محمد تسکین
بانہال// 18ستمبر کو ہوئی ووٹنگ کے بعد جاری سیاسی سکوت آج بدھ کو شروع ہونے والی ووٹ شماری کے ساتھ ہی ٹوٹ جائیگا اور رام بن اور بانہال کی نشستوں سے میدان میں پندرہ امیدوارو میں سے کون سے دو امیدوار بازی مارنے میں کامیاب ہوں گے یہ بدھ کی دوپہر بعد تک واضح ہو جائیگا ۔رام بن کی نشست پر اگرچہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر بغاوت اور سیاسی جوڑ توڑ کی وجہ سے جہاں بازی نیشنل کانفرنس کی طرف جھکتی نظر آرہی تھی وہیں ذرائع کی مانیں تو ووٹنگ سے چند روز پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے رام بن حلقہ انتخاب کے ایسے بہت سارے ناراض لیڈروں ، ورکروں اور باثر افراد ، جو منڈیٹ سے ناخوش تھے ، سے رابطہ کرکے بھارتیہ جنتا پارٹی کے نامزد اُمیدوار کے بجائے پارٹی کو مدنظر رکھ کر پارٹی کے حق میں ووٹ کرنے کی اپیل کی تھی ۔ حلقہ انتخاب رام بن سے راکیش سنگھ ٹھاکور کو منڈیٹ ملنے سے ناخوش بی جے پی کے ضلع نائب صدر ایڈوکیٹ سورج سنگھ پریہار نے پارٹی سے استعفیٰ دیکر آزاد امیدوار کے طور الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا اور یوں انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے ایڈوکیٹ ارجن سنگھ راجو کیلئے مشکلات پیدا کی ہیں۔ ایڈوکیٹ سورج سنگھ پریہار کو آزاد امیدوار کی حیثیت سے بھاری عوامی حمایت ملی ہے اور اس حمایت سے رام بن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر نہ صرف کھلبلی مچ گئی تھی بلکہ سورج سنگھ کے آزاد امیدوار کے طور میدان میں اترنے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی نیندیں حرام ہوئی تھیں تاہم ووٹنگ سے چند روز پہلے پارٹی کی رابطہ مہم سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے ۔مجموعی طور پرراکیش سنگھ ٹھاکر ، نیشنل کانفرنس کے ارجن سنگھ راجو اور آزاد امیدوار سورج سنگھ پریہار کے درمیان تکونی مقابلہ ہے اور اب ان میں سے کون ممبر اسمبلی رام بن کیلئے عوامی منڈیٹ حاصل کر پائے گا یہ آج بدھ کی دوپہر بعد تک معلوم ہو جائیگا ۔ حدبندی کی وجہ سے گول سنگلدان کے بھاری علاقوں کو بانہال اسمبلی نشست سے جوڑنے اور گول کے سنگلدان اور بانہال کے پرستان سینابتی علاقے سے مبینہ طور پر رام بن نشست کو بی جے پی کیلئے مضبوط کرنے کی کوشش کے طور ایک درجن سے زائد پنچایتوں کو رام بن سے جوڑ دیا گیا ہے اور گول ۔ بانہال جیسے آپس میں دور علاقوں کی وجہ سے اس نشست پر سیاسی صورتحال غیر یقینی حالات کا شکار رہی ۔بانہال ۔ گول نشست پر تکونی مقابلہ میں کانگریس ، نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان کاٹنے کی ٹکر کی امید ہے اور اگر دعوئوں کی بات کریں تو نیشنل کانفرنس ، کانگریس ، پی ڈی پی اور بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی اپنی جیت کے دعوے کرتے آرہے ہیں اورچاروں جماعتوں نے اپنی جیت کے ایگزٹ پول بھی جاری کئے ہیں۔ مجموعی طور پر دو بار ممبر اسمبلی بانہال رہ چکے کانگریس امیدوار وقار رسول جہاں اپنی تیسری مسلسل جیت کیلئے پر امید ہے اور انہیں کانگریس کے ووٹ بنک اور عوامی حمایت سے مطمئن ہیں ۔اسمبلی الیکشن 2014 میں تیسرے نمبر پر آنے والی جماعت نیشنل کانفرنس کے امیدوار سجاد شاہین اس بار بھاری عوامی حمایت اور کولیشن پاٹنر سے دو دو ہاتھ کرنے کیلئے منڈیٹ کیلئے ورکروں کے دم خم اور جی جان کی کوشش سے اپنی بھاری اکثریت سے جیت کیلئے پر امید ہیں۔ مجموعی طور پر اس بار نیشنل کانفرنس کی جیت کی امیدیں زمینی سطح سے بھی میل کھاتی دکھائی دے رہی ہیں کیونکہ اس بار نیشنل کانفرنس امیدوار سجاد شاہین کے حق میں رائے عامہ کی غالب اکثریت دکھائی دے رہی ہے اور بڑے بڑے جلسوں اور ریلیوں سے بھی یہ واضح رہا لیکن اس کے باوجود بیشتر ووٹر خاموش تھے اور بانہال ۔ گول نشست پر تکونی مقابلہ کی امید ہے ۔وادی گول سے تعلق رکھنے والے ہی ڈی پی عہدیدار اور امیدوار امتیاز احمد شان بھی کانگریس اور نیشنل کے مقابلے میں برابر کھڑے ہیں اور گول سے بیشتر لوگوں نے بانہال کے بجائے مقامی امیدوار کو جیتانے کیلئے ووٹ ڈالے ہیں ۔ پی ڈی پی امیدوار امتیاز شان کو گول سنگلدان میں سجاد شاہین اور وقار رسول پر اچھی برتری کے غالب امکان کی خبریں پہلے سے ہی موصول ہو رہی تھیں اور ووٹنگ کے روز اس میں اضافہ دیکھنے کو ملا جبکہ پوگل ، نیل ، کھڑی اور بانہال سے بھی پی ڈی پی اچھے ووٹوں کی امید کر رہی ہے ۔ پی ڈی پی کا دعویٰ ہے کہ گول سے ان کی پارٹی اٹھارہ سے بیس ہزار تک ووٹ لے گی اور جیت کیلئے اٹھائیس سے تیس ہزار کا ممکنہ ٹارگٹ حاصل کرکے امتیاز شان کانگریس سے سیٹ کو چھین کر پی ڈی پی کو جیت دلانے کی کوشش میں رہے ۔ بانہال گول اسمبلی نشست میں عام ووٹر پی ڈی پی کے بجائے امتیاز شان کی ذات سے جڑے ہیں اور انہوں نے بھاری جلسوں کی صورت میں اس کا اظہار بھی کیا ہے ۔بانہال ۔ گول اور رام بن کی نشست پوری وادی چناب میں سب سے مختلف دکھائی دے رہی ہیں اور قبل از وقت کوئی پیشگوئی ممکن نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی امیدوار محمد سلیم بٹ کا بھی دعویٰ ہے کہ وہ پچیس سے تیس ہزار ووٹوں کی امید رکھتے ہیں اور وہ پہلی بار بانہال نشست کو بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے جیتیں گے ۔تمام ایگزٹ پول اور پارٹیوں کے دعوئوں کو ایک طرف رکھ کر ہم سب کو آج یعنی بدھ کی دوپہر تک انتظار کرنا ہوگا اور اس کیلئے کشمیر عظمی آن لائین آپکو جموں و کشمیر یوٹی کی تمام نشستوں سے پل پل کے الیکشن اپ ڈیٹ دیتا رہیگا اور ہار جیت کے حتمی نتائج تک کشمیر عظمیٰ کے قارئین کو ساتھ ساتھ باخبر بھی رکھا جائیگا ۔اس دوران ضلع الیکشن آفیسر بصیر الحق چودھری جو ڈپٹی کمشنر بھی ہیں نے الیکشن کونٹنگ کیلئے اوبزرور اور ایس ایس پی رامبن کلیبر سنگھ کے ساتھ انتظامات کا جائزہ لیا ہے اور رام بن سٹرانگ روم کے اس پاس سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں ۔