عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر حکومت سے مطالبہ کیا کہ کشتواڑ ضلع میں انسداد دہشت گردی کاروائیوں کے دوران عام شہریوں کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک کرنے والے فوجی اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
رپورٹس کے مطابق، الزام لگایا گیا ہے کہ 20 نومبر کو مغل میدان علاقے میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران کچھ فوجی اہلکاروں نے پانچ عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔
اس الزام کا نوٹس لیتے ہوئے فوج نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
محبوبہ مفتی نے ایک پوسٹ میں کہا، “کشتواڑ سے شدید تشدد کے الزامات سامنے آئے ہیں، جو ہمیں اس سال کے شروع میں بفلیر، سورنکوٹ میں پیش آنے والے تشویشناک واقعات کی یاد دلاتے ہیں”۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ “کواتھ گاؤں کے رہائشی سجاد احمد، عبد الکبیر، مشتاق احمد، اور مہراج الدین کو فوجی کیمپ میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا، جہاں انہیں مبینہ طور پر شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا”۔
پی ڈی پی صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ متاثرین “شدید زخمی ہیں اور چلنے کے قابل نہیں ہیں۔ انہیں اسپتال لے جایا گیا”۔
محبوبہ مفتی نے کہا، “مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومت پر زور دیتی ہوں کہ وہ ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کرے تاکہ احتساب کو یقینی بنایا جا سکے اور ایسے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دوبارہ ہونے سے روکا جا سکے”۔
جمعرات کو فوج کے وائٹ نائٹ کور نے ایک بیان میں کہا، “کشتواڑ سیکٹر میں دہشت گردوں کے ایک گروپ کی نقل و حرکت کے بارے میں مخصوص انٹیلی جنس پر مبنی کارروائی 20 نومبر کو راشٹریہ رائفلز نے شروع کی”۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کارروائی کے دوران عام شہریوں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کی کچھ اطلاعات ہیں۔
انہوں نے کہا، “حقائق معلوم کرنے کے لیے تحقیقات شروع کی جا رہی ہیں۔ ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا”۔