Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

رہبر تعلیم اسکیم کے اساتذہ۔کارکردگی ،مسائل اور مشکلات نا مساعد حالات میں زنگ زدہ سکولوں میں رنگ چڑھانے والے چیلنجر

Towseef
Last updated: December 2, 2024 11:24 pm
Towseef
Share
17 Min Read
SHARE

مظفر احمد وانی

جموں کشمیر میں نامساعد حالات کے دوران نظام تعلیم کو بہتر بنانے ، خواندگی کی شرح میں اضافہ کرنے اور پڑھے لکھے بے روز گار نوجوانوں کو روز گار فراہم کرنے کی غرض سے سن 2006میں معرضِ وجود لائی گئی رہبر تعلیم اسکیم کے تحت تعینات اساتذہ نے گذشتہ دو دہائیوں کے زائد عرصے سے نہ صرف خواندگی کے شرح میں ناقابل یقین اضافہ کر کے دکھایا ہے بلکہ سرکار کی طرف سے شروع کئی گئی مختلف اسکیموں کو زمینی سطح پر عملاکر اس میں ایک کلیدی رول نبھایا ہے ۔

گذشتہ دو دہائیوں سے زائد اس عرصے کے دوران اس اسکیم کےتحت تعینات 60 ہزار سے زائد ان اساتذہ کو آئے روزمختلف مسائل اور گو ناگوں مشکلات سے بھی دوچار ہوناپڑا ہے اور اب بھی یہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ان اساتذہ نے ہمت نہ ہارتے ہوئے جموں کشمیر کے دور دراز کے دیہی علاقوں میں بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کرنے کے لئے کئی چلینجز کے باوجود خواندگی کی شرح کو بڑھانے میں ایک اہم رول ادا کیا ہے۔ چونکہ 90 فیصد سے زائد دیہی علاقوں کے پرایمری اور مڈل اسکولوں میں رہبر تعلیم استاد ہی تعینات ہیں اور انہی علاقوں میں ہی سب سے زیادہ ناخواندگی ،تھی جسے کم کرنے میں ان اساتذہ کا اہم کردار رہا ہے۔ اسکول سے باہر رہنے والے بچے یعنی (out of school children ) کا ایک سروے کر کے اسکولوں میں لاکر ان کا اندراج کرنے کا کام بھی ان اساتذہ نے بخوبی انجام دیا ہے۔ متعدد دیہی اور شہری علاقوں میں رہبر تعلیم اساتذہ کی محنت سے کئی والدین نےاپنے بچوں کو نجی اسکولوں سے نکال کر اِن اسکولوں میں اندراج کرایا ہے۔سن 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اُس وقت ریاست جموں کشمیر میں خواندگی کی کل شرح 55.52 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ اس کے ایک دہائی کے بعد سن 2011ء میں یہ شرح 67.16 تک پہنچ گئی اور نیشنل سیٹیٹکل آفس (NSO ) کی رپورٹ کے مطابق سن 2023 ء میں جموں کشمیر میں خواندگی کی شرح 77.3 ء فیصد ی تک پہنچ گئی ہے اور سن 2024 ء تک یہ شرح 80 فیصد تک کے ہدف کو عبور کرنے کی اُمید ہے ۔سنہ2006میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی سرکار میں شامل وزیر تعلیم محمد شفع اُوڑی کی طرف سے اس سکیم کو شروع کیا گیا تھا اور اسکیم کو شروع کرتے وقت یہ کہا گیا تھا کہ ابتدائی پانچ سال مکمل کرنے تک یہ اساتذہ پہلے دو سال تک ماہانہ پندرہ سو اور اس کے بعد دو ہزار روپے کی ماہانہ تنخواہ پر پانچ سال تک اُسی اسکول میں تعینات رہیں گے جہاں ان کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی، بعد میں کچھ سالوں بعد ان اساتذہ کی طرف سے مشاہرے میں اضافہ کرنے کی لگاتار کی مانگ کے بعد یہ بڑھا کر تین ہزار روپیہ کر دیا گیا اور پانچ سال کی تسلی بخش سروس مکمل کرنے کے بعد انہیں جنرل لائن ٹیچرز تصور کیا جائے گاجو سرکاری پالیسی میں واضح طور پر کہا گیا تھا۔ اسکیم میں یہ کہیں نہیں لکھا گیا تھا کہ انہیں الگ نظر سے دیکھایا جائے گا اور یہ بات رہبر تعلیم اساتذہ کے پانچ سالہ سروس مکمل ہونے کے بعد انہیں فراہم کردہ مستقلی یعنی ریگولائزیشن آڈر میں بھی تحریری طور پر درج ہے کہ پانچ سال کی تسلی بخش سروس مکمل کرنے کے بعد انہیں جنرل لائن ٹیچر تعینات کیا گیا ہے ۔

اُس وقت کے وزہر تعلیم محمد شفع اُوری کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کو انہوں نے اس وقت وجود میں لایا تھا، جب وہ ہیلی کاپٹر سے ایک علاقے کا دورہ کر رہے تھے کہ وہاں ایک دیہی علاقے میں موجود ایک اسکول کے باہر بچے کھیل رہے تھے۔سابق وزیر کے مطابق اُس وقت وہاں پر کوئی بھی اُستاد موجود نہیں تھا۔سابق وزیر کا کہنا تھا کہ یہ منظر دیکھنے کے بعدانہوں نے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے بات کر کے یہ فیصلہ لیا کہ ان نامساعد حالات کے دوران اِن دُور دراز کے علاقوں میں کوئی اُستاد جانے کو تیار نہیں ہے، جس کی وجہ سے ان بچوں کا مستقبل تاریک ہورہا ہے،بقول اُن کے خواندگی کی شرح میں بھی کوئی خاص اضافہ نہیں ہو پا رہا تھا۔اس طرح سے اُنہوں نے رہبر تعلیم اسکیم کا وجود عمل میں لایا اور یہ فیصلہ لیا گیا کہ ابتدائی پانچ سال تک اساتذہ اسی اسکول میں تعینات رہیں گے ۔

رہبر تعلیم اسکیم کے تحت میرٹ کی بنیادوں پر تعینات ان اساتذہ نے اس اسکیم کو قبول کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر 1500 روپے کے کم قلیل ماہانہ مشاہرے پر غریب والدین کے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے کا کام ہاتھ میں لے لیا اور ایسے کئی بندپڑے اسکولوں کےزنگ آلودہ تالے کھول کر بچوں کو تعلیم دینا شروع کیا ،جو نامساعد حالات کے دوران بند ہو کر رہ گئے تھے۔ اُس وقت کےنا مساعد حالات میںدُور دراز دیہی علاقوں میں کوئی بھی اُستادجانےکے لئے تیار نہ تھا، لیکن رہبر تعلیم اساتذہ نے چلینجز کے باوجود یہ کام بخوبی انجام دیا۔ سرکار کی طرف سے ان اساتذہ کو پرایمری ، مڈل اور ہائی اسکولوں میں الیمنٹری سطح پر پڑھانے کےتعینات کیا گیا جو بعد میں ایک فعال اسکیم ثابت ہوئی۔

مختلف مسائل اور مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے رہبر تعلیم اساتذہ نے ان علاقوں میں ٹھپ پڑے ہوئے نظام تعلیم کو دوبارہ شروع کر کے اسے پٹری پر لاکھڑاکیا ۔ رہبر تعلیم اسکیم کو شروع کرتے وقت جنرل لائن ٹیچرز کی بھرتی کے لئے تعلیمی قابلیت بارہویں جماعت پاس مقرر تھی اور اسی طرز پر رہبر تعلیم کے لئے بھی تعلیمی قابلیت بارہویں پاس رکھی گئی ۔ اُس وقت بے روزگاری کی وجہ سے گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ نوجوانوں نے بھی فارم بھرے اور میرٹ کی بنیادوں پر انہیں تعینات کیا گیا اور جہاں گریجویٹ یا پوسٹ گریجویٹ موجود نہ تھا،وہاں بارہویں جماعت پاس کے امیدوارو کو بھی میرٹ کی بنیادوں پر سلیکشن کی عمل میں لایا گیا۔

اس کے بعد سن 2002-2003ء میں یہاں مرکزی سرکار کے فلیگ شپ پروگرام سرواں سکشیھا ابھیان (جسے اب مگرا شکشھا کہا جاتا ہے) کو شروع کیا گیا، جس کے تحت نئے اسکولوں کی تعمیر، بچوں کو میڈ ڈے ملیز فراہم کرنے کے علاوہ مفت کتابیں، وردی وغیرہ فراہم کی گئیں اور یہاں اس اسکیم کے تحت مزید رہبر تعلیم استاد تعینات کئے گئے۔ان اساتذہ نے ان مختلف اسکیموں کو زمینی سطح پرعملا کر ریاست خاص کر دیہی علاقوں میں تعلیم کو ایک نئی سمت بخشنے میں اہم رول ادا کیا،جس سے خواندگی کی شرح میں مزید اضافہ ہوا۔ یہ اساتذہ آج بھی پرایمری، مڈل اور ہائی اسکولوں میں نرسری جماعت سے لیکر آٹھویں جماعت تک کے بچوں کے لئے دن کے کھانے کا انتظام از خود کرتے ہیں۔ چاول کو چھوڑ کر گیس ، سبزی اور دیگر اشیاء خوردنی کا انتظام یہ اساتذہ کرتے ہیں اور پھر مہینوں کے بعد انہیں اس کا پیسہ سمگرا کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ غرض پڑھانے کے ساتھ بچوں کے لئے دن کے کھانے پینے کے انتظامات کے فرائض بھی یہ اساتذہ بخوبی انجام دیتے آ رہے ہیں۔

وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اگر چہ رہبر تعلیم اساتذہ کوپانچ سال کی تسلی بخش سروس مکمل کرنے کے بعد مستقل کر کے جنرل لائن ٹیچر بنایا گیا لیکن اب تک انہیں ٹرانسفر کے زمرے سے باہر رکھاگیا ہے اور مستقلی سے قبل پانچ سال کی ابتدائی سروس کو ابھی تک سروس ریکارڈ میں بھی شامل نہیں کیا گیا ہے۔ سٹاف اور سبجکیٹ ٹیچر اور لیکچر ز کی کمی کے چلتے کئی رہبر تعلیم اساتذہ کی خدمات ہائی اور ہائر اسکینڈری اسکولوں میں بھی حاصل کی جارہی ہے۔سبجیکٹ ماہر ٹیچرز ،بچوں کے لئے میڈ ڈے میلز کا انتظام کرنا، کے علاوہ بوتھ لیول آفیسر یعنی BLO کے کام کو احسن طریقے سے انجام دینا، انتخابات کے دوران الیکشن سیلز میں کا م کرنا، سکول ریکارڈ کو بنا کمپیوٹرز کے خود انتظام کر کے اسے ڈیجیٹلائز کرنا جیسے فرائض کو لگاتا ر یہ اساتذہ انجام دیتے آ رہے ہیں، اس کے باوجود بھی اس طبقے کو سافٹ ٹارگٹ بنا کر مختلف طبقوں اور طریقوں سے ہراساں کرنے کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔

اپنےمطالبات اور مسائل کو سرکار تک پہنچانے کے لئےان اساتذہ نےایک تنظیم جموں کشمیر رہبر تعلیم ٹیچرز فورم کا قیام بھی اُس وقت عمل میں لایا اور اس کے بینر تلے اپنے مطالبات کو سرکار تک پہنچانے کا کام کیا، بالاآخر سن 2014ء میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سرکار نے ایک کیبنٹ میٹنگ میں زیر فیصلہ نمبر/ 2014 115/09 مورخہ 19/06/2014 اور گورنمنٹ آڈر نمبر 469 ایجوکیشن آف 2014 مورخہ 25/06/2014 کے تحت رہبر تعلیم اساتذہ کے مستقلی سے قبل کے ابتدائی پانچ سال کی سروس کو Notionally سینارٹی اور ریٹائرمنٹ فائدوں کے لئے سروس ریکارڈ میں شامل کرنے اور انہیں ٹرانسفر کو عمل میں لانے کے احکامات صادر کئے گئے۔

بعد میں کچھ جنرل لائن ٹیچرز نے اس سرکاری فیصلے کو ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ میں چلینج کیااور معزز عدالت کے پہلے بینچ نے ان کے اس چلینج کو مسترد کرتے ہوئے سرکار کے فیصلے کو برقرار رکھا اور رہبر تعلیم اساتذہ کے حق میں یہ فیصلہ سنایا کہ انہیں یہ حقوق دیئے جائیں۔ لیکن بعد میں ان لوگوں نے اس فیصلے کو بھی ڈبل بینچ میں چلینج کیا ،جہاں پر اب یہ کیس فائنل ہیئرنگ کے تحت زیر ہے۔ سرکار کی طرف سے بھی اپنے اس فیصلے کا دفاع کرنے کے لئے سرکاری وکیل کو بھی اس کیس میں دلچسپی لینے کے لئے احکامات صادر کئے جانے چاہئے تاکہ ان اساتذہ کو اپنا حق مل سکے۔حالانکہ ان اساتذہ کی تنظیم رہبر تعلیم ٹیچز فورم نے اس معاملے میں ایک نجی معروف وکیل ظفر احمد شاہ کی خدمات بھی اس کیس کی پیروی کے لئے حاصل کی ہوئی ہیں اور پہلے بینچ سے نکل کر اب یہ کیس ڈبل بینچ میں چلینج ہواہے، جہاں ہر یہ فائنل پیشی کے تحت زیر سماعت ہے ۔

سال 2015ء کے بعد ان اساتذہ کی تنخواہوں میں تاخیر اور دیگر مطالبات کو لیکر یہ اساتذہ سڑکوں پر اُتر آئے اور اس وقت کی سرکار سے سلیری کو ڈی لنک کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ اس دوران ان کا ساتواںپے کمشن بھی روک دیا گیا اور انہیں اس دائرے سے بھی باہر رکھا گیا۔ اپنے جائز مطالبات ساتویں پے کمشن کو لاگو کرنے،سیلری کو ڈی لنک کرنے اور دیگر مانگو ں کو لیکر سن 2018 میں عید الفطر کے موقع پر ہزار وں کی تعداد میں ان رہبر تعلیم اساتذہ نے سرینگر میں احتجاج کیا اور عید کی نماز پرتاپ پارک اور سڑکوں پر ادا کی۔اس کے بعد احتجاجوں کا سلسلہ ضلع سطح سے لیکر ریاستی سطح تک جاری رہے اور اسی تعداد میں ان اساتذہ نے ٹیچرز ڈے کو سرینگر میں بلیک ڈے کے طور پر منایا اور اپنا احتجاج بلند کیا۔ اس دوران مختلف دیگر ٹریڈ یونین لیڈران نے بھی ان اساتذہ کی حمایت کی اور ان کے ساتھ احتجاجوں میں شامل ہونے کے علاوہ کچھ لیڈران نے الگ سے بھی احتجاجی دھرنے دیئے۔ آخر کار سن 2018 ء میں اس وقت کے گونر ستہ پال ملک کی سربراہی میں ایک SAC فیصلے کے تحت ان میں سے363 ,28 اساتذہ کی تنخواوں کو سٹریم لائن کرنے کے لئے ٹیچر گریڈ دوم اور ٹیچر گریڈ سوم میں تبدیل کیا گیا اور ان پر 2018 سے ساتویںپے کمشن کا اطلاق ہوا، جبکہ دیگر ملازمین کو 2016 سے اس پے کمشن کا فائدہ حاصل ہوا ہے۔اس کے علاوہ ان اساتذہ کے لئے سُپر نیومنری ہوسٹس کریٹ کی گئی، حالانکہ سرکار نے اس اسکیم کو لانچ کرتے وقت یہ باضابطہ طور پر بتایا تھا کہ پانچ سال کی سروس مکمل کرنے کے بعد یہ جنرل لائن ٹیچرز کے زمرے میں آتے ہیں ۔

حال ہی میں CAT نے بھی اپنے ایک فیصلے کے تحت رہبر تعلیم اساتذہ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہی محکمہ میں کام کرنے والے اساتذہ جن کے بھرتی کا عمل چاہئےمختلف ہوسکتی ہے، انہیں الگ نظر سے نہیں دیکھا جا سکتا ہےاور انہیں بھی ٹرانسفر ہونے کا حق حاصل ہے۔ اب ان اساتذہ کو اُمید ہے کہ موجودہ سرکار ان کے مسائل اور مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریگی۔جس میں ان کے ابتدائی پانچ سالہ سروس ریکارڈ کو شامل کرانے کے لئے ڈبل بینچ میں زیر سماعت کیس کی پیروی کے لئے سرکاری وکیل کی مداخلت کے علاوہ اس طبقے کو ٹرانسفر پالیسی میں شامل کریں گے۔ جس سے بالخصوص اس میں شامل خواتین اساتذہ جن کی شادیاں ایک جگہ سے دوسری جگہ پر ہوئی ہیں، انہیں راحت کی سانس مل سکتی ہے اور اپنے جائز حقوق ملنے کے بعد ان اساتذہ کا یہ طبقہ بھی ذہنی دباؤ سے کسی حد تک باہر آسکتا ہے۔ اس وقت بھی یہ اساتذہ محکمہ تعلیم میں لگاتار ایک اہم کردار نبھا رہے ہیں اور محکمہ میں درس و تدریس کے علاوہ دیگر مختلف کاموں کو بھی بحسن خوبی نبھا رہے ہیں۔ ان میں سے کئی رہبر تعلیم اساتذہ کو اسٹیٹ اور نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔ ایک ہی اسکول میں ایک جیسا کام کرنے کے باوجود دو ٹیچرز کو الگ الگ نظر سے دیکھنے سے اساتذہ ذہنی کوفت کا شکار ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اُستاد کو الگ الگ ناموں سے پکارنے کے بجائے ایک ہی نام استاد ہونا چاہئے اور تفرق کو مٹا کر استاد کے وقار کو بحال کیا جانا چاہئے۔
(مضمون نگار ٹیچر گریڈ دوم اور رہبر تعلیم ٹیچرز فورم کے ترجمان اعلیٰ ہیں)
[email protected]
������������������

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
! صحت کشت اور خاموش دعوے | جموں و کشمیر میں کاشتکاروں کے حقوق کی بنیاد کا جائزہ معلومات
کالم
! بغیر ِ محنت و جدوجہدکامیابی حاصل نہیں ہوتی فکر و ادراک
کالم
کسان ۔ شکر، صبر اور توکل کا دوسرا نام عزم و استقلال
کالم
ماہ جولائی میں زراعت میں کرنے کے کام زراعت
کالم

Related

کالممضامین

! آپ کے لاڈلوں کو آپ کی توجہ کی ضرورت صدائے کمزار

July 15, 2025
کالممضامین

نیتی آیوگ کا انسانی سرمایہ انقلاب اظہار خیال

July 15, 2025
کالممضامین

’’چاول کی آخری وصیت‘‘ جرسِ ہمالہ

July 14, 2025
کالممضامین

! اسرائیلی مظالم کے خلاف بڑھتا ہوا عالمی دباؤ | غذائی تقسیم کے مراکز پر بھی بھوکے فلسطینیوں کو قتل کیا جارہاہے

July 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?