Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

زمین کے گردشی قطب میں تبدیلی ! | انسانی سرگرمیوں سےکرۂ ارض کی محوری گردش اثر انداز سائنس و ٹیکنالوجی

Towseef
Last updated: December 1, 2024 11:01 pm
Towseef
Share
12 Min Read
SHARE

محمد مطاہر خان

کرۂ ارض کی محوری گردش کی ایک بڑی وجہ گلوبل وارمنگ ہے۔ انسانی سرگرمیاںبھی اس کی محوری گردشی پر اثر انداز ہورہی ہیں، جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیںجبکہ زیر زمین پانی نکالنے سے کرۂ ارض کی گردش پر فرق پڑ رہا ہے۔ 1993ء سے لے کر 2010ء کے درمیان کرہ ٔارض کا گردشی محور تقریباً 80 سینٹی میٹر مشرق کی طرف سرک گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس کی وجہ وسیع پیمانے پر زمینی پانی کے بڑے ذخائر کو نکالنا ہے،کیوں کہ زمینی پانی کے اخراج کا اثر سطح سمندر پر بھی پڑا ہے۔ جنوبی کوریا کے سیول نیشنل یونیورسٹی میں ارتھ سائنسز کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ موٹر یا پمپ کے ذریعے زمین سے نکالا گیا پانی یا تو بخارات بن کر ہوا میں اُڑ جاتا ہے یا دریاؤں میں بہہ جاتا ہےاور آخر کار یہ سمندر میں گر جاتا ہے۔ اس طرح یہ پانی خشکی سے سمندر میں شامل ہو جاتا ہے اور یہ عمل پانی کی دوبارہ تقسیم کو جنم دیتا ہے۔
اس سے قبل 2016ء میں پانی کی زمین کی گردش کو تبدیل کرنے کی صلاحیت کو دریافت کیا گیا تھا۔ 2021ء میں ایک اور تحقیق میں زمین کے قطبی خطوں میں پانی کے ضیاع سے زمین کے گردشی محور کے جھکاؤ اور اثرات پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ یعنی ان خطوں میں موجود برف جو پگھل کر سمندروں میں بہہ جاتی ہے لیکن اب تک زمینی پانی کو نکالنے کے زمین کی گردش پر پڑنے والے اثرات کے متعلق تحقیق موجود نہیں تھی۔ زمین کی گردش کا قطب وہ نقطہ ہے ،جس کے گرد زمین گھومتی ہے۔ اس محور کے گرد گردش کو قطبی گردش کا عمل کہا جاتا ہے یعنی جب زمین کی گردش کے محور کی حالت سطح کی نسبت مختلف ہوتی ہے۔ زمین کے قطبوں کی پوزیشن میں تغیرات کو قطبی بہاؤ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ قدرتی طور پر ہوتا ہے۔ زمین کے مادّے کی تقسیم میں ہونے والی تبدیلیاں محور کو حرکت دینے کا سبب بنتی ہیں۔ اس طرح قطبین وہ نقطے جہاں زمین کا محور گردش کرتا ہے ،بھی بدل جاتے ہیں لیکن 1990ء کی دہائی سے زمین کے گردشی محور میں تبدیلی کا جو مشاہدہ کیا جا رہا ہے اس کی وجہ انسانی عمل ہے۔ زمین پر پانی کی تقسیم اس بات کو متاثر کرتی ہے کہ ہمارے سیارے پر مادّے کی تقسیم کیسے کی جاتی ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ گھومنے والے حصے پر تھوڑا سا وزن ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس طرح جیسے جیسے پانی اپنی جگہ تبدیل کرے گا تو زمین کی گردش میں بھی کچھ فرق آئے گا۔ محقق سیو کے مطابق زمین کے گردشی قطب میں درحقیقت کافی تبدیلی آئی ہے وہ کہتے ہیں کہ ہماری تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجوہات کے ساتھ ساتھ زمینی پانی کی تقیسم کا بھی زمین کے گردشی قطب کے سرکنے میں بڑا عمل دخل ہے۔سائنسدان سیو کا کہنا ہے کہ دنیا کے ممالک کی طرف سے وسط عرض بلد جیسے حساس علاقوں سے زیر زمین پانی کو نکانے کو کم کرنے کی کوششیں زمین کے قطبی سرکاؤ میں تغیرات کو بدل سکتی ہیں لیکن ایسا تب ہو گا جب یہ کوششیں کئی دہائیوں تک جاری رہیں۔ نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے زمین کی گردش کے محور اور پانی کی حرکت میں تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا۔پہلے انھوں نے سوچا کہ پانی کی تقیسم اور زمین کے ایک خطے سے دوسری جگہ منتقلی کی وجہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث قطبی علاقوں میں برف اور گلیشیئرز پگھلنے کے باعث ہے لیکن بعدازاں انھوں نے زمینی پانی کی تقسیم کے مختلف منظرناموں کو شامل کیا۔ سائنسدانوں نے زمین کے گردشی محور میں ہونے والی تبدیلیوں کو جاننے کے لیے ایک ماڈل تشکیل دیا تھا اور یہ 2150 گیگاٹن زمینی پانی کی دوبارہ تقسیم کے بعد ریکارڈ شدہ زمینی جھکاؤ سے مماثل ہے۔ چین میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ زمین کی اندرونی تہہ نے الٹی جانب گھومنا شروع کردیا ہے۔ زمین کی اوپری تہہ سیال دھات پر مبنی ہے جب کہ اندرونی تہہ ٹھوس دھاتوں پر مشتمل ہے اور اس کا حجم چاند کے 70 فی صد رقبے کے برابر ہے۔ ایسا مانا جاتا تھا کہ زمین کی اندرونی تہہ کاؤنٹر کلاک وائز گھومتی ہے ،مگر پیکنگ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اندرونی تہہ کی گردش 2009ء کے قریب تھم گئی تھی اور پھر وہ مخالف سمت یا کلاک وائز گھومنا شروع ہوگئی۔ محققین نے بتایا کہ ہمارے خیال میں یہ تہہ پہلے ایک سمت میں گھومتی ہے اور پھر دوسری جانب گھومنے لگتی ہے۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہماری کہکشاں میں زمین جیسے چھ ارب سیارے ہیں۔ اندھیری راتوں میں آپ نے آسمان پر چمکتے ہوئے ستاروں کا مشاہدہ تو کیا ہو گا۔ کچھ بہت روشن ہوتے ہیں، کچھ مدھم اور کچھ کسی کسی وقت ٹمٹا کر نظروں سے اوجھل ہو جاتے ہیں۔ آسمان پر کتنے ستارے ہیں؟ اربوں یا کھربوں؟ کوئی بھی نہیں جانتا۔ اس سوال کا جواب شاید کسی کے پاس بھی نہیں ہے۔ جیسے جیسے سائنس ترقی کر رہی ہے، جیسے جیسے خلا میں دیکھنے والی دوربینوں کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے، نئے نئے ستارے نظروں میں آرہے ہیں۔ ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہماری کہکشاں میں زمین جیسے سیاروں کی تعداد کم از کم 6 ارب ہے۔زمین جیسے سیارے سے مراد ایک ایسا سیارہ ہے، جس کا ہمارے نظام شمسی جیسا ایک نظام ہو۔ اس نظام میں چند اور سیارے ہوں جو اپنے اپنے مدار میں اس نظام کے سورج کے گرد گردش کرتے ہوں۔ ہماری زمین جیسے سیارے کا سورج سے تقریباً اتنا ہی فاصلہ ہو جتنا کہ ہماری زمین کا ہے۔ سیارے کا قطر بھی ہماری زمین کے قریب ہو۔ اس سیارے میں چٹانیں بھی ہوں اور میدان بھی۔ جب یہ عوامل میسر ہوں گے تو وہاں پانی بھی ہو گا اور کرۂ ہوائی بھی، جس سے اس سیارے کا درجۂ حرارت اور موسمی حالات ایسے بن سکتے ہیں جو زندگی کے لیے مدد گار ہوں۔ برٹش کولمبیا یونیورسٹی کی ماہر فلکیات اور اس تحقیق کی مصنفہ مشیل کونی موتو کا کہنا ہے کہ گنتی کے مطابق جی ٹائپ جیسے نظام شمسی میں زمین جیسے سیاروں کی تعداد صفر اعشاریہ ایک آٹھ فی صد ہے۔ یہ وہ سیارے ہیں جو ہماری مستقبل کی خلائی تحقیق کا مرکز بن سکتے ہیں۔ برٹش کولمبیا یونیورسٹی کے ایک اور ماہر فلکیات جیمی میتھیو کا کہنا ہے کہ محتاط اندازے کے مطابق ہماری کہکشاں میں 400 ارب ستارے ہیں، جن کے اپنے نظام شمسی ہیں اور ان کے گرد کئی کئی سیارے گردش کرتے ہیں۔ اس سے قبل کونی موتو نے ناسا کی دوربین کیپلر مشن سے تقریباً دو لاکھ ستاروں کے ڈیٹا پر تحقیق کی تھی۔ انہوں نے ہمارے نظام شمسی سے باہر 17 نئے سیاروں کا کھوج لگایا تھا۔ اجرام فلکی پر ہونے والی تحقیق مستقبل کی خلائی مہمات میں سائنس دانوں کی مدد فراہم کرے گی۔ تاہم، ابھی زمین سے بھیجی جانے والی خلائی مہمات طویل ترین فاصلوں کی وجہ سے ہمارے نظام شمسی کے سیاروں تک ہی محدود ہیں۔ زمین کا قریب ترین سیارہ مریخ ہے، جس کا کرۂ ارض سے فاصلہ 55 ملین کلومیٹر ہے۔ اس سیارے تک راکٹ پہنچنے میں 150 سے 300 دن لگتے ہیں، جس کا انحصار زمین اور مریخ کی اپنے اپنے مدار میں گردش پر ہے۔
نئی تحقیق سے اب یہ بتانے میں مدد مل سکتی ہے کہ نئی دوربینیں کس طرح بنائی جائیں، کیونکہ اب ہم یہ جانتے ہیں کہ کس قسم کے سیارے ڈھونڈنا بہتر ہوگا۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ہماری زمین سے باہر بھی کئی ایسی دنیائیں ہیں جہاں کرۂ ارض سے بھی زیادہ پھلتی پھولتی زندگی موجود ہے۔ جس سے ہمیں نظام شمسی سے باہر کے سیاروں پر زندگی کی تلاش میں مدد ملے گی ۔
ڈاکٹر اولسن اور ان کی ٹیم نے حاصل شدہ نمونوں اور مشاہدوں کو یکجا کیا ہے اور یہ کوشش ان سیاروں پر زندگی کے آثار کے بارے میں معلومات کے لیے معاون ثابت ہوگی۔ ڈاکٹر اولسن کا اس تحقیق کے بارے میں کہنا ہے کہ ’’کائنات میں زندگی کی تلاش کے لیے ناسا کی توجہ ہمیشہ سے ’ ’قابل رہائش زون‘ ‘کے سیاروں پر مرکوز رہی ہے یہ ایسی دنیائیں ہیں جہاں مائع پانی کے سمندر موجود ہو سکتے ہیں۔ لیکن سبھی سمندر یکساں طور پر زندگی کی میزبانی کے قابل نہیں ہوتے جیسا کہ کچھ سمندر اپنے پانی کی گردش کے طریقہ کار کی وجہ سے دوسروں کے مقابلے میں رہنے کے لیے بہتر مقامات ہوتے ہیں۔‘ اس مطالعے کے لیے تحقیقاتی ٹیم نے ناسا کے سافٹ وئیر کا استعمال کرتے ہوئے ان سیاروں کے ماڈل بنائے جن کی مدد سے نظام شمسی سے باہر کے سیاروں کے حالات کو مصنوعی طور پر تیار کیا گیا اور ان کا جائزہ لیا گیا۔ ناسا کی اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے یہ ٹیم ممکنہ آب و ہوا اور سمندروں کے ایسے ماڈل تیار کرنے میں کامیاب ہوگئی جو ان سیاروں پر موجود ہوسکتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے پایا کہ ان میں سے بہت سے سیارے زمین کی نسبت زندگی کے لیے زیادہ سازگار اور پھلنے پھولنے والے ماحول کے حامل ہیں۔ انہوں نے زمین کے سمندروں میں اس عمل کا جائزہ لیا، جس سے یہاں زندگی کو پنپنے کا موقع ملا تھا اور غور کیا گیا کہ کیا کائنات میں کہیں اور بھی ایسا ہی عمل ممکن ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر اولسن کا کہنا ہے کہ’’ ہمارے کام کا مقصد نظام شمسی سے باہر کے سیاروں کے ایسے سمندروں کی نشاندہی کرنا ہے جو وافر اور فعال زندگی کی میزبانی کرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
بارہمولہ میں اپنی پارٹی کا ورکرز کنونشن،جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ بات چیت شروع کی جائے: غلام حسن میر
تازہ ترین
رام بن اور بانہال میں دو الگ الگ سڑک حادثات، ایک ازجان ، پانچ زخمی
تازہ ترین
کولگام میں آدھی رات کو بھیڑ بکریوں کی بڑی چوری، 136 بھیڑیں غائب
تازہ ترین
اردو کسی مذہب کی علامت نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے تشخص کی دھڑکتی نبض ہے: وحید پرہ
تازہ ترین

Related

کالممضامین

’’چاول کی آخری وصیت‘‘ جرسِ ہمالہ

July 14, 2025
کالممضامین

! اسرائیلی مظالم کے خلاف بڑھتا ہوا عالمی دباؤ | غذائی تقسیم کے مراکز پر بھی بھوکے فلسطینیوں کو قتل کیا جارہاہے

July 14, 2025
کالممضامین

چین ،پاکستان سارک کا متبادل پیش کرنے کے خواہاں ندائے حق

July 13, 2025
کالممضامین

معاشرے کی بے حسی اور منشیات کا پھیلاؤ! خودغرضی اور مسلسل خاموشی ہمارے مستقبل کے لئے تباہ کُن

July 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?