عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی// انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے جموں و کشمیر کے چھ باشندوں سمیت دیگر افراد کے خلاف ایک منی لانڈرنگ کیس میں چارج شیٹ داخل کی ہے، جو ایک جموں کے تاجر کو تقریباً 7 کروڑ روپے کے دھوکہ دہی سے متعلق ہے۔ ان سے یہ رقم ایک نام نہاد “جادوئی” مادہ، جسے “ترٹھگولا” کہا جاتا ہے، فراہم کرنے کے بہانے لی گئی۔
ای ڈی نے 25 نومبر کو محمد اقبال بکر وال، مدثر علی، عبدالجلیل (ساکن چنی مانسر، ضلع سانبہ) اور اختر میر، پرویز میر، اقبال میر (ساکن بٹوت ضلع رام بن) سمیت دیگر افراد کے خلاف انسدادِ منی لانڈرنگ ایکٹ (PMLA) کی مختلف دفعات کے تحت چارج شیٹ جموں میں پیش کی۔
جموں کی خصوصی عدالت نے، جو پی ایم ایل اے کیسز سننے کے لیے مختص ہے، اس چارج شیٹ کا نوٹس لیتے ہوئے تمام ملزمان کو طلب کر لیا ہے۔
یہ کیس جموں پولیس کرائم برانچ کی طرف سے درج کی گئی ایک ایف آئی آر پر مبنی ہے، جس میں ملزمان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے جموں کے ایک تاجر کو “ترٹھگولا” نامی ایک نایاب اور قیمتی جادوئی مادہ فراہم کرنے کے بہانے 6.90 کروڑ روپے کا دھوکہ دیا۔
ماہرین کے مطابق “ترٹھگولا” کو خریداروں کے سامنے دھوکہ دہی سے ایک ایسے پتھر کے طور پر پیش کیا گیا جو بجلی گرنے سے بنتا ہے، اور یقین دہانی کرائی گئی کہ خریدار اسے قومی اور بین الاقوامی سپیس ایجنسیوں کو فروخت کر سکتے ہیں۔
ای ڈی کے مطابق، اس کیس میں محمد اقبال بکر وال اور ان کے خاندان کے افراد نے جرم سے حاصل ہونے والی رقم کو قانونی بینکنگ نظام میں شامل کرنے کے لیے 29 بینک اکاؤنٹس کا استعمال کیا، جہاں رقم کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں جمع کیا گیا تاکہ دھوکہ بازی کا پتہ نہ چل سکے۔
تحقیقات کے دوران، کچھ درمیانی افراد یا “ایجنٹ” بھی سامنے آئے، جنہوں نے اس معاہدے کو سہولت فراہم کرنے کے لیے 1.30 کروڑ روپے کا بھاری کمیشن وصول کیا۔
ای ڈی نے اس کیس میں پہلے مختلف ملزمان کی 1.85 کروڑ روپے کی جائیداد بھی ضبط کی تھی۔