سریندر چودھری نائب وزیر اعلیٰ، جاوید ڈار،سکینہ ا یتو، جاوید رانا اور ستیش شرما کابینہ وزیر،سکریٹریٹ میں گارڈ آف آنر پیش ، میٹنگ کی صدارت
شوکت حمید
سرینگر//نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ نے بدھ کے روز جموں وکشمیر یونین ٹریٹری کے پہلے وزیر اعلیٰ کے طور پرحلف لیا۔حلف برادری کی یہ تقریب جھیل ڈل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر کنوکیشن سینٹر(ایس کے آئی سی سی)میں منعقد ہوئی جہاں جموں وکشمیرکے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے عمر عبداللہ اور ان کے منتخب اراکین کو اپنے عہدوں کوحلف دلایا۔نیشنل کانفرنس کے سینئرلیڈر سریندر چودھری نے نائب وزیر اعلیٰ کے طور پرحلف اٹھایا جبکہ پارٹی کے لیڈروں جاوید ڈار،سکینہ ایتو، جاوید رانا اور ستیش شرما نے کابینہ وزیروں کے طور پرحلف لئے۔حلف براداری کی اس تقریب میں جن نمایاں لیڈروں نے شرکت کی ان میں سینئر کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی، کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی، سماج وادی پارٹی صدر اکھلیش یادو، سی پی آئی (ایم)لیڈر پرکاش کرت اور نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹرفاروق عبداللہ شامل تھے اور اس موقع پرنیشنل کانفرنس کے تمام لیڈران موجود تھے۔عمر عبد اللہ جموں وکشمیر میں یونین ٹریٹری کے پہلے وزیر اعلیٰ جبکہ اس عہدے پر دوسری بار فائز ہوں گے۔ان کی پہلی میعاد 2009 سے 2014 تک کانگریس کے ساتھ مخلوط حکومت کے تحت جموں و کشمیر کی ریاست کی مکمل حیثیت کے دوران تھی۔جموں وکشمیر میں دس برسوں کے طویل وقفے کے بعد عوامی حکومت بن گئی ہے۔
درگاہ پر حاضری
حلف برداری سے قبل حلف برداری تقریب سے قبل عمر عبداللہ نے این سی کے بانی اور دادا شیخ محمد عبداللہ کے مزار پر حاضری دی اور ہاں فاتحہ پڑھی۔پارٹی نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا’’ نامزدوزیر اعلیٰ نے تقریب حلف برداری سے قبل شیر کشمیر اور مادر مہربان کے نسیم باغ سری نگر میں واقع مزاراتِ پر فاتحہ خوانی کی۔انہوں نے ایک اور پوسٹ میں کہا’’نائب وزیر اعلی اور وزیر اعلی نامزد عمر عبداللہ نے حلف برداری کی تقریب سے قبل حضرت بل کی تاریخی درگاہ میں حاضری دی اور وہاں انہوں نے جموں و کشمیر کے امن اور خوشحالی کے لیے دعا کی‘‘۔
گارڈ آف آنر پیش
وزیر اعلیٰ کے بطور حلف اٹھانے کے بعد عمر عبد اللہ نے کابینہ وزراء کے ہمراہ سیول سیکرٹریٹ کادورہ کیا جس دوران انہیں وہاں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ۔ عمر عبداللہ اپنے رفقاء کے ساتھ جونہی سیکریٹریٹ میں داخل ہوئے تو یہاں کام کررہے سبھی ملازمین باہر صحن میں جمع ہوئے تھے سول سیکرٹریٹ پہنچنے پر افسران اور ملازمین نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ وزیراعلی کو پروقار گارڈ آف آنر بھی پیش کیاگیا۔وزیر اعلی اپنے دفتر کے چیمبر میں پہنچے جہاں باضابطہ طور پر عہدہ سنبھالنے سے قبل ان کے عملے نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
سیکریٹریٹ میں میٹنگ
اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد، وزیر اعلی نے انتظامی سیکرٹریوں کے ساتھ ایک تعارفی میٹنگ کی۔میٹنگ میں نائب وزیر اعلی سریندر کمار چودھری، وزرا سکینہ ایتو، جاوید احمد رانا، جاوید احمد ڈار، اور ستیش شرما نے شرکت کی۔چیف سکریٹری اتل ڈلو، پولیس ڈائریکٹر جنرل نلین پربھات اور تمام محکموں کے انتظامی سکریٹریز بھی موجود تھے۔میٹنگ کے آغاز میں چیف سکریٹری اتل ڈلو نے وزیر اعلی کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کی حمایت کے لیے انتظامیہ کے مکمل عزم کا اظہار کیا۔ڈلو نے کہا، “ہم حکومت کے وژن کو پورا کرنے اور لوگوں کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پوری طرح وقف ہیں۔”اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر میں پرامن انتخابات کو یقینی بنانے میں افسروں کے کردار کی تعریف کی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کے لوگوں نے جمہوریت، حکومت اور اس کے اداروں پر جس بے پناہ اعتماد کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس موقع پر اٹھنا چاہیے اور ان توقعات پر پورا اترنا چاہیے جو ہم پر رکھی گئی ہیں۔گورننس پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، وزیراعلیٰ نے عوام کے لیے پہلے نقطہ نظر کی ضرورت کا اعادہ کیا، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ حکومت کا بنیادی کردار شہریوں کی خدمت کرنا اور ان کے خدشات کو دور کرنا ہے۔انہوں نے تسلیم کیا کہ گزشتہ برسوں میں عوام اور حکومت کے درمیان ایک خلا پیدا ہوا ہے تاہم اس فاصلے کو کم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ عمر نے کہا”ہماری انتظامیہ کا رویہ عوام دوست ہوگا۔ ہم ایک مثبت سوچ کے ساتھ سول سیکرٹریٹ میں داخل ہوئے ہیں، جس کی توجہ جموں اور کشمیر کے لوگوں کے لیے بہترین فراہم کرنے پر مرکوز ہے‘‘۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شہریوں اور حکومت کے درمیان فاصلوں کو ختم کرنا اولین ترجیح ہے، انہوں نے مزید کہا، “پورے ہندوستان میں اسی وجہ سے جمہوری حکومتوں کو ترجیح دی جاتی ہے، اور ہم لوگوں کو حکومت اور اس کے اداروں کے قریب لانے کے لیے انتھک محنت کریں گے۔”عمر عبداللہ نے بھی افسران کے ساتھ قریبی تعاون کرنے پر آمادگی ظاہر کی، اپنے مکمل تعاون کا وعدہ کیا اور بدلے میں اسی کی توقع کی۔