Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

خوراک میں سبزیوں کے استعمال کے متعددفوائد | گھریلو سطح پر سبزیوں کی کاشت کرنے کی ضرورت زراعت

Towseef
Last updated: December 3, 2024 10:38 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

احسان الحق نوری،ملک سراج احمد

سبزیاں اپنی غذائی و طبی اہمیت کے باعث حفاظتی خوراک کے نام سے منسوب کی جاتی ہیں۔ ان میں صحت کو برقرار رکھنے اور جسم کی بہترین نشوونما کیلئے تمام ضروری اجزا مثلاً نشاستہ ، لحمیات ، حیاتین ، نمکیات وغیرہ وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو دیگر غذائی اجناس میں قلیل مقدار میں ملتے ہیں۔ طبی لحاظ سے سبزیوں کی افادیت مسلمہ ہے۔ سبزیاں جسم سے نہ صرف فاضل مادوں کے اخراج میں مدد دیتی ہیں بلکہ دماغی صحت کیلئے بھی انتہائی مفید ہیں۔ ماہرین خوراک کے مطابق انسانی جسم کی بہترین نشوونما اور بڑھوتری کیلئے غذا میں سبزیوں کا استعمال مناسب مقدار میںروزانہ ہونا چاہئے جبکہ ہمارے یہاں سبزیوں کا استعمال کم مقدار میں ہورہا ہے۔ سبزیوں کے اس کم استعمال کی ایک وجہ کم پیداوار اور سبزیوں کا مہنگا ہونا بھی ہے۔ اہم سبزیوں میں آلو ، پیاز ، لہسن ، مرچ ، بھنڈی ، گاجر،گوبھی ہیں جن کی پیداوار بڑھانے پر زیادہ توجہ دی جانی چاہئے۔ کچن گارڈننگ کا پروگرام نہایت کامیاب ہے جس کی وجہ سے گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کاشت و پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کریلا ایسی سبزی ہے جسے برصغیر پاک و ہند میں وسیع پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے ۔ اس کا کچا پھل بہت کڑوا ہوتا ہے۔ اسے پکانے کے مختلف طریقے ہیں۔ ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ چھلکا اتار کر اس پر نمک لگا کر ایک دو گھنٹہ تک رکھ چھوڑیں اور پھر ٹماٹر پیاز وغیرہ ملا کر پکائیں تو بہت لذیذ ہوتا ہے۔ کریلے کو معتدل آب و ہوا کی ضرورت رہتی ہے۔ سخت سرد موسم میں اس کا بیج نہیں اُگتا۔ بھنڈی (OKRA) یہ بھی موسم گرما کی اہم فصل ہے جس میں حیاتین الف ، ب اور ج کے علاوہ کیلشیم ، فاسفورس ، فولاد اور آئیوڈین بکثرت پائے جاتے ہیں۔ گرم آب و ہوا اس کی کاشت کیلئے موزوں ہے۔ایک اور اہم سبزی پیاز ہے، اس کا نباتاتی نام ایلیم سیپا انگریزی نام Onion ہے۔یہ پوری دنیا میں کاشت اور کھایا جاتا ہے۔ یہ ایک اہم سبزی ہے جو سالاد کے ساتھ ساتھ ہر قسم کا کھانا پکانے میں استعمال ہوتی ہے۔ موسم گرما کی ایک اہم فصل ٹینڈے بھی ہیں، جو مارچ اپریل میں بوئی جاتی ہے۔ اس سے سائز میں بڑی سبزی کدو ہے۔ یہ سرکنڈا وغیرہ کے چھپروں کے نیچے دیگر سبزیوں کدو ، پیاز ، بینگن وغیرہ کے ساتھ مخلوط شکل میں ملتی ہے۔گھیا کدو موسم گرما کی مقبول سبزی ہے۔ اس کی گول اور لمبی دو اقسام ہوتی ہیں۔ اس کے بعد کھیرے کا نمبر آتا ہے۔ یہ بھی موسم گرما کی اہم سبزی ہے، جسے نمک ، مرچ لگا کر پھل کی طرح کچا بھی کھایا جاتا ہے۔کھیرا کیلئے زرخیز زمین جس میں نمی دیر تک قائم رکھنے کی صلاحیت ہو اچھی رہتی ہے۔ اروی بھی موسم گرما کی اہم سبزی ہے۔ اروی کی زمین دوز موٹی جڑیں جنہیں اروی اور کچالو کہتے ہیں ۔ سبزیوں میں گھیا توری اور کالی توری کو نہیں بھول سکتے۔ گھیا توری گرم مرطوب آب و ہوا میں نشوونما پاتی ہے۔ لہسن (Garlic) یہ دنیا کی قدیم ترین سبزی ہے جس کا آبائی وطن وسطی ایشیا ہے۔ لہسن کا استعمال خون کی شریانوں میں چربی کا انجماد روک کر انسان کو دل کی مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ پرانے زمانے میں ہیضہ ، دمہ اور سانپ کے کاٹے کا علاج لہسن سے کیا جاتا تھا۔ گوبھی موسم گرما کی وہ فصل ہے، جو غذائیت کے لحاظ سے بھی اعلیٰ اور اس میں حیاتین اے، سی اور معدنی نمکیات لوہا چونا فاسفورس کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ بندگوبھی ، گانٹھ ، گوبھی غنچہ گوبھی کم رقبہ پر بھی کاشت کی جاسکتی ہیں۔ سبز مرچ جو ہر پکوان میں بکثرت استعمال ہوتی ہے، بھارت اس کی پیداوار میں آگے ہے۔ جب یہ سرخ ہوتی ہے تو سارا کھیت کا منظر انتہائی خوبصورت نظر آتی ہے۔سبزیوںمیں صحت کو برقرار رکھنے اور جسم کی بہترین نشوونما کے لیے تمام ضروری غذائی اجزاء کافی مقدار میںپائے جاتے ہیںجو دیگر غذائی اجناس میں قلیل مقدار میں میسر ہیں۔طبی لحاظ سے بھی سبزیوں کی افادیت مسلمہ ہے۔ سبزیوں کامتوازن استعمال جسم میں مختلف بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے ۔ہمارا مذہب بھی ہمیں اپنی خوراک کے متعلق رہنمائی کرتا ہے ہمارے پیارے نبی کریم ؐ کی مختلف احادیث میں سبزیوں کی اہمیت کے بارے میں ارشادات موجود ہیں جیسا کہ’’اپنے دسترخوان کو سبز چیزوں سے زینت بخشا کرو کیونکہ جس دستر خوان پر سبز ترکاری ہو، وہاں فرشتے آتے ہیں۔‘‘ ایک اور جکہ ارشاد نبویؐ ہے کہ ’’اے لوگو:لہسن کھایا کرو اور اس سے علاج کیا کرو۔‘‘ ایک اندازے کے مطابق انسانی جسم کی بہترین نشوونما اور بڑھوتری کے لیے غذا میںسبزیوں کا استعمال 300سے 350گرام فی کس روزانہ ہونا چاہئے لیکن ہم محض صرف تیسرا حصہ ہی استعمال کررہے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ پیداوار کا کم اور مہنگا ہونا بھی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے سبزیوں کی پیداوار میں ممکنہ حد تک اضافہ کریںتاکہ سبزیات کی بدولت غذائیت کی کمی کو دور کیا جاسکے۔ موجودہ دور میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر نہ صرف کم آمدنی والے بلکہ تمام طبقہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس سلسلہ میں گھریلو سطح پر سبزیوں کی کاشت یعنی کچن گارڈننگ کو فروغ دیں۔کچن گارڈننگ سے مراد گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کاشت ہے۔تاہم خصوصی طور پر اس سے مراد ایسی سبزیوں کی کاشت ہے جو کسی بھی گھر کی روزمرہ کی ضرورت بھی ہو اور جنہیں کچن کے قریب لان،گملوں ،ٹوکریوں ،پلاسٹک بیگ ،لکڑی و پلاسٹک کے ڈبوں وغیرہ یا چھت پر اُگا کر ہروقت تازہ سبزی کے حصول کوممکن بنا کر گھریلو ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔کچن گارڈننگ کے بہت سے فوائد بھی ہیں جیسا کہ گھر کے اندر فراغت کا وقت اچھا گذرسکتا ہے اور کچن کے لیے ہر وقت تازہ سبزیاں حاصل ہوتی ہیںاور کچن کے ماہانہ اخراجات میں بھی کمی ہوتی ہے۔کچن گارڈننگ کے لیے اگر غور کیا جائے تو ہر چھوٹے سے چھوٹے گھر میں بھی جگہ مل جاتی ہے ۔کچن گارڈننگ کے لیے گھرکا لان،مٹی ،پتھر یا پلاسٹک سے بنے مختلف ڈیزائنوں کے گملے،نئے یا پرانے لکڑی کے کریٹ یاڈبے،پلاسٹک کے ڈبے، پلاسٹک سے بنے ہوئے تھیلے، گھریلواستعمال کے فالتو ڈبے،بالٹیاں ،ٹوکریاں، لان نہ ہونے کی صورت میں گھر کی چھت بہترین جگہیں ہیں۔کچن گارڈننگ کے لیے سردیوں اور موسم بہار کی مختلف سبزیاں دستیاب ہوتی ہیں ان میں سے کچھ سبزیوں کے لیے نرسری جبکہ کچھ سبزیاں براہ راست بیچ سے پیدا ہوتی ہیں۔ نرسری کے ذریعے تیار ہونے والی سبزیوں میں ٹماٹر،پیاز،بند گوبھی،پھول گوبھی ،بروکلی اورسلاد شامل ہیں جبکہ براہ راست بیج سے کاشت ہونے والی سبزیوں میں مولی،گاجر،مٹر،شلغم،پالک،دھنیا،تھوم،میتھی اور سرسوں وغیرہ شامل ہیں۔کچن گارڈننگ کے لیے جگہ کا انتخاب کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ زمین ہموار اور آبپاشی کے لیے پانی بھی نزدیک او روافر مقدار میں موجود ہو اور فالتوپانی کی نکاسی کا راستہ بھی ہو۔اس کے علاوہ کھلی جگہ کا انتخاب کریں تا کہ تازہ ہوا کے سبب بیماریوں کا حملہ بھی کم ہو او رپودے سورج کی روشنی سے بھی کم از کم 6گھنٹے تک مستفید ہوسکیں۔جس جگہ پر زیادہ سایہ رہتا ہو وہاں پر سبز پتوں والی سبزیاں جیسا کہ دھنیا ،پودینہ،پالک، سلاد اور میتھی کاشت کریں۔بیلوں والی سبزیوںکو گھر کی باڑ کے ساتھ کاشت کریںاو رسبزیوں کی قطاروں کا رخ شمالا جنوبا رکھیں تا کہ پودوں کو زیادہ دھوپ مل سکے۔کچن گارڈننگ کے لیے گھر میں موجود اشیاء سے کام لیا جاسکتا ہے جن میں کسی، کدال،کھرپہ،درانتی،کسولہ،ڈوری،فوارہ،کٹر،ریک،سپرئے مشین،فیتہ اور پانی لگانے کے لیے پلاسٹک پائپ ضروری ہے۔کچن گارڈننگ میں ضروری ہے کہ کیڑوں ، مکوڑوں ،بیماریوں اور جڑی بوٹیوں کے کنٹرول کے لئے زرعی زہروں کا استعمال نہ ہی کیا جائے تاکہ زرعی زہروں کے مضر اثرات سے بچا جا سکے۔ بہرحال اگرکچھ حالات میں کیمیائی زہروں کا استعمال ناگزیر ہوتو پھرلازمی طور پر محکمہ زراعت توسیع کے عملہ کے مشورہ سے محفوظ اور تھوڑا سا عرصہ اثر رکھنے والی زہریں ہی استعمال کریں اور کوشش کریں کہ زرعی طریقہ انسداد پرہی عمل کریں جیسا کہ باغیچہ کو صاف ستھرا رکھیںاور فالتو گھاس اور جڑی بوٹیوں کو تلف کردیں۔اس کے علاوہ زمین کی تیاری کے وقت گوڈی کرکے اچھی دھوپ لگنے دیں تا کہ روشنی کی شدت سے کیڑوں کے انڈے اور بیماریوں کے جراثیم ختم ہو جائیں۔ایک ہی جگہ پر ایک ہی خاندان کی سبزیاں بار بار کاشت نہ کریں۔ کیڑوں کےحملوںسے بچانے کے لیے پودوں پر چولھے سے حاصل شدہ باریک راکھ کا دھوڑا کریں۔ سردیوں کی کاشت کے لیے اکتوبر تا نومبر مولی ، شلجم، سرسوں، سلاد، پالک، پیاز، بندگوبھی کاشت کی جاسکتی ہیں۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کولگام میں آدھی رات کو بھیڑ بکریوں کی بڑی چوری، 136 بھیڑیں غائب
تازہ ترین
اردو کسی مذہب کی علامت نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے تشخص کی دھڑکتی نبض ہے: وحید پرہ
تازہ ترین
سرینگرمیں متحدہ مجلس علماء کا اہم اجلاس منعقد، فرقہ وارانہ اشتعال انگیزیوں کے تدارک کے لیے پینل قائم
تازہ ترین
وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ کا ڈوڈہ سڑک حادثے پر اظہارِرنج
تازہ ترین

Related

کالممضامین

’’چاول کی آخری وصیت‘‘ جرسِ ہمالہ

July 14, 2025
کالممضامین

! اسرائیلی مظالم کے خلاف بڑھتا ہوا عالمی دباؤ | غذائی تقسیم کے مراکز پر بھی بھوکے فلسطینیوں کو قتل کیا جارہاہے

July 14, 2025
کالممضامین

چین ،پاکستان سارک کا متبادل پیش کرنے کے خواہاں ندائے حق

July 13, 2025
کالممضامین

معاشرے کی بے حسی اور منشیات کا پھیلاؤ! خودغرضی اور مسلسل خاموشی ہمارے مستقبل کے لئے تباہ کُن

July 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?