عظمیٰ نیوز ڈیسک
حیدرآباد//خواتین کو اپنی کہانیاں بیان کرنی چاہئیں تاکہ آنے والی نسلوں کیلئے یہ مشعل راہ بن سکیں اور اس کی روشنی میں مستقبل میں خواتین اپنا موقف بہتر طور پر ظاہر کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار شیخ یاسمین باشا ، ڈائرکٹر مائناریٹیز ویلفیئر، حکومت تلنگانہ نے کیا۔ موصوف مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد میں بین الاقوامی نسائی ادبی تنظیم، نئی دہلی کے آٹھویں یومِ تاسیس کے موقع پر منعقدہ دو روزہ قومی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ کانفرنس کا عنوان ’’اکیسویں صدی کا سماجی، تہذیبی اور صنفی تناظر اور اردو کا نسائی ادب‘‘ کا انعقادشعبۂ تعلیم نسواں ، مانو اور بنات ، نئی دہلی کے اشتراک سے کیاجارہا ہے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی۔ کانفرنس کی مہمانِ خصوصی شیخ یاسمین باشا نے کہا کہ خواتین کی آواز کو پہلے دبایا جاتا رہا ہے لیکن آج ان کے مسائل پر توجہہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے پروین شاکر اور عصمت چغتائی کی خواتین پر لکھی گئی شاعری پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ21 ویں صدی میں صنف ، کلچر اور عدل میں تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اپنی تحریروں سے اپنے ساتھ ہو رہی نا انصافیوں کو لوگوں کے روبرو کرتے ہیں۔ اس کام میں ڈیجیٹل دور کے باعث فائدہ ہو رہا ہے۔پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے کہا کہ پڑھی لکھی خواتین بھی شکایت کرتی ہیں کہ ان کے گھروں میں کس طرح ان پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔ انہوں نے حدیث ’’تعلیم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے ‘‘کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے کے لوگوں کو روشن خیال ہونا چاہیے۔