عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر// داناواری چھتہ بل میں دوران شب آگ کی ایک ہولناک واردات میں 3رہائشی مکانات معہ گھریلو سامان خاکستر ہوگئے،جسکے نتیجے میں کئی کنبے چھت اورعمر بھرکی جمع پونجی سے ہاتھ دھوبیٹھے اور کھلے آسمان تلے آگئے ۔جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات سرینگر کے داناواری چھتہ بل علاقے میںواقع ایک مکان میں اچانک آگ نمودارہوگئی ،جس نے جلد ہی نزدیکی مکانات کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔مقامی لوگوں نے فوری طور پر مکینوں کو مکانات سے باہر نکال کر بچالیا ،تاہم تین رہائشی مکان شعلوںکی زدمیں آکر خاکستر ہوگئے ۔واقعے کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد فائر اور ایمرجنسی سروسز کے اہلکاروںنے موقعہ پرپہنچ کر فوری کارروائی کی۔ فائر سروسز اہلکاروں، پولیس اور مقامی نوجوانوں نے آگ پر قابو پانے کیلئے انتھک محنت کی اور اسے قریبی عمارتوں تک پھیلنے سے روکاتاہم اسکے باوجود تین رہائشی مکانات جل گئے۔آتشزدگی کی اس واردات میں جن شہریوں کے مکانات اور گھریلو سامان تباہ ہوگیا ،اُن میں عبدالرشید بٹ ولد غلام احمد بٹ ، نذیر احمد خان اور عبدالرحمن شاہ ولد غلام قادر شاہ شامل ہیں۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق آگ لگنے کی وجہ بجلی کا شارٹ سرکٹ ہے۔ مقامی حکام وجہ کی تصدیق کرنے اور متاثرہ علاقے میں کوئی خطرہ باقی نہ رہنے کو یقینی بنانے کے لیے مزید پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔مقامی لوگوںنے بتایاکہ کئی کنبے اسوقت چھت اورعمر بھرکی جمع پونجی سے ہاتھ دھوبیٹھے،اور کھلے آسمان تلے آگئے ہیں جب کشمیر پر شدید سردی نے اپنی گرفت مضبوط کر رکھی ہے۔حکام نے بتایاکہ یہ واقعہ خاص طور پر گنجان آباد رہائشی علاقوں میں آگ سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی اور تیاری میں اضافے کی اہم ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ادھر ڈپٹی کمشنر سرینگر کی ہدایت پر،ضلع انتظامیہ سرینگر کی ایک ٹیم نے ہفتہ کی صبح ضلع کے دانواری چھتہ بل علاقے کا دورہ کیا تاکہ آگ سے متاثرہ خاندانوں کو فوری مدد فراہم کی جا سکے۔ ڈپٹی کمشنر سرینگر کی طرف سے فوری امداد کی منظوری دی گئی اور متاثرہ خاندانوں کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سید احمد کٹاریا اور تحصیلدار جنوبی کی سربراہی میں ضلعی انتظامیہ کی ٹیم کے ذریعے کمبل اور کچن سیٹ کے علاوہ ہر متاثرہ خاندان کو ڈسٹرکٹ ریڈ کراس فنڈ سے عبوری ریلیف کے طور پر 15 ہزار روپے فراہم کیے گئے۔مزید برآں، ڈی سی نے متعلقہ حکام کو نقصانات کا تخمینہ لگانے اور SDRF کے تحت آگ سے متاثرہ خاندانوں کو علیحدہ طور پر ڈھانچہ وار مالی امداد فراہم کرنے کے لیے ایک جامع رپورٹ بنانے کی ہدایت کی ہے ۔