عظمیٰ ویب ڈیسک
اسلام آباد// بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر منگل کے روز 23ویں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
23ویں ایس سی او سربراہی اجلاس کا باضابطہ آغاز بدھ کے روز اسلام آباد میں ہوگا جس کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق، اس اجلاس کا بنیادی مقصد تنظیم کے تجارتی اور اقتصادی ایجنڈے پر غور کرنا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا، “23واں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان حکومت کی کونسل کا اجلاس 16 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد میں پاکستان کی زیر صدارت منعقد ہوگا۔ ایس سی او CHG کا اجلاس ہر سال ہوتا ہے اور اس کا مرکزی فوکس تجارتی اور اقتصادی معاملات پر ہوتا ہے”۔
جے شنکر 23ویں SCO اجلاس میں بھارتی وفد کی قیادت کریں گے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا، “بھارت ایس سی او کے فارمیٹ میں فعال طور پر شامل ہے، اور تنظیم کے مختلف میکانزم اور اقدامات میں بھی حصہ لیتا ہے”۔
وزیر خارجہ جے شنکر نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ وہ اسلام آباد کا دورہ “بھارت اور پاکستان کے تعلقات” پر بات کرنے کے لیے نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان کا دورہ صرف اس کثیر الملکی ایونٹ، یعنی ایس سی او سربراہی اجلاس 2024 میں شرکت کے لیے ہے۔ جے شنکر نے یہ بھی کہا کہ وہ ایس سی او کے ایک “اچھے رکن” کی حیثیت سے پاکستان جا رہے ہیں۔
غیر ملکی اعلیٰ حکام کی آمد کے پیش نظر، سیکیورٹی ادارے کسی بھی ممکنہ رکاوٹ کو روکنے کے لیے پُرعزم ہیں اور اسلام آباد میں سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔
23ویں ایس سی او سربراہی اجلاس کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان آرمی کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ ایونٹ، اہم حکومتی عمارتوں اور ریڈ زون کی حفاظت کی جا سکے۔
اس کے علاوہ، اسلام آباد بھر میں رینجرز بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر، اسلام آباد اور راولپنڈی میں متعدد کاروباری ادارے عارضی طور پر بند کر دیے گئے ہیں تاکہ سیکیورٹی خطرات کو کم کیا جا سکے۔ اہم راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے تقریباً 900 وفود کی سیکیورٹی کے لیے 10,000 سے زیادہ پولیس اور نیم فوجی اہلکار تعینات کیے ہیں جو اس ایونٹ کے لیے پہنچنے والے ہیں۔
وفود اسلام آباد کے مختلف مقامات پر ٹھہریں گے، جن میں زیادہ تر ریڈ زون یا اس کے آس پاس کے علاقوں میں ہیں۔ دارالحکومت میں 14 مقامات وفود کی رہائش کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
مہمانوں کی نقل و حرکت کے لیے 124 گاڑیوں کا ایک موٹر کیڈ تیار کیا گیا ہے، جسے دو گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا: 84 گاڑیاں سربراہانِ مملکت کو لے جائیں گی، جبکہ 40 گاڑیاں دیگر وفود کے لیے مختص ہوں گی۔
تمام وفود کی آمد آج متوقع ہے اور بدھ کے روز ایک مصروف دن کا شیڈول تیار ہے۔