عظمیٰ نیوزسروس
جموں// پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے اتوار کو عوام کو تقسیم کرنے کی کوششوں کے خلاف متحدہ جدوجہد کی اپیل کی اور خبردار کیا کہ ملک میں 1947 جیسے فسادات کا خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔جموں میں پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا، “ملک کی موجودہ صورتحال اچھی نہیں ہے۔ گاندھی، نہرو، مولانا ابوالکلام آزاد، سردار پٹیل، اور ڈاکٹر امبیڈکر جیسے رہنماؤں نے اس ملک کوہندو، مسلم، سکھ، اور عیسائی سب کا گھر بنایا۔ گاندھی نے اس کے لیے اپنی جان تک قربان کی”۔انہوں نے کہا، “لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کیا جا رہا ہے، اور مجھے خوف ہے کہ ہم 1947 جیسے حالات کی طرف دھکیلے جا رہے ہیں”۔بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت روزگار، تعلیم، بہتر ہسپتالوں اور سڑکوں کی فراہمی میں ناکام رہی ہے اور عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے مندروں اور مساجد کے معاملات کو ہوا دے رہی ہے۔انہوں نے حالیہ مثال دیتے ہوئے کہا، “سنبھل (یو پی) میں چار بے گناہ نوجوان مارے گئے لیکن ان کے لیے کون بولے گا؟ جو بھی بولے گا اسے عمر خالد کی طرح جیل میں ڈال دیا جائے گا، جو چار سال سے قید ہے”۔محبوبہ مفتی نے اجمیر شریف درگاہ کو کھودنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ 800 سال پرانی درگاہ ہندو-مسلم یکجہتی کی علامت ہے لیکن اب اسے بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا، “ہمیں ایسے حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا، ورنہ بنگلہ دیش اور ہمارے ملک میں کیا فرق رہ جائے گا؟ ہمارے ملک کی دنیا بھر میں سیکولر کردار کے لیے پہچان ہے”۔جموں کے عوام کی سیکولر سوچ کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “جموں میں ہر مذہب کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں اور یہ بھائی چارہ برقرار رکھنا آج کی ضرورت ہے”۔محبوبہ مفتی نے آئندہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات میں پی ڈی پی کے امیدواروں کی حمایت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کو آدھی حکومتوں سے چلایا جا رہا ہے، جو کسی بھی خطے کے لیے اچھا نہیں ہے۔انہوں نے انتخابی عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، “ووٹنگ کے بعد پولنگ فیصد میں اچانک اضافہ ہوتا ہے اور الیکشن کمیشن خاموش رہتا ہے، جو شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے”۔محبوبہ مفتی نے جموں کے عوام سے اپیل کی کہ وہ بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھیں اور آنے والے انتخابات میں پی ڈی پی کو کامیاب کریں۔
محبوبہ مفتی کا بیان ’ملک دشمن‘ | پی ڈی پی کو زندہ کرنے کی کوشش: بی جے پی
عظمیٰ نیوزسروس
جموں// جموں و کشمیر بی جے پی کے رہنماؤں نے اتوار کو پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے بنگلہ دیش کی صورتحال کو ہندوستان سے موازنہ کرنے کے بیان کو “ملک دشمن” قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔بی جے پی رہنماؤں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی جانب سے دو سرکاری ملازمین کی مبینہ دہشت گرد روابط کی بناء پر خدمات ختم کرنے کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ ایسے اقدامات مستقبل میں بھی جاری رہنے چاہئیں تاکہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ نیٹ ورک کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔بی جے پی کے سابق صدر رویندر رینا نے کہا، “محبوبہ کا بنگلہ دیش کی صورتحال کا ہندوستان سے موازنہ کرنا مکمل طور پر غلط اور قابل مذمت ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، جہاں اقلیتی کمیونٹی پر حملے، خواتین کی بے حرمتی اور منتخب وزیر اعظم کو ملک سے فرار ہونے پر مجبور کیا گیا، جبکہ بانی کے مجسمے کی بے حرمتی کی گئی”۔ انہوں نے مزید کہا، “جموں و کشمیر حکومت کو محبوبہ کے اس بیان اور ان کی سازشوں کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔ ان کے خلاف کارروائی کی جائے”۔اس سے قبل جموں میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے عوام سے کہا کہ وہ اس کے خلاف کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا، “ہمارے ہندو بھائی بنگلہ دیش میں مظالم کا شکار ہو رہے ہیں، لیکن اگر ہم یہاں اقلیتوں کے ساتھ ویسا ہی کریں تو پھر کیا فرق رہ جائے گا؟ ہمارا ملک دنیا بھر میں اپنے سیکولر کردار کے لیے جانا جاتا ہے”۔اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے محبوبہ کے بیان کو ان کی پارٹی کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا، “پی ڈی پی مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اور محبوبہ ایسے بیانات دے کر مسلمانوں کو بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ اپنی پارٹی کو دوبارہ قائم کر سکیں”۔انہوں نے مزید کہا کہ محبوبہ کے بیانات گمراہ کن ہیں، جب کہ مسلمان خصوصاً جموں و کشمیر میں محفوظ ہیں۔ بنگلہ دیش اور ہندوستان کے حالات کا موازنہ کسی طور درست نہیں”۔حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی جانب سے برخاست ملازمین کی بحالی کے مطالبے پر تبصرہ کرتے ہوئے شرما نے کہا، “حکومت کا دہشت گردی سے منسلک افراد کو نکالنے کا اقدام قابل تعریف ہے۔ میرواعظ کی نظریات ہمیشہ علیحدگی پسندی کی حمایت کرتے ہیں اور وہ ملک دشمن عناصر کے ساتھ کھڑے رہے ہیں”۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ایسے مزید اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ جموں و کشمیر سے دہشت گردی کے ڈھانچے کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔