جاوید اقبال
مینڈھر //مینڈھر سب ڈویژن میں حد متارکہ کے نزدیکی علاقوں میں قائم کردہ سرکاری سکولوں میں جہاں بنیادوں سہولیات کی شدید قلت پائی جارہی ہے وہائیں بنیادن ڈھانچہ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم شدید متاثر ہورہی ہے ۔سب ڈویژن میں کئی ایک ایسے سرکاری سکول ہیں جن کی عمارتیں مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کو پتھروں و مٹی میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنا پڑرہی ہے ۔سب ڈویژن میں حد متارکہ کے نزدیک قائم گورنمنٹ پرائمری سکول سیسوتہ بھروتی کی عمارت گزشتہ 15برسوں سے مکمل ہی نہیں کروائی جاسکی جس کی وجہ سے سکول میں بچوں کے بیٹھنے کیلئے کوئی معیاری سہولیت دستیاب نہیں ہے ۔مقامی ذرائع نے بتایا کہ 15برس قبل سکول کی تعمیر کا عمل ایس ایس اے سکیم کے تحت ہوا تھا لیکن فنڈز میں ہوئی مبینہ ہیرا پھیری کی وجہ سے عمارت پر صر ف لینٹر ہی ڈالا جاسکا اور اب آہستہ آہستہ عمارت کھنڈرات بنتی جارہی ہے ۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ سکول کی تعمیر کے دوران ملازمین کی جانب سے مبینہ طورپر بھاری پیمانے پر ہیرا پھیری کی گئی ہے جس کی وجہ سے آج بچوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔غور طلب ہے کہ مذکورہ سکول میں 30سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں جبکہ ان کو تعلیم فراہم کرنے کیلئے صرف ایک ٹیچر تعینات کیاگیا ہے ۔مینڈھر سب ڈویژن کی عوام نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ سرکاری سکول کی طرح کئی ایک ایسے سکول سب ڈویژن میں موجود ہیں جن کی عمارتیں برسوں بعد بھی مکمل نہیں کی جاسکی ہیں ۔مقامی لوگوں مانگ کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ پرائمری سکول کی تعمیر میں ہوئی مبینہ ہیرا پھیری کی تحقیقات کروانے کیساتھ ساتھ عمارت کو مکمل کر کے بچوں کو معیاری سہولیات فراہم کی جائیں ۔