یو این آئی
نئی دہلی//نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکڑ نے حکمت عملی کے طور پر پارلیمانی بحث اور شور وغل کی وجہ سے نظم و ضبط کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی بہترین پرورش تب ہوتی ہے جب آئینی ادارے اپنی حدود اور دائرہ اختیار کی پابندی کریں ہندوستانی آئین کو اپنانے کے 75سال مکمل ہونے کی یاد میں دستور ساز اسمبلی کے سنٹرل ہال میں منعقدہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دھنکڑ نے کہا کہ عزت و وقار کے معیار میں گراوٹ اور پارلیمانی بحث میں نظم و ضبط میں کمی باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا آج کے دور میں پارلیمانی بحث میں نظم و ضبط کا فقدان ہے۔ اس دن ہمیں دستور ساز اسمبلی کے بہترین کام کاج کا اعادہ کرتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔ حکمت عملی کے طور پر شور شرابہ جمہوری اداروں کے لیے خطرناک ہے۔ یہ وقت ہے کہ تعمیری مذاکرات ، مباحثے اور بامعنی بحث کے ذریعے جمہوری مندروں کے تقدس کو بحال کیا جائے تاکہ ہم عوام کی موثر خدمت کرسکیں۔حکمرانی کے مختلف اداروں کے درمیان اختیارات کی علیحدگی اور ان کے درمیان مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک منظم طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دھنکڑنے کہا کہ ہندوستانی آئین جمہوریت کے تین ستونوں – مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ کو قائم کرتا ہے۔ ان میں سے ہر ایک کا ایک متعین کردار ہے۔ جمہوریت کی بہترین پرورش تب ہوتی ہے جب اس کے آئینی ادارے اپنے دائرہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے ہم آہنگی، بھائی چارے اور یکجہتی کے ساتھ کام کریں۔