عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نیتیانند رائے نے منگل کو لوک سبھا میں کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں پاک-بھارت سرحد پر 5 بھارتی فوجی جاں بحق ہوئے ہیں۔
وزیر نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ 2021 میں 4 فوجی اور 2022 میں 1 فوجی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے، جس میں پاک-بھارت سرحد بھی شامل ہے، اور حکومت کا مقصد دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنا ہے۔
وزیر نے مزید کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کی سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ایجنسیز کے درمیان قریبی رابطہ اور موثر تعاون شامل ہے۔
انہوں نے کہا، “ملٹی ایجنسی سینٹر (MAC) کو مضبوط بنایا گیا ہے اور اسے 24 گھنٹے حقیقی وقت میں انٹیلی جنس شیئرنگ کے لیے فعال کیا گیا ہے”۔
وزیر نے بتایا کہ ریاستوں اور یونین ٹیریٹوریز میں خصوصی فورسز قائم کی گئی ہیں تاکہ دہشت گردی کے واقعات سے نمٹا جا سکے۔ مرکزی مسلح پولیس فورسز اور نیشنل سیکیورٹی گارڈز کو مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا ہے تاکہ ریاستوں کی مدد کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) دہشت گردی سے متعلق کیسز کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی ہے، اور مرکزی ایجنسیاں ریاستی فورسز کے لیے تربیتی پروگرامز منعقد کرتی ہیں تاکہ انٹیلی جنس شیئرنگ اور تحقیقات میں بہتری لائی جا سکے۔
وزیر نے مزید کہا کہ سرحدوں پر دہشت گردوں کی دراندازی کو روکنے کے لیے ایک کثیرالجہتی حکمت عملی اپنائی گئی ہے، جس میں سرحدوں کی دن رات نگرانی، باقاعدہ گشت، اینٹی ٹنلنگ مشقیں، ناکے لگانا اور سرحدی چوکیوں پر اضافی نگرانی شامل ہے۔
انہوں نے کہا، “بین الاقوامی سرحد پر باڑ لگانے اور سرحدی روشنیوں کی تنصیب جیسے اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ رات کے وقت بھی علاقے کی نگرانی ممکن ہو سکے”۔
وزیر نے بتایا کہ کمزور سرحدی چوکیوں کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جاتا ہے اور اضافی عملے، خصوصی نگرانی کے آلات اور دیگر وسائل کے ذریعے انہیں مضبوط کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کمزور سرحدی علاقوں میں ٹیکنالوجیکل حل کے طور پر کمپریہنسیو انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم (CIBMS) کو نافذ کیا گیا ہے”۔
وزیر نے کہا کہ سرحدی محافظوں کو سخت نگرانی اور دراندازی کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کے لیے ہدایات دی گئی ہیں۔