عظمیٰ نیوز ڈیسک
امپھال//منی پور میں حالات پھر سے سنگین ہو گئے ہیں۔ ریاست میں تشدد اور احتجاجی مظاہرہ کے پیش نظر کئی ضلعوں میں کرفیو نافذ کرنے کے ساتھ ہی انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کر دی گئی ہے لیکن اب یہاں سیاسی بحران بھی پیدا ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ دراصل پیر کو وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ نے منی پور میں بڑھ رہے تشدد کے واقعات کے تعلق سے این ڈی اے کی ایک میٹنگ بلائی تھی لیکن 45میں سے صرف 27اراکین اسمبلی ہی اس میٹنگ میں پہنچے جبکہ 18 ایم ایل اے غیر حاضر رہے۔سرکاری افسروں کے مطابق میٹنگ میں شرکت نہیں کرنے والے اراکین اسمبلی میں سے 6نے میڈیکل وجوہات کا حوالہ دیا۔ وہیں 11 اراکین اسمبلی، جن میں سے ایک وزیر بھی شامل ہیں، نے اپنی عدم شرکت کی اب تک وجہ نہیں بتائی ہے۔میٹنگ سے غائب رہنے والے اراکین میں بیرین کابینہ میں شامل وآئی کھیم چند سنگھ بھی شامل ہیں۔ 10 آدیباسی اراکین اسمبلی نے بھی اس اہم میٹنگ سے دوری بنائے رکھی، اس میں 7 بی جے پی اور 3 آزاد اراکین اسمبلی ہیں۔وزیر اعلی سکریٹریٹ میں تین گھنٹے تک چلی یہ میٹنگ کونراڈ سنگما کی پارٹی کے ذریعہ بی جے پی حکومت سے حمایت واپس لینے کے بعد بلائی گئی تھی۔ 60 اراکین اسمبلی والی قانون ساز اسمبلی میں کونراڈ سنگما کی این پی پی کے پاس 7 اراکین اسمبلی ہیں۔ این پی پی کا کہنا ہے کہ بیرین سنگھ حکومت علاقے کے بحران کو حل کرنے اور امن بحال کرنے میں پوری طرح سے ناکام ثابت ہوئی ہے۔ حالانکہ ذرائع کے مطابق حمایت واپسی کے بعد بھی قریب 4این پی پی اراکین اسمبلی اس میٹنگ میں شامل ہوئے۔وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ نے منی پور میں حالیہ تشدد کے واقعات کے سلسلے میں ایک پوسٹ بھی کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ جیریبام میں معصوموں کی موت کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ یہاں پر امن بحال ہوگا اور لوگوں کو انصاف ملے گا۔ واقعہ کے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسپا اور ریاست میں انصاف کے نظام کی بحالی کو لے کر اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
کھڑگے کی مرمو سے مداخلت کی اپیل | وزیر داخلہ خاموش کیوں؟جے رام رمیش
عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے منی پور میں تشدد کے سلسلے میں صدر دروپدی مرمو کو منگل کو ایک خط لکھ کر مداخلت کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ ڈیڑھ سال سے جاری تشدد نے لوگوں کو برباد کر دیا ہے۔ انہیں امید ہے کہ صدر کی مداخلت سے وہاں امن بحال ہو جائے گا۔ کھڑگے نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ منی پور میں تشدد کی وجہ سے لوگوں کی زندگی بہت مشکل ہوگئی ہے۔ ریاست میں 540 سے زائد دنوں سے تشدد جاری ہے اور وزیر اعظم اور ریاست کے وزیر اعلی عوام کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ریاست میں جاری تشدد کی وجہ سے 300 سے زیادہ لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے لوگ معصوم بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو بھی نہیں بخش رہے ہیں اور انہیں قتل کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی تشدد سے متاثرہ منی پور جانے کے لیے تیار نہیں ہیں اور لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں۔ کانگریس صدر نے امید ظاہر کی کہ صدر کے دفتر کی مداخلت سے منی پور کے لوگوں کی زندگیوں میں امن بحال ہوگا اور لوگ اپنے گھروں میں سکون سے رہ سکیں گے۔