بلال فرقانی
سرینگر//لالچوک سے3کلو میٹر دور اور3کلو میٹروں پر محیط کنٹونمنٹ علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں نے متعلقہ بورڈ پر گزشتہ3برسوں سے ترقیاتی کاموں کو روکنے کا الزام عائد کیا ہے۔ سونہ وار سے لیکر پانڈریٹھن تک کے علاقے کنٹونمنٹ بورڈ کے دائرے میں آتے ہیںجو7وارڈوں بٹوارہ،یتو محلہ،شیوپورہ، صدر بازار، اقبال کالونی،پلہ پورہ اور اندرانگر پر مشتمل ہے۔ان علاقوں کے مکین حیران ہیں کہ گزشتہ3برسوں سے کنٹونمنٹ بورڈنے ان علاقوں میں ترقیاتی کاموں کوکیوں روکے رکھا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ کنٹونمنٹ بورڈ نے ان علاقوں کو قدیم زمانے کے علاقوں میںتبدیل کیا ہے۔ بٹوارہ کے ایک باشندے مشتاق احمدنے کہا’’ کئی برسوں سے اس علاقے میں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں کیا گیا ہے‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ بہت سے مقامات پر نکاسی آب کا نظام ناکام ہو گیا ہے اور جب بارش ہوتی ہے تو پانی سڑکوں اور گلیوں میں بھر جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا’’ گزشتہ برسوں میںمقامی لوگوںنے اپنی مدد آپ کے مصداق گلیوں اور کوچوں کی مرمت کی ہے‘‘۔اندرانگر سے تعلق رکھنے والے اویناش بھٹ کا کہنا ہے کہ نکاسی آب کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ علاقے کے کچھ شہری بورڈ کے نمائندے بھی ہیںجو بورڈ کے مختلف وارڈوں سے اپنے روزمرہ کے کام انجام دینے کیلئے منتخب ہوتے ہیں،تاہم جون2021میں انکی مدت ختم ہوگئی ہے لیکن نئے نمائندوں کا انتخاب کرنے کیلئے ابھی تک الیکشن نہیں ہوا۔ اقبال کالونی سے تعلق رکھنے والے شفیق احمد ڈار نے کہا’’بے حسی کی انتہا اس حقیقت سے ظاہر ہوتی ہے کہ جب بھی کوئی مقامی باشندہ کسی بھی کام بشمول مرمت اور دیگر مسائل کیلئے بورڈ سے رجوع کرتا ہے تو اسے بتایا جاتا ہے کہ پہلے انہیں آج تک ہاؤس ٹیکس ادا کرنا ہوگا، اس کے بعد ہی کسی تعمیراتی کام کیلئے علاقے میں اجازت دی جائے گی‘‘۔انہوں نے کہا کہ بورڈ کا دفتر فوجی کیمپ سے باہر ہونا چاہئے تاکہ عام شہریوں کو رجوع کرنے میں آسانی ہو‘‘۔مقامی لوگوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اپیل کی کہ وہ کنٹونمنٹ بورڈ کے تحت آنے والے علاقوں کا کنٹرول سرینگر میونسپل کارپوریشن کے سپردکیا جائے تاکہ لوگوں کو بنیادی شہری سہولیات فراہم کی جائیں ۔ بورڈ حکام سے رابطہ کرنے کی بار بار کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں۔