مہینے میں 2مرتبہ پانی سپلائی دینے کا الزام ،پرانی مشینری بار بار خراب ہونے سے سپلائی متاثر :حکام
رمیش کیسر
نوشہرہ //پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، لیکن نوشہرہ تحصیل کے دبڑ اور پوٹھا دیہات کے لئے یہ بنیادی حق ایک خواب بن چکا ہے۔ تقریباً 400 گھرانے پانی کی عدم دستیابی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ حکومت کی جانب سے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے چلائی جانے والی ’’جل جیون مشن‘‘ جیسی اسکیمیں ان علاقوں میں بے اثر دکھائی دیتی ہیں۔ ان دیہات کے باشندے آج بھی قدیم طرزکی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ۔دبڑ اور پوٹھا دیہات بنیادی طور پر زرعی علاقوں پر مشتمل ہیں، جہاں زراعت اور مویشی پالنا مقامی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں۔ پانی کی قلت نے نہ صرف روزمرہ کی زندگی بلکہ زراعت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ مقامی باشندے بتاتے ہیں کہ علاقے میں پانی کی فراہمی کے لئے نصب کئے گئے نظام ناقابلِ استعمال ہوچکے ہیں۔ پانی کی فراہمی میں ناکامی کی سب سے بڑی وجہ پرانے اور ناکارہ مشینری ہے، جو برسوں پہلے نصب کی گئی تھی اور اب اپنی مدت پوری کر چکی ہے۔’’جل جیون مشن‘‘کے تحت دیہی علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی کے بڑے دعوے کئے گئے تھے، لیکن دبڑ اور پوٹھا میں یہ اسکیم محض ایک کاغذی منصوبہ ثابت ہوئی ہے۔ ان دیہات میں نہ تو نئے پمپ لگائے گئے اور نہ ہی پانی کی فراہمی کے لئے کوئی مؤثر منصوبہ بندی کی گئی۔دیہات میں پانی کی فراہمی کیلئے استعمال ہونے والے پمپ اور دیگر مشینری کا تعلق ایک ایسے دور سے ہے جب ٹیکنالوجی محدود اور کمزور تھی۔ ان مشینوں کی مرمت یا اپ گریڈ کرنے کی بجائے، ان کو وقت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔پانی کی قلت نے خواتین اور بچوں کی زندگیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ خواتین کو پانی لانے کے لئے کئی کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے، جو ان کے لئے جسمانی اور ذہنی طور پر تھکا دینے والا ہے۔ اسکول جانے والے بچے پانی بھرنے میں مصروف رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔مکینوں نے کئی بار انتظامیہ کو درخواستیں دیں، لیکن کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔ دبڑ پوٹھا اے پنچایت کے لوگوں نے بتایا کہ ان کی پنچایت میں پینے کے صاف پانی کی سپلائی مہینے میں ایک یا دو بار محکمہ پی ایچ ای کی طرف سے دی جا رہی ہے جس کے باعث 400 سے زائد پریواروں کو پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے اس مسئلے کو بدھوار کو بلاک دیوس جو کہ ان کی پنچایت میں اے ڈی سی کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا اس میں بھی محکمہ پی ایچ ای کے حکام کے سامنے اٹھایا تھا۔ لوگوں کے مطابق افسروں اور ملازمین کا صرف ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ موٹر خراب ہے۔لوگوں نے بتایا کہ اگر ان کے یہاں قدرتی چشمے اور باولی نہ ہو تو وہ پیاسے ہی رہنے پر مجبور ہو جاتے ۔لوگوں نے الزام لگایا کہ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی ان کے گھروں تک پانی سپلائی نہیں دی جارہی ہے ۔لوگوں نے پی ایچ ای محکمہ کے اعلی حکام کو وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کی پنچایت میں پینے کے پانی کی سپلائی تو یقینی نہ بنایا گیا تو وہ سڑکوں پر اتر کر محکمہ کے خلاف احتجاج کریں گے ۔اس ضمن میں جب محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ انجینئرسے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ موٹر پرانی ہونے کی وجہ سے بار بار خراب ہو جاتی ہے پھر بھی ان کی کوشش ہے کہ لوگوں کو پانی کی سپلائی کچھ حد تک دی جائے جلد ہی نئی موٹر آنے پر پانی کی سپلائی متواتر دی جائے گی۔