عظمیٰ نیوزسروس
جموں//جموں و کشمیر لیگل سروسز اَتھارٹی نے’’ ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے‘‘ 2024کی یاد میں جموں یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے ساتھ مل کر جنرل زورآور سنگھ آڈیٹوریم جموں یونیورسٹی میں پیشہ ورانہ کارکردگی میںمینٹل ہیلتھ کی اہمیت کے بارے میں ایک بیداری پروگرام کا اِنعقاد کیا۔ اِس موقعہ پرچیف جسٹس جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ اور جموں و کشمیر لیگل سروسز اتھارٹی کے سرپرست اعلیٰ جسٹس تاشی ربستان بھی موجود تھے۔ پروگرام میں قانون کے تقریباً 700طلاب ، فیکلٹی ممبران اور قانونی پیشہ ور اَفراد نے شرکت کی۔چیف جسٹس کے ہمراہ پرنسپل سیکرٹری جموں و کشمیر لیگل سروسز اتھارٹی ایم کے شرما اور ممبرسیکرٹری امت کمار گپتاتھے۔ چیف جسٹس نے اَپنے خطاب کا آغاز شعبہ قانون اور سکول آف لأکے طلبأ اور فیکلٹی ممبران کے ایک بڑے اِجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اچھی مینٹل ہیلتھ کو برقرار رکھنا نہ صرف ایک ذاتی ذمہ داری ہے بلکہ ایک پیشہ ورانہ بالخصوص قانون اور عدلیہ جیسے ہائی پریشر کے شعبوں میں ضرورت بھی ہے۔اُنہوں نے برن آؤٹ روکنے اور طویل مدتی صحت کو یقینی بنانے میں خود کی دیکھ بھال کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صحت مند ذہنی صحت کا منتر اپنے لئے وقت نکالنا ہے۔ اُنہوں نے ٹیکنالوجی کے ممکنہ خطرات کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہ بے پناہ فوائد پیش کرتی ہے لیکن اس کا غلط استعمال ذہنی صحت کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔چیف جسٹس تاشی ربستان نے کہا کہ تناؤ سے بچنے اور صحت مند زندگی گزارنے کے لئے مؤثر وقت کا انتظام ضروری ہے بالخصوص ججوں اوروکلأکے لئے جنہیں اکثر ویک اینڈ اور چھٹیوںمیں بھی کام کرنا پڑتا ہے۔اُنہوں نے کام کے لئے سازگار ماحول کی ضرورت پر زور دیا جہاں کھلے مکالمے اور ذہنی صحت کے وسائل آسانی سے دستیاب ہوں تاکہ پیشہ ور افراد مینٹل ہیلتھ کے مسائل سے متعلق اَپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔ اُنہوں نے تمام شرکأ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ تخلیقی اور جسمانی سرگرمیوں میں مشغول رہیں تاکہ ان کے ذہنوں کو تروتازہ کیا جاسکے اور مجموعی فلاح و بہبود کو فروغ دیا جاسکے۔جموں یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر اور ڈین آف پلاننگ پروفیسر (ڈاکٹر) مینا شرما نے تعلیمی اور پیشہ ورانہ کامیابی میں ذہنی تندرستی کے کردار پر زور دیا۔ اُنہوںنے تعلیمی اِداروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ذہنی صحت کی معاونت کے نظام کو اپنے فریم ورک میں شامل کریں تاکہ ایک پھلتے پھولتے تعلیمی ماحول کو فروغ دیا جاسکے اور طلبأ اور پیشہ ور افرادمیں صلاحیت پیدا کی جاسکے۔جموں یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے پروفیسر (ڈاکٹر) سنجے گپتا نے مختلف قوانین بالخصوص مینٹل ہیلتھ کیئر ایکٹ 2017کا حوالہ دیا اور اس میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی۔ اُنہوں نے نہ صرف درخواست گزاروں بلکہ طلبأ اور کام کرنے والے پیشہ ور افراد کو بھی قانونی مدد فراہم کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔اُنہوں نے نوجوان نسل میں بڑھتی ہوئی ذہنی بیماری کے خطرے پر قابو پانے کے لیے کونسلنگ اینڈ سٹریس مینجمنٹ ورکشاپوں کی وکالت کی ۔اُنہوں نے قانونی تعلیمی اِداروں کے اندر ذہنی تندرستی کا کلچر پیدا کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی جہاں طلبأ تناؤکا مؤثر طریقے سے انتظام کرنے کے آلات سے لیس ہوں۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں کے شعبہ نفسیات کے سربراہ ڈاکٹر منو اروڑہ نے قانون جیسے اہم شعبوں میں پیشہ ور افراد کو درپیش مینٹل ہیلتھ کے چیلنجوں کا معلوماتی جائزہ پیش کیا۔ اُنہوں نے مینٹل ہیلتھ کے عام مسائل جیسے اضطراب، افسردگی اور جذباتی تھکاوٹ پر روشنی ڈالی۔ اسسٹنٹ پروفیسرسائیکاٹری گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں ڈاکٹر راکیش بنال نے مینٹل ہیلتھ کے انتظام کے لئے حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کی۔ اُنہوں نے ذہن سازی، آرام کی مشقیں، اور علمی طرز عمل کی حکمت عملی جیسی تکنیکیں متعارف کروائیں جو پیشہ ور افراد کو جذباتی توازن برقرار رکھنے میں مدد کرسکتی ہیں۔