عاصف بٹ
کشتواڑ//ضلع کشتواڑ کی تحصیل درابشالہ میں زیرتعمیر850میگاواٹ ریٹلے پاور پروجیکٹ یہاں کی مقامی آبادی کیلئے موت کا پروجیکٹ بناہوا ہے۔ یہ الزام مقامی لوگوں نے لگایاجو گزشتہ کئی روز سے احتجاج کررہے ہیں۔احتجاجی لوگوں نے بتایا کہ کمپنی کی بڑی گاڑیاں دن رات سڑکوں پر چلتی ہیں جن سے ہر وقت خطرہ لاحق رہتاہے۔انہوںنے کہا کہ اگرچہ انہوںنے اس سے قبل بھی کمپنی حکام کو ڈمپنگ سائٹ کو گائوں سے دوسری جگہ منتقل کرنے کو کہا تھا لیکن انکی بات کسی نے نہیں سنی۔ احتجاج کررہی مقامی خاتون اندو دیوی نے بتایا کہ جب تک نہ کمپنی بدھات سڑک پر ان بڑی گاڑیوں کو بند کرے گی تب تک وہ کمپنی کو کام نہیں کرنے دیںگے۔ انکاکہناتھا’’کمپنی کے لوگ و مقامی انتظامیہ ہمیں ڈراتی ہے اور ہم پر پولیس کا دبائو بنایا جاتاہے اورمقدمے درج کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہے۔ اس سے دو ماہ قبل بھی محکمہ پی ایم جی ایس وائی نے بھی کمپنی کو سڑک پر بڑی گاڑیاں نہ چلانے کیلئے کہا تھا اور خلاف ورزی پر مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دی تھی لیکن کئی ماہ گزرنے کے بعد بھی کمپنی مسلسل دن رات سڑک پر بڑی گاڑیاں چلارہی ہے جس سے اب سڑک ہرجگہ دھنس گئی ہے اور کسی بھی وقت بڑا حادثہ رونما ہوسکتاہے‘‘۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ جب سے پروجیکٹ کا کام چل رہاہے ،تب سے وہ پریشان ہیں۔انکےمطابق جہاں ایک طرف بلاسٹنگ سے رہایشی ڈھانچوں کو نقصان پہنچایا ہے وہیں ماحولیات کو بھی بےانتہا نقصان پہنچاہے اوردھماکوں سے پورے علاقہ لرز اٹھتاہے ۔ویب پورٹل دی چناب ٹائمز کے ساتھ کام کررہے مقامی صحافی ثاقب نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کمپنی کےا علیٰ افسران ان پر مقدمے درج کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں’’اگرہم نے کوئی خبر عوامی مفاد میں کی تو کمپنی ہمیں ڈراتی ہے کہ آپ لوگ یہاں کا ماحول خراب کرانا چاہتے ہیں ۔ اگرچہ ہم لوگوں کی بات کرتے ہیں اور لوگوں کیلئے لڑرہے ہیں۔ درابشالہ میں ہرطرف تباہی کے مناظر ہیں۔ہم نے سوچاتھا کہ مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا، اس علاقے کی تعمیر و ترقی ہوگی لیکن تین سال سے صرف تباہی ہی تباہی ہے‘‘۔ایم ایل اے کشتواڑ شگن پریہار نے احتجاج کررہے مقامی لوگوں سے بات کی۔ انھوں نے کہا کہ کمپنی نے ابھی تک علاقے کی عوام کیلئے کچھ نہیں کیا، مقامی لوگوں کو روزگار نہیں دیاگیا اور کمپنی نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے طرز پر چلنا نہیں چھوڑا تووہ کمپنی کو کام نہیں کرنے دینگے۔انہوںنے کہا کہ کمپنی کو ڈمپنگ سائٹ بھی دوسری جگہ منتقل کرنا ہوگی اور مقامی لوگوں کو پہلی ترجیح میں کام دینا ہوگا۔انکاکہناتھا کہ ابھی تک نہ سکول بنے ،نہ ہی ہسپتال تعمیر ہوسکا اور نہ ہی پارک بن سکی،کمپنی اپنی من مانی چھوڑ دے اور عوام کیلئے کام کرے۔ پروجیکٹ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کسی دوسری جگہ ڈمپنگ سائٹ منتقل کرنے تک اس ڈمپنگ سائٹ کو بند رکھا جائے۔