈ ریزرو، آرمڈ اور IRB) ہیں۔ اسی دوران، یونین ٹیریٹری لداخ میں خواتین اہلکاروں کی تعداد 777 ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کی کل افرادی قوت 83000 ہے، جس میں خواتین کا تناسب محض 6 فیصد ہے۔
جب حکومت کی جانب سے خواتین کی نمائندگی بڑھانے کے اقدامات اور خاص طور پر قیادت کے عہدوں پر ان کی موجودگی کے بارے میں سوال کیا گیا تو وزیر نے کہا کہ پولیس ایک ریاستی معاملہ ہے اور ریاستی/یونین ٹیریٹری حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ زیادہ خواتین پولیس اہلکاروں کی بھرتی کریں۔
وزارت داخلہ نے ریاستوں اور یونین ٹیریٹریز کو متعدد ایڈوائزری جاری کی ہیں تاکہ خواتین کی نمائندگی 33 فیصد تک بڑھائی جا سکے، جن میں 2023 اور 2022 کی ایڈوائزری بھی شامل ہیں۔ وزیر نے کہا کہ مرکز اس مسئلے پر مسلسل زور دیتا رہے گا تاکہ خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہو۔