عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
واشنگٹن//ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار امریکہ کے صدر منتخب ہو گئے ہیں اور وہ آئندہ سال 20 جنوری کو اس منصب پر فائز ہو جائیں گے ۔گزشتہ منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ بھاری اکثریت سے دوسری بار امریکی صدر منتخب ہوئے اور منتخب ہونے کے بعد انہوں نے سب کو باور کرایا کہ وہ اقتدار سنبھالنے کے ‘‘پہلے روز کے علاوہ’’ ہرگز کبھی ڈکٹیٹر نہیں ہوں گے ۔ پہلے روز وائٹ ہاؤس میں ان کے سامنے کرنے کے لیے بہت کچھ ہوگا۔ امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایری زونا میں بھی فتح حاصل کرلی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے آخری سوئنگ اسٹیٹ ایری زونا میں بھی فتح اپنے نام کرلی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کا بتانا ہے کہ ریاست ایری زونا میں ووٹوں کی گنتی 4 دن جاری رہی جب کہ امریکہکی پانسہ پلٹنے والی تمام 7ریاستوں میں ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن جیت گئی ۔ واضح رہے کہ چند رو ز قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی معرکہ جیت کر امریکہ کے 47 ویں صدر منتخب ہوگئے تھے ۔غیر ملکی میڈیا العربیہ کے مطابق ٹرمپ کی فہرست میں تارکین وطن کی اجتماعی بے دخلی، تعلیم کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کو ختم کرنا، وفاقی حکومت کے ڈھانچے کی از سر نو تشکیل شامل ہے ۔ٹرمپ کے ابتدائی ایجنڈے میں ممکنہ طور پر ان ہزاروں وفاقی ملازمین کو برطرف کیا جا سکتا ہے جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ خفیہ طور پر ٹرمپ کے خلاف کام کر رہے ہیں اور ان افراد کی معافی شامل ہے جن کو 6 جنوری 2021 کو کیپیٹول کی عمارت میں ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ٹرمپ صدر منتخب ہونے کے بعد پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ منصب سنبھالنے کے بعد “دو سیکنڈ کے اندر[؟] اپنے خلاف دو وفاقی مقدمات کی تحقیقات کرنے والے اسیپشل پراسکیوٹر جیک اسمتھ کو برطرف کر دیں گے ۔جب کہ وہ پہلے ہی ان دونوں مقدمات کو ختم کرنے کے طریقہ کار کا جائزہ لے رہیں کیوں کہ وزارت انصاف کی پالیسی کے مطابق موجودہ صدور کے خلاف عدالتی کارروائی نہیں ہو سکتی۔دوسری جانب امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن اور نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوگی۔ اس حوالے سے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے دوران میں امریکہ کی مقامی اور بیرونی پالیسیوں کی اولین ترجیحات زیر بحث آئیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن کا پہلا پیغام اقتدار کی پر امن منتقلی کی ضمانت ہے ۔ اسی طرح وہ ٹرمپ کے ساتھ یورپ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے ۔
پیوتن اور ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کی تردید
عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
ماسکو// روسی حکام نے ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہونے کے خبروں کی تردید کردی۔امریکی صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اورروسی صدر پوتن کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کی خبریں سامنے آئی تھیں مگر اب روسی حکام نے ان خبروں کی مکمل تردید کردی ہے ۔کریملن ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ صدر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان رابطے کی بات بالکل غلط اور جھوٹ ہے ۔صدارتی ترجمان نے مزید کہا کہ جس معیار کی خبریں اب شائع کی جاتی ہیں یہ ان کی واضح مثال ہے ۔روسی صدر پیوٹن کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ سے مستقبل میں رابطہ کیے جانے کے سوال پر کریملن ترجمان نے کہا کہ فی الحال ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ واضح رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن جیتنے کے بعد رواں ہفتے روسی صدر پیوٹن سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعہ کو کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ رابطے کی تیاری جاری ہے ، جس پر جمعرات کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے زور دیا تھا، لیکن اس کی کوئی خاص وضاحت نہیں کی تھی۔واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی ہے ۔اخبار کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ نے یوکرین میں تنازعہ کو نہ بڑھانے پر زور دیا اور مبینہ طور پر یوکرینی تنازع کے جلد حل پر بات کرنے کے لیے بعد میں ہونے والی بات چیت میں دلچسپی ظاہر کی۔