عظمیٰ نیوز سروس
راجوری +پونچھ //دسہرہ، برائی پر سچائی کا تہوار، راجوری اور پونچھ اضلاع میں مذہبی اور ثقافتی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔راجوری میں مرکزی تقریب راجوری قصبہ میں منعقد کی گئی جس میں قصبہ کے دسہرہ گراؤنڈ میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ابتدائی طور پر، ایک رام نومی جلوس مرکزی شہر میں نکالا گیا جو سناتن دھرم سبھا سے شروع ہوا اور دسہرہ گراؤنڈ پر اختتام پذیر ہوا جہاں راون، کمبھکرن اور میگھناتھ کے پتلے لگائے گئے جنہیں بعد میں نذر آتش کر دیا گیا۔دسہرہ منانے کے لئے اسی طرح کے پروگرام راجوری ضلع کے دیگر علاقوں میں منعقد کئے گئے جن میں نوشہرہ، سندربنی، کالاکوٹ شامل ہیں۔نوشہرہ سب ڈویژن میں اس سلسلہ میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں سنتام دھرم سبھا کے اراکین علاقہ معززین کیساتھ ساتھ سیول اور پولیس انتظامیہ کے اراکین نے شرکت کی ۔پونچھ میں ہندو مذہب کا تہوار دسہرہ جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔ دس روز تک چلنے والے تہوار 12 اکتوبر کو اختتام پذیر ہوا۔ تہوار کے آخری روز پورے ملک کی طرح جموں کشمیر کے سرحدی پونچھ میں بھی جشن منایا گیا اور بدی پر نیکی کی فتح کو یاد کیا گیا۔بتا دیں کہ ہندو مذہب میں لنکا کے راجا راون نے رام کی اہلیہ سیتا کے حسن پر فریفتہ ہوکر انہیں اغوا کرلیا تھا۔ رام نے سیتا کی واپسی کا مطالبہ کیا جس پر راون نے انکار کردیا۔بعد ازاں رام کو مجبوراً راون کے خلاف جنگ کرنا پڑی جو دس روز تک جاری رہی۔دسویں روز رام نے راون کا قتل کردیا۔ اس تہوار کو وجے دشمی یعنی دس روز میں ہونے والی فتح بھی کہا جاتا ہے۔ہندوں کے مطابق راون کے دس سر تھے اور انہیں امر ہونے کا آشیرباد ملا ہوا تھا لیکن رام کے ہاتھوں ان کی ہلاکت ہوئی اور اس واقعے کو برائی پر اچھائی کی جیت کہا جاتا ہے۔اس تہوار کے دوران پونچھ کے گیتا بھون میں مسلسل نو راتوں تک رام لیلا کھیلی گئی جس میں اس جنگ کو ڈرامے کی شکل میں دہرایا گیا۔ آخری روز گیتا بھون پونچھ سے ایک شوبا یاترا برامد ہوئی جس میں رام کی علامتی فوج (رام جی کی سینا) بھی شامل ہوئی۔یہ شوبایاترا سپورٹ اسٹیڈیم پونچھ میں جہاں رام اور راون کی افواج میں آمنے سامنیکی علامتی جنگ کے بعد راون رام کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔اس موقع پر راون اور ان کے بھائی کمبھ کرن کے طویل ترین پتلے جن میں پٹاخے نصب کئے گئے تھے۔ جب علامتی جنگ ختم ہوئی تو سورج غروب ہونے کے وقت ان پتلوں کو نذر آتش کیا گیا۔ نذر آتش کیے جانے کے منظر کو بڑی تعداد میں لوگ دیکھنے کے لئے پہلے سے ہی وہاں جمع تھے۔اس تہوار کو ‘نوراتری’ یعنی ‘نو راتیں’ بھی کہا جاتا ہے۔ ان دنوں میں بہت سے ہندو برت یعنی روزہ رکھتے ہیں۔اس دوران وہ صرف پھل کھاتے اور پانی پیتے ہیں، اناج نہیں کھاتے۔ پھر دسویں روز وہ اپنا برت توڑتے ہیں۔ یہ تہوار ہندو مذہب کے ایک دوسرے تہورا دیوالی کا پیش خیمہ ہے۔ اس کے 20 روز بعد دیوالی منائی جائے گی۔ سرحدی ضلع پونچھ میں اس تہوار کے دوران بھی عوامی بھائی چارہ دیکھنے کو ملا۔مینڈھر میں دسہرے کا تہوار جوش و خروش سے منایاگیا۔ہر سال کی طرح امسال بھی دسہرے کے موقعہ پر سخت سیکورٹی انتظامات کی موجودگی میں مینڈھر بازار سے ایک جلوس برآمد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے اور مذہبی روایت کے مطابق جلوس مینڈھر قصبہ سے ہوتا ہوا واپس ہنوں مان مندر پانچا۔ اس دوران بڑی تعداد میں ہندو اور مسلمانوں نے شرکت کی اور بھائی چارے و مذہبی ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا۔اِس موقعہ پر ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں جنہوں نے جلوس نکالنے میں ایم رول ادا کیا اْن میں بلرام شرما ،دیویندر کمار ٹنڈن ،وینود دتہ ،رہی کپور اور ستیش ساسن کا ایم رول رہا بعد میں بڑی تعداد میں لوگوں کی ماجودگی میں راون کا پتلا جلایا گیا اور اس تقریب میں بھی سینکڑوں لوگ شریک ہوئے۔اِس موقعہ پر پولیس و سیول انتظامیہ کے علاوہ پی ڈی پی لیڈر سردار وسیم احمد خان ،ایڈوکیٹ سرفراز چودھری کے علاوہ کئی سیول لوگ موجود تھے۔