Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

تنقید میں انصاف اور تعریف میں احتیاط برتنا ضروری! | کام کے متعلق تنقید و تعریف ہو، ذات کے بارے میںنہیں!! فکرو ادراک

Towseef
Last updated: October 1, 2024 9:33 pm
Towseef
Share
7 Min Read
SHARE

ڈاکٹرریاض احمد

تنقیدیعنی نکتہ چینی اورتبصرہ آج کل بہت عام ہے،یہ عموماً 2 طرح سے کی جاتی ہیں (1)تنقید برائے اصلاح اور (2)تنقید برائے تنقید۔ پہلی طرح کے افراد اگرچہ دنیا میں پائے جاتے ہیں مگر دوسری طرح کے لوگوں کی بھی کمی نہیں ہے، گھر، مدرسہ، اسکول، کالج و یونیورسٹی، دفتر، فیکٹری الغرض جہاں کہیں بھی انسانوں کا وجود ہو عام طور پر وہاں تنقیدی مِزاج کے افراد دیگر لوگوں کواپنی تنقیدکانشانہ بناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ یہ اصلاح کے بہانے لوگوں پر نکتہ چینی کرتے، اُن کے دل دُکھاتے، غیبتیں کرتے اور ان کے عیبوں کو اُچھالنے میں مصروف ہوتے ہیں۔ ایسے افراد کو لوگوں میں اچھائیاں کم جبکہ خرابیاں زیادہ نظرآتی ہیں۔ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کی دنیا میں تنقید ایک دو دھاری تلوار کی طرح ہے۔ ایک طرف یہ ترقی اور بہتری کے لیے ایک طاقتور ذریعہ بن سکتی ہے، دوسری طرف یہ مایوسی اور منفی جذبات پیدا کر سکتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ کیا تنقید محض تنقید کے لیے واقعی فائدہ مند ہے یا یہ ہماری محنت اور حوصلے کو کمزور کرنے کا باعث بنتی ہے؟ اس مضمون میں تنقید کی باریکیوں، اس کے افراد اور ٹیموں پر اثرات، اور اس پیچیدہ صورتحال کو سمجھنے کے بارے میں بات کی جائے گی۔

تنقید کو سمجھنا : تنقید کو عمومی طور پر دو اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ تعمیری تنقید اور تخریبی تنقید۔

تعمیری تنقید: یہ قسم کی رائے کسی کی بہتری کے لیے دی جاتی ہے۔ یہ مخصوص، قابل عمل ہوتی ہے اور اس کا مقصد فرد کی ترقی میں مدد فراہم کرنا ہوتا ہے۔ تعمیری تنقید میں عام طور پر خوبیوں کو اُجاگر کرتے ہوئے کمزوریوں کی نشاندہی کی جاتی ہے تاکہ بہتری کے لیے راہنمائی فراہم کی جا سکے۔

تخریبی تنقید:اس کے برعکس تخریبی تنقید کا مقصد کسی کو نیچا دکھانا یا اس کی عزت نفس کو مجروح کرنا ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر مبہم، سخت اور ذلت آمیز ہوتی ہے جس سے فرد کی خود اعتمادی کو نقصان پہنچتا ہے۔

تعمیری تنقید کا کردار : تعمیری تنقید کسی بھی ماحول، چاہے وہ دفتر ہو، تعلیمی ادارہ ہو، یا ذاتی تعلقات ہوں، کے لیے ضروری ہے۔ اس کے چند اہم فوائد یہ ہیں:
۱۔ترقی کو فروغ دینا: تعمیری رائے افراد کو اپنی کارکردگی پر غور کرنے اور بہتری کے مواقع تلاش کرنے کی ترغیب دیتی ہے جو کہ مہارت میں اضافہ اور ذاتی ترقی کا باعث بنتی ہے۔
۲۔کھلی بات چیت کو فروغ دینا:جب تنقید تعمیری انداز میں کی جاتی ہے تو یہ گفتگو کے دروازے کھولتی ہے، جس سے تعاون اور مددگار ماحول کی تشکیل ہوتی ہے۔
۳۔حوصلہ افزائی کو بڑھانا: تعمیری تنقید کو قبول کرنا اور اس پر عمل کرنا افراد کو مشکلات کے سامنے مضبوط بناتا ہے اور ان کو موقع کے طور پر دیکھنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔
تخریبی تنقید کے خطرات :جہاں تعمیری تنقید فائدہ مند ہو سکتی ہے، وہیں تخریبی تنقید کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں:

۱۔حوصلہ شکنی:تخریبی تنقید فرد میں نااہلی اور کم خود اعتمادی کے جذبات پیدا کرتی ہے، خاص طور پر جب تنقید مسلسل اور بغیر کسی تعمیری پہلو کے کی جائے۔
۲۔تخلیقی صلاحیتوں کو دبانا:تخریبی تنقید کا کلچر افراد میں ناکامی کا خوف پیدا کرتا ہے، جس سے وہ نئے خیالات آزمانے سے کتراتے ہیں اور یہ تخلیقیت اور جدت کو روکتا ہے۔
۳۔اعتماد کو کمزور کرنا:جب تنقید سختی سے یا بغیر کسی مقصد کے کی جاتی ہے، تو اس سے ٹیم میں اعتماد کو ٹھیس پہنچتی ہے اور افراد ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے سے گھبراتے ہیں۔
کام کی جگہ پر تنقید کا سامنا کیسے کیا جائے :رائے دینے اور وصول کرنے کے لیے صحت مند ماحول کی تشکیل ضروری ہے۔ یہاں چند حکمت عملیاں ہیں:
عمل پر توجہ دیں، شخص پر نہیں:جب رائے دیں تو مخصوص اعمال یا رویوں پر بات کریں نہ کہ ذاتی حملے کریں، اس سے گفتگو تعمیری رہتی ہے۔
مخصوص اور قابل عمل بنائیں:مبہم تنقید غیر مفید ہو سکتی ہے۔ اس کے بجائے مخصوص مثالیں اور قابل عمل تجاویز دیں تاکہ بہتری کے لیے واضح رہنمائی ملے۔
ترقی پسند سوچ کو فروغ دیں: ایسا کلچر بنائیں جو سیکھنے اور ترقی کو اہمیت دے۔ افراد کو تنقید کو بہتری کے موقع کے طور پر دیکھنے کی ترغیب دیں نہ کہ ذاتی حملے کے طور پر۔
خود احتسابی کی اہمیت :تنقید کا سامنا کرنا مشکل ہو سکتا ہے، لیکن خود احتسابی تنقید سے فائدہ اٹھانے کی کلید ہے۔ تنقید کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے چند نکات یہ ہیں:
۱۔پرسکون رہیں:رائے سننے کے بعد فوری ردعمل دینے کے بجائے ایک لمحہ لیں تاکہ آپ بہتر طور پر جواب دے سکیں۔
۲۔وضاحت طلب کریں: اگر تنقید واضح نہ ہو، تو مخصوص مثالیں یا تجاویز پوچھنے میں ہچکچائیں نہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ بہتری کے لیے تیار ہیں۔
۳۔رائے پر غور کریں:تنقید کی سچائی پر غور کریں۔ کیا اس میں حقیقت ہے؟ آپ اسے ترقی کے لیے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟
۴۔ذاتی نہ لیں: یاد رکھیں کہ تنقید اکثر کام کے بارے میں ہوتی ہےنہ کہ آپ کی ذات کے بارے میں۔ کوشش کریں کہ اپنی خود کی قدر کو ملنے والی رائے سے الگ کریں۔
نتیجہ:تنقید کا توازن ۔تنقید جب سمجھداری سے کی جائے تو ترقی اور بہتری کے لیے ایک طاقتور ذریعہ بن سکتی ہے۔ لیکن جب یہ منفی پہلوؤں پر مرکوز ہو جائے تو اس کے مضر اثرات دیرپا ہو سکتے ہیں۔ کلید تعمیری اور تخریبی تنقید میں فرق کرنے اور ایسے ماحول کی تشکیل میں ہے جو کھلی بات چیت اور ترقی کی حوصلہ افزائی کرے۔
جب ہم اپنی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگیوں میں آگے بڑھتے ہیں تو ہمیں تنقید دینے اور وصول کرنے کے طریقے پر دھیان دینا چاہیے۔ اس طرح ہم ایک ایسی ثقافت بنا سکتے ہیں جو رائے کو ترقی کا ذریعہ سمجھے، نہ کہ تخریب کا۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کویندر گپتا نے بطور لیفٹیننٹ گورنر لداخ حلف اٹھایا
برصغیر
ہندوستان نے ٹی آر ایف کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے امریکی فیصلے کا کیا خیر مقدم
برصغیر
امریکہ نے پہلگام حملے کے ذمہ دار ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا
برصغیر
مینڈھر پونچھ میں شدید بارشیں ،متعدد مکانات کانقصان
پیر پنچال

Related

مضامین

ایمان، دل کی زمین پر اُگنے والی مقدس فصل ہے روشنی

July 17, 2025
مضامین

انسان کی بے ثباتی اور اس کی غفلت فہم و فراست

July 17, 2025
مضامین

حسد کا جذبہ زندگی تباہ کردیتا ہے فکر وفہم

July 17, 2025

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دورِ حاضر میں انسان کی حُرمت دیدو شنید

July 17, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?