عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// جموں و کشمیر اور ہریانہ میں اسمبلی انتخابات مکمل ہونے کے بعد کانگریس کا رخ دہلی کی طرف ہو گیا ہے۔ دہلی میں اگلے سال کی شروعات میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ ایسے میں کانگریس نے ابھی سے ہی انتخاب کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں پارٹی 23 اکتوبر سے ‘نیائے یاترا’ نکالنے جا رہی ہے۔ اس یاترا میں راہل گاندھی کے ساتھ ساتھ پرینکا گاندھی اور پارٹی کے قومی صدر ملک ارجن کھڑگے بھی شامل ہوں گے۔ جانکاری کے مطابق تہواروں کو ذہن میں رکھتے ہوئے 4مرحلوں میں ‘نیائے یاترا’ نکالی جائے گی۔ پہلے مرحلہ کی یاترا 23 سے 28 اکتوبر کے درمیان ہوگی۔ اس کے بعد دیوالی تہوار کو دیکھتے ہوئے قریب ایک ہفتہ کا فاصلہ رکھا گیا ہے کیونکہ اس وقت لوگ اپنے اپنے تہوار میں مصروف رہیں گے۔ دوسرا مرحلہ 4 نومبر سے شروع ہوگا جو 10 نومبر تک چلے گا۔ 12 سے 18 نومبر تک تیسرے اور 20 سے 28نومبر تک چوتھے مرحلے کی ‘نیائے یاترا’ نکلے گی۔کہا جا رہا ہے کہ ‘نیائے یاترا’ کے دوران کانگریس پارٹی دہلی میں بی جے پی کے تین بار سے جیت رہے اراکین پارلیمنٹ کی ناکامی کے بارے میں بتاتے ہوئے اسی کو اپنا موضوع بنائے گی۔ ساتھ ہی کانگریس عوام کو شیلا دکشت حکومت کے دور کو یاد دلاتے ہوئے مودی حکومت، لیفٹیننٹ گورنر اور عام آدمی پارٹی کے جھگڑے پر بھی حملہ آور ہوگی۔حالانکہ کانگریس پارٹی نے یہ صاف کر دیا ہے کہ مرکزی طور پر عام آدمی پارٹی انڈیا اتحاد کا حصہ بنی رہے گی۔ کانگریس ترجمان آلوک شرما نے کہا کہ دہلی انتخاب کو لے کر پارٹی اعلی کمان نے فیصلہ لیا ہے کہ پنجاب اور ہریانہ کی طرز پر راجدھانی میں کانگریس اکیلے انتخابی میدان میں اترے گی۔ یہاں تک عام آدمی پارٹی کے ساتھ کوئی بھی اتحاد نہیں ہوگا۔ویسے موجودہ وقت میں دہلی کی سیاسی فضا بدل چکی ہے۔ حال ہی میں عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے وزیر اعلی کے عہدہ سے استعفیٰ دیا ہے۔ اس کے بعد آتشی کو دہلی کی کمان سونپی گئی ہے۔ وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑتے ہوئے کیجریوال نے کہا تھا کہ اب عوام جب انہیں پھر سے منتخب کریں گے تب ہی وہ وزیر اعلی کی کرسی پر بیٹھیں گے۔ وہیں سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے پاس بھی کوئی عہدہ نہیں ہے۔