عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعہ کو ضلع کشٹوار میں فوج کے ہاتھوں شہریوں پر تشدد کے الزامات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر الزامات کے خلاف کوئی ثبوت ملتا ہے تو ملوث اہلکاروں کو کورٹ مارشل کیا جانا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، “مجھے امید ہے کہ فوج کسی بھی سستی کا مظاہرہ نہیں کرے گی اور تحقیقات کو شفاف طریقے سے مکمل کرے گی”۔
اس سے قبل فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کشٹوار میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران شہریوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
20 نومبر کو مغل میدان علاقے میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران کچھ سپاہیوں پر پانچ شہریوں کو مار پیٹ کرنے اور زخمی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر اس واقعے میں ملوث فوجیوں کے خلاف کوئی ثبوت موجود ہے تو انہیں فوراً کورٹ مارشل کر کے سزا دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا، “جو لوگ اس کاروائی کے ذمہ دار ہیں، انہیں فوراً کورٹ مارشل کر کے سزا دی جانی چاہیے اگر ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود ہو”۔
فوج نے کہا کہ کشٹوار سیکٹر میں دہشت گردوں کے ایک گروپ کی نقل و حرکت کے بارے میں مخصوص اطلاعات پر 20 نومبر کو راشٹریہ رائفلز نے آپریشن شروع کیا تھا۔
فوج کی وائٹ نائٹ کور نے کہا کہ الزامات کے سامنے آنے کے بعد حقائق کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
فوج نے کہا، “ضروری کارروائی کی جائے گی”۔