سماگرا شکھشاکے تحت تعمیر کی گئی ہائی سکول ممنکوٹ کی عمارت سے مقامی لوگ نا خوش
محمد بشارت
کوٹرنکہ //ضلع ریاسی کے تعلیمی زون چسانہ میں جہاں سرکاری سکولوں کی عمارتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچوں کی تعلیم بری متاثر ہو رہی ہے وہیں سمگرا شکشا اسکیم کے تحت ایک کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہوئی ہائی سکول ممنکوٹ کی عمارت سے مقامی لوگ نا خوش ہیں۔سماجی کارکن محمد فاروق چک نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ سال 2021 میں ہائی سکول ممنکوٹ کی عمارت کا کام شروع ہوا تھا اور ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکول کی عمارت کی تعمیر ڈی پی آر کے مطابق نہیں ہوئی ہے۔ عمارت پر لینٹر کے بجاے ٹین کی چادریں ڈالی گئی ہیں اور سکول میں بجلی کی فیٹنگ بھی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی سکول کے اندر جانے کا راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نظیر احمد نوجوان نے سکول میں پلستر سے قبل بجلی کی فیٹنگ کا بیڑا اٹھایا ہے اور محکمہ تعلیم کی سمگرا ونگ کی سست روی کی وجہ سے پیسہ کا غلط استعمال ہو رہا ہے اور ساتھ ہی محکمہ تعمیرات عامہ کی جانب سے بھی کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے وہیں محکمہ تعمیرات عامہ کے اسسٹنٹ ایگزکیٹو انجینئر شوکت احمد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ برفانی علاقہ ہے اس لئے سکول پر ٹین کی چادریں ڈالی ہیں اور بجلی فٹینگ اور راستہ کے متعلق ڈی پی آر کو دیکھنا پڑے گا وہیں مقامی لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنرریاسی و چیف ایجوکیشن آفیسر سے پر زور مطالبہ کرتے ہوے کہا کہ سکولی عمارت پر خرچ کی گئی رقم اور کام پر کی جانچ کروائی جائے ۔