زاہد بشیر
گول//ضلع رام بن کے پیر پنچال پہاڑیوں کے دامن میں واقع مشہور گرم چشمہ تتا نی میں آئے روز لوگوں کا رش بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔ اس تاریخی گرم چشمے میں پہلے بھی ہر سال لوگ اگست سے نومبر تک آتے ہیںتھے لیکن سنگلدان میں ٹرین آنے کے بعد یہاں پر رش میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ کیونکہ وادیٔ کشمیر و بانہال سے آنے والے لوگوں کے لئے سفر بہت زیادہ آسان ہو گیا ہے ۔ جہاں کشمیر سے سنگلدان تک لوگوں کو نجی گاڑیوں کے لئے موٹی موٹی رقم دینی پڑتی تھی وہیں آج قلیل رقم میں اور بہت ہی کم وقت میں لوگ یہاں پہنچتے ہیں ۔ وہیں بانہال کے ساتھ منسلک لوگوں کے لئے بھی اب یہ ایک طرح کا صحن ہی بن گیا ہے جو ایک گھنٹے کا راستہ ہے ۔ جہاں پہلے لوگ پورے دن سفر کر کے تتا پانی پہنچتے تھے وہیں آج لوگ ٹرین کے ذریعے سے سرینگر سے تین گھنٹے اور بانہال سے ایک گھنٹے میں وہ سفر طے کرتے ہیں اور وہ بھی قلیل رقم میں ۔تتا پانی میں اگر چہ آئے روز لوگوں کا رش بڑھتا ہی جا رہا ہے لیکن یہاں پراس طرح کی سہولیات دستیاب نہیں ہے اور اُمید سے زیاد ہ لوگ امسال تتا پانی آئے ۔ وادی کشمیر و دیگر علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہاں عوام کو سہولیات دستیاب کرنے میں انتظامیہ مکمل طورپر ناکام ہو چکا ہےاور ایسا لگ رہا ہے کہ اس چشمے کی انتظامیہ اور سرکار کے پاس کوئی قدر و قیمت ہی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں جگہ بیٹھنے کے لئے نہیں چاروں طرف گندگی کے مرغولے اُٹھ رہے ہیں جہاں لوگ یہاں شفا ء پانے کے لئے آتے ہیں وہیں انسان یہاں سے بیمار ہو کر واپس جاتا ہے ۔ لوگوں نے کہا کہ یہاں پر مومی لفافوں کے شیڈ بنائے ہوئے ہیں جہاں ایک ہزار روپے تک کرایہ وصولاجا رہا ہے ، ٹین کے شیڈوں میں بھی بہت زیادہ کرایہ لیا جاتا ہے ۔ لوگوں نے کہا کہ یہاں اگر چہ سرکار کی جانب سے کافی سال پرانے ڈھانچے بنائے گئے لیکن وہ نا قابل استعمال ہیں وہ بوسیدہ ہو چکے ہیں ،یہاں تمام چیزوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں ۔یہاں پر بیت الخلائوں کی بھی شدید قلت پائی جا رہی ہے جو یہاں پر بیت الخلاء بنائے گئے تھے اُن کی حالت بھی نا گفتہ بہہ ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر چہ اس مشہور گرم چشمے پر پہلے بھی لوگ آتے تھے اور اب ٹرین آنے کی وجہ سے لوگوں کا رش زیادہ ہو گیا ہے زیادہ تو لوگ یہاں وادیٔ کشمیر سے آتے ہیں ۔لوگ اس دوران کھلے آسمان تلے راتیں گزارنے پر بھی مجبور ہورہے ہیں ۔ تتا پانی پر آنے والے لوگوں نے جہاں اس مقام پر عدم سہولیات کے بارے میں شکایات کیں وہیں سنگلدان سے تتاپانی جو کہ صرف5کلو میٹر کاسفر ہے ڈرائیوروں کی جانب سے من مانی کرایہ وصولنے کے علاوہ اس سڑک کی حالت نہایت ہی ابتر پربھی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔اگر چہ انتظامیہ اس تمام صورتحال سے بخوبی واقف ہے کہ یہاں رش بڑھے گا اور لوگ ہر سال اگست سے نومبر تک آتے ہیں لیکن اس کے با وجود کوئی سہولیات دستیاب نہیں ہے جس وجہ سے یہاں لوگ کافی پریشان ہیں ۔ یہاں پر تتا پانی کے نام سے بھی ایک ٹرسٹ ہے جس کا چیر مین تحصیلدار گول ہوتا ہے لیکن یہاں پر جتنی رقم درکا رہے اس کے لئے ٹرسٹ ناکافی ہے ۔ اگر چہ گزشتہ سال تتا پانی کی تعمیر کے لئے ایک ماڈل بھی بنایا گیا تھا یہاں پر عمارتوں کی تعمیر کے لئے بھی بڑے بڑے دعوے کئے گئے تھے لیکن وہ تمام سراب ثابت ہو ئے ۔