یو این آئی
تل بیب// اسرائیلی حکومت یکم اکتوبر کے میزائل حملے کے جواب میں ایران کے خلاف بڑے جوابی حملے کی تیاری کر رہی ہے ۔اسرائیلی سرکاری ٹیلی ویژن کان نے ایک نامعلوم اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ تل ابیب حکومت ایران کے خلاف ایک بڑے حملے کی تیاری کر رہی ہے ۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تیاریوں میں ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کے پیش نظر دفاعی نظام کی مضبوطی بھی شامل ہے ۔خبر میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی دفاعی کابینہ کے آج شام ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم بنیامین نتن یاہو اور وزیر دفاع یاو گیلنٹ کو اس حملے کے وقت اور طریقے کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر میزائل حملہ کیا تھا جس کے بعد تل ابیب حکومت نے اس کا جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔ادھراسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر 11 فضائی حملے کیے ۔جنوبی بیروت میں شدید دھماکوں کے بعد علاقے سے دھواں اٹھنا شروع ہو گیا۔لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی این این اے کے مطابق، اسرائیلی جنگی طیاروں نے گزشتہ شام دارالحکومت بیروت پر کیے گئے فضائی حملوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی۔خبر میں بتایا گیا کہ جنوبی بیروت میں حزب اللہ سے منسلک قرض حسن ادارے نامی ادارے کی شاخوں کو نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے جنوبی نبطیہ صوبے اور مشرقی بقاع علاقے میں قرضِ حسن کی شاخوں کو بھی نشانہ بنایا، جبکہ جنوبی صور شہر میں ایک ایمبولینس پر حملے کے نتیجے میں کچھ طبی عملہ زخمی ہوا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان اویخائی ادرعی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ قرضِ حسن کی شاخوں کو نشانہ بنائیں گے کیونکہ یہ حزب اللہ کی اسرائیل کے خلاف سرگرمیوں کی مالی معاونت کرتی ہیں۔۔اسرائیلی فوج، جو 8 اکتوبر 2023 سے حزب اللہ کے ساتھ محدود جھڑپوں میں مصروف ہے ، نے 23 ستمبر کو لبنان کے جنوبی شہروں کے ساتھ ساتھ بقاع اور بعلبک علاقوں پر سیکڑوں فضائی حملے کیے ۔لبنان کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، 8 اکتوبر 2023 سے اب تک 2,464 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں 104 بچے اور 194 خواتین شامل ہیں، جبکہ 11,530 افراد زخمی ہوئے ۔یاد رہے کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ اسرائیلی فوج کے 27 ستمبر کو بیروت پر کیے گئے فضائی حملوں میں مارے گئے ۔