پرویز احمد
سرینگر //گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے زیر نگرانی 7 بڑے ہسپتالوں میں 23مختلف شعبہ جات میں پروفیسروںکی 38فیصد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق کالج کے زیر نگرانی 7ہسپتالوں کے مختلف شعبہ جات میں سینئر ڈاکٹروں کی 323اسامیوں میں سے 125 خالی پڑی ہیں ۔ان میں سینئر پروفیسروں کی 64اسامیوں میںسے 5جبکہ ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی 65اسامیوں میں سے 14 خالی پڑی ہیں ۔ اس کے علاوہ 23شعبہ جات میں اسسٹنٹ پروفیسروں کی 194اسامیوں میں سے 106اسامیاں خالی ہیں۔کالج کے شعبہ اینڈو کرائنولوجی ، میڈیکل آنکولوجی اور فیزیکل میڈیسن میں پروفیسروں کی ایک ایک اسامی منظور شدہ ہے، جو خالی پڑی ہیں جبکہ کالج کے شعبہ میڈیسن میں سینئر پروفیسروں کی 7 منظور شدہ اسامیوں میں سے 6اسامیاں خالی پڑی ہیں۔بلڈ بینک اور میڈیکل آنکولوجی میں ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی ایک ایک منظور شدہ اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اس کے علاوہ شعبہ امراض چھاتی میں ایک، فارنسیک سائنس میں 1، شعبہ امراض چشم میں ایک، شعبہ فیزیولوجی میں 3 اور فیزیشن کی 5ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اسسٹنٹ پروفیسروں کی منظور شدہ 194اسامیوں میں سے 106 خالی پڑی ہیں۔ اسسٹنٹ پروفیسروں کی خالی پڑی 106اسامیوں میں شعبہ ایناٹمی میں 6، اسنتھسیا میں 5، بائو کمسٹری میں 3، بلڈ بینک میں 3، شعبہ امراض جلد میں4، ای این ٹی میں 2، فارنسیک سائنس میں 3، میڈیسن میں 9، اینڈو کرائنولوجی میں 2، میڈیکل آنکولوجی میں 2، عمر رسیدہ افراد کے شعبہ میں ایک، مائکروبائولوجی میں 3، امراض خواتین و زچگی میں 10، امراض چشم میں 6، جوڑو ں وہڈیوں کے شعبہ میں 4، فیزیکل میڈیسن میں 2، پیتھولوجی میں 6، فارمیکولوجی میں 5، فیزیولوجی میں 7،شعبہ نفسیات میں 10 اور شعبہ ریڈیو اور ڈائگانوسٹکس میں 7اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سینئر ڈاکٹروں کی اسامیاں پر کرنے کیلئے محکمہ نے کئی برسوں سے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی ہے۔ کئی سال قبل ایک اشتہار دیا گیا تھا لیکن اسکے بعد اور کوئی سرگرمی نہیں کی گئی۔ میڈیکل کالج کے زیر نگرانی کام کرنے والے سات بڑے ہسپتالوں میں سینئر ڈاکٹروں کی کمی سے طبی نگہداشت بری طرح متاثر ہورہا ہے اور موجودہ کام کرنے والے ڈاکٹروں پر اضافی بوجھ پڑرہا ہے جو انکی کارکردگی کو متاثر کررہا ہے۔میڈیکل رولز کے مطابق ایک ڈاکٹر کو مقررہ ڈیوٹی وقت سے زیادہ بوجھ ڈالنے سے اسکی مجموعی کارکردگی متاثر ہونے کا قوی احتمال ہوتا ہے کیونکہ ڈاکٹر بھی ایک انسان ہوتا ہے کوئی مشین نہیں۔