Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
طب تحقیق اور سائنس

توانائی حاصل کرنے کے جدید طریقے | جدید ٹیکنالوجی کا تمام شعبہ ہائے زندگی پر غلبہ سائنس و ٹیکنالوجی

Towseef
Last updated: October 13, 2024 8:48 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

پروفیسرعطاء الرحمٰن

سائنس و ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کا ایک انتہائی وسیع تانہ باناآج دیگرعلوم کو شکست دیتا دکھا ئی دیتا ہے جب ہم اس قدر تیزی سے روز مرہ کی زندگی میں تبدیلیاں دیکھتے ہیں، جس تیزی سے جدید ٹیکنالوجی نے تمام شعبہ ہائے زندگی پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہی انسان پوری دنیا سے جڑا ہوا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ ہماری سماجی و اقتصادی حیثیت بھی ٹیکنالوجیز کی مر ہون منت ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کس طرح ہماری زندگیوں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

سورج ہمارے سیارے کو کثرت سے توانائی دیتا ہے ،سورج سے حاصل ہونے والی توانائی کی مقدار 85,000ٹیراواٹ سالانہ ہے۔ اس کے مقابلے میں ہماری زمین کی توانائی کی سالانہ کھپت 16ٹیراواٹ ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ سورج زمین پر توانائی کی درکار مقدار سے 5,000گنا توانائی فراہم کرتا ہے۔چناںچہ یہ بات عجیب سی محسوس ہوتی ہے کہ معدنی تیل کو جلا کر ہم اپنی زمین کو آلودہ کر رہے ہیں جب کہ سورج سے حاصل ہونے والی توانائی کی کثیرمقدار یونہی ضایع ہورہی ہے، تاہم صورت حال اب تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اور ایسی جدید ٹیکنالوجیز سامنےآرہی ہیں جن کوملک میں بھی استعمال کیا جاسکتاہے۔ شمسی سیل عام طور پر سلیکون ویفرز سے بنائے جاتے ہیں۔

یہ شیشے جیسے Crystallineمواد تجارتی طور پر 20فی صد کارکردگی حاصل کرچکے ہیں ، مگر اسی دھات سے شمسی پینل کی تیاری کافی مہنگی ثابت ہوسکتی ہے ،تاہم یہ ان دوردرازعلاقوں کے لئے مناسب ہے جہاں سستی بجلی فراہم کرنے کے لئے گرڈاسٹیشن تعمیر کرنا ممکن ہے ۔ پتلی فلم والے شمسی سیلamorphous nanocrystallineاور سلیکون کی دوسری اقسام سے تیار کئے جاتے ہیں اور ان کو کیمیائی بخارات کو ذخیرہ کرکے تیار کیا جا تا ہے۔

اس مرتکزشمسی طاقتConcentrated Solar Power (CSTسے پیدا ہونے والی بھاپ کا درجۂ حرارت850 ڈگری فارن ہائیٹ ہوتا ہے ،جس کو بجلی بنانے والے ٹرباٹن کو چلانے کے لئے استعمال کیا جا تا ہے ۔ ان کو کمپیوٹر کے ذریعے کنٹرول کیا جا تا ہے ،یہ سورج کی روشنی کو بوائلر پر مرتکزرکھتے ہیں ۔

سورج زمین کو جتنی حرارت دیتا ہے ،اس کا نصف سے کم حصہ زیریں سرخ روشنی پر مشتمل ہوتا ہے جب کہ باقی حرارت نظر آنے والی روشنی کی صورت میں ہوتی ہے ۔ جب چمکدار سورج کی روشنی سمندر کی سطح پرپڑتی ہے تو اس سے حاصل ہونے والی درخشانی Irradianceایک کلوواٹ فی مربع میٹر سطحی رقبہ سے کچھ زیادہ ہوتی ہے ۔شمسی پینل کو سورج سے نظرآنے والی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ بجلی پیدا کی جا سکے ، مگرسورج سے حاصل ہونے والی پوری روشنی کو توانائی کی تیاری میں استعمال نہیں کر پاتے، تاہم اس حوالے سے نئے آلات تیار کئے جا رہے ہیں جن کے ذریعے انفرا ریڈیا زیریں سرخ شعاعوں کو (جوکہ رات میں بھی میسر ہوتی ہے )توانائی بنانے کے لئے استعمال کیا جاسکے گا۔یہ ٹیکنالوجی لاکھوں نینو اسکیل روشنی کے لئے حساس اینٹینا کی صفوں پرمشتمل ہے جوکہ اب تک توانائی کا ایک اہم ماخذہے ۔ سورج کی روشنی میں موجود کل توانائی کا نصف حصہ انفرا ریڈ علاقے میں ہوتا ہے ۔ انفرا ریڈ روشنی اس وقت بھی زمین کی سطح سے منعکس ہوتی ہے جب سورج غروب ہوچکا ہوتا ہے ۔ یہ توانائی رات میں بھی حرارت کی شکل میں قید کی جاسکتی ہے ۔ امریکی محکمہ توانائی کے ادارے نے تخمینہ لگایا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے سولرسیل کی نئی نسل کی کارکردگی کو 42 فی صد تک بڑھا یا جا سکتا ہے ۔

فیول سیل سے چلنے والی کار یں مار کیٹ میں آچکی ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ کئی کمپنیاں الجی سے حیاتیاتی ڈیزل کی پیداوار کے حوالے سے بھی کام کررہی ہیں ۔ایتھنول کی پیداوار کے لئے ایک معروف طریقہ گلوکوز کی خمیر کے ساتھ تخمیر Fermentationہے ، تاہم اس طریقہ کا ر میں جوخمیری اسٹرین استعمال کیا جاتا ہے وہ ایک دوسری شکر Xylose کو تبدیل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا جو کہ پودے کے با ئیو ماس کا ایک اہم حصہ ہے۔ اب University of Illinios Lawrence Berkeley National Laboratory، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اور انرجی کمپنیBPمیں کام کرنے والے سائنس دانوں نے ایک نیا خمیری اسٹرینYeast Strainدریافت کیاہے جو گلوکوزاور زائی لوز دونوں کو ایتھنول میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس سے ایتھنول کی مجموعی مقدار میں اضافہ ہوگا۔

سطح سمندر پر پانی کا درجۂ حرارت زیادہ ہوتا ہے جب کہ گہرائی میں جاکر ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔ درجۂ حرارت کے اس فرق کو بجلی بنانے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسٹیکنالوجی میں درجۂ حرارت کے تبادلہ کے ذریعےسطح سمندر کے گرم پانی کو پمپ کیا جا تا ہے ۔حرارت کم درجہ ٔحرارت پر نقطہَ ابال کے حامل مایع مثلاً امونیا کو بخارات میں تبدیل کرنے اور بخارات میں تبدیل شدہ ،گیس ٹربائن چلانے کے لئے استعمال ہوتی ہے اور اس سے بجلی تیار کی جاتی ہے۔

برقی کاروں کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ان کی بیٹریوں کو چارج کرنے کے لیے درکار مواد ہے ۔ اس مسئلے کا حل یہ تلاش کیا گیا ہے کہ ان بیٹریوں کو پہلے سے چارج شدہ بیٹری کے مائع( Fluid)سے چارج کرلیا جائے ۔ ڈسچارج ہونے والی بیٹری کا سیال مادّہ ایک تھیلے میں پمپ کے ذریعے باہر نکال دیا جائے گا، بالکل ایسے جس طرح آپ خالی ٹینک میں پیٹرول بھرتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی بھی تیار کی گئی ہے، جس میں semi solid flowبیٹریوں کا ستعمال کیا گیا ہے ۔ یہ بیٹریاں موجودہ بھاری بھرکم اور مہنگی flow batteries کے مقابلے میں کافی بہتر ہیں۔ یہ نئی بیٹریاں کافی ہلکی اورسستی ہیں اور ان میں777384میں تیار کردہ نیا سیال استعمال کیا گیا ہے ،جس میں پرانی بیٹریوں کے مقابلے میں 10گنا زیادہ طاقت ہے ۔MITکی تحقیق نے اس کوCambridge Crudeکا نام دیاہے ،جو کہ اس خام تیل کے ہم معنی ہے، جس کوپیٹرول سے چلنے والی کاروں سے حاصل کردہ پیٹرول سے حاصل کیا جاتا ہے ۔Cornwallبرطانیہ میں گرم چٹانوں سے توانائی کے حصول کے منصوبے پر غور کیا جا رہا ہے، یہ چٹانیں 150 ڈگری سینٹی گریڈسے زائد حرارت کا اخراج کرتی ہیں ۔ 3میگاواٹ کا کمرشل تھرمل توانائی کا پلانٹ زمین کی سطح سے3 سے 5 کلومیٹر اندر سے حرارت کو جذب کرے گا ۔ اس منصوبے میں پہلے زمین کے اندر ایک سوراخ کیا جائے گا اور پھر زیادہ دباؤ پر اس سوراخ میں پانی پھینکا جائے گا۔ اس سے گرم چٹانوںمیں چھوٹے چھوٹے شگاف پڑجائیں گے اور چٹان نہ صرف پھیل جائے گی بلکہ اس میں باریک نالیوں کا ایک جال بن جائے گا، ان باریک نالیوں کے جال سے گزر نے والی بھاپ کو ٹربائن چلا نے کے لئے استعمال کیا جا ئے گا جوکہ بجلی پیدا کرنے کے کام آ ئیں گے۔ حالیہ چند برسوں میں شمسی ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے تیز رفتار ترقی دیکھنے میں آئی ہے ۔ آسٹریلیا کی کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ نے ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے، جس میں بجلی پید اکرنے کے لیے صرف سورج اور ہوا کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ اسTower of Power میں 450 آئینوں کی ایک قطار کا استعمال کیا گیا ہے جو کہ پچکی ہوئی ہوا کو گرم کرتے ہیں پھر اس گرم ہوا کو ایک ٹاور کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے ۔ یہ ٹاور 30میٹر اونچا ہوتا ہے ۔کوریا کی اورے گون اسٹیٹ یونیورسٹی میں کام کرنے والے محققین مستقل بہاؤ والے مائیکرو ری ایکٹر تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو کہ شمسی سیل کے لیے پتلی فلم والے absorber بنائیں گے۔ ایک اور پیش رفت میں سیلیکون انک استعمال کرکے شمسی سیل تیار کیا گیا ہے۔

شمسی سیل سورج سے توانائی حاصل کرکے بجلی بناتے ہیں ۔ سورج کی روشنی فوٹون کی شکل میں ہوتی ہے۔ فوٹون شمسی سیل میں موجود الیکٹران کو تحریک دے کر اس کے مرحلے کے توانائی کی سطح پر بھیج دیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اس مواد میں الیکٹران کا بہاؤعمل میں آتا ہے اور بجلی پیدا ہوتی ہے ۔ یہ تیار ہونے والی بجلی ڈائرکٹ کرنٹ (DC) کی شکل میں ہوتی ہے۔بازار میں دستیاب شمسی سیل عام طور پر سیلون کے کرسٹلwafers سے بنائے جاتے ہیں ۔ جس کی کارکردگی 14سے 18فی صد تک ہوتی ہے ۔ اب جدید شمسی سیل جن کو دوسرے مواد سے تیار کیا گیا ہے کہیں زیادہ کارکردگی کے حامل ہیں ۔ ان کی کارکردگی 42 سے 38فی صد تک ہے ۔

کوانٹم ڈالٹس شمسی سیل انتہائی باریک ذرّات (نینوپارٹیکل) کے بنے ہیں جو کہ نیم موصل semi Conductor ہیں ۔ ان کو انتہائی سہولت سے کھڑکیوں اور چھتوں پر رنگ کی طرح اسپرے کردیا جاتاہے ۔ اب ٹورنٹو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اشتراک سے ایسے مزید مستعد کوانٹم ڈاٹس دریافت کرلیے ہیں جن کو غیرنامیاتی اجزاء سے تیار کیا جاسکتا ہے۔ امید ہے کہ جلد ہی ان سیلز کی تجارتی پیمانے پر تیاری شروع کردی جائے گی۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
امر ناتھ یاترا: پولیس سربراہ نے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا
تازہ ترین
آمدنی سے زیادہ اثاثے، سرینگر میں اینٹی کرپشن بیورو نے سرکاری ملازم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا
تازہ ترین
ضلع ڈوڈہ کے بھدرواہ میں 74 موبائل ٹاورز پر انٹرنیٹ معطل، شرپسند عناصر کی سرگرمیوں کا اندیشہ
تازہ ترین
مرکزی سرکار کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ جموں وکشمیر کی سیاحت کو کس طرح بحال کیا جا سکتا ہے: سریندر چودھری
تازہ ترین

Related

طب تحقیق اور سائنسکالم

دماغ اور معدےکا باہمی تعلق بہتر کیسے بنایا جائے؟ معلومات

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

بون میرو ٹرانسپلانٹ کیا ہے! | اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ طب و سائنس

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بڑھتے ہوئے خطرات | فضا کو آلودہ کرنے میں انسانوں کا اہم کردار ہے سائنس و تحقیق

May 18, 2025

زندگی کی چکا چوند ٹیکنالوجیکل سہولیات کی مرہون ِ منت ! انٹروپی۔ جمادات و نباتات اور انسان وحیوان کی جبلت کا حصہ

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?