یو این آئی
بیروت// اسرائیل کی جانب سے لبنان کے شہروں پر جاری خوفناک بمباری کے بعد ہزاروں لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی تلاش میں نکل پڑے ہیں۔ شہری آبادیوں پر اسرائیلی حملوں کے بعد اب لبنان کے لوگ گھروں کو چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہیں، ہزاروں لوگ محفوظ علاقوں کی طرف جارہے ہیں جس کے سبب دارالحکومت بیروت کی سڑکوں سمیت لبنان کے مختلف ہائی ویز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ لبنان میں اسرائیلی حملوں کے بعد ہزاروں افراد کی ہجرت، سڑکوں پر افراتفری کے مناظر ہیں ۔ اسرائیلی فوج کی لبنان میں وحشیانہ بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 558 افراد ہلاک اور 1600 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں جبکہ اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کے بعد لبنان میں ایک نیا محاذ جنگ کھول دیا ہے اور پیر کو اسرائیل نے حزب اللہ کے اسلحے کے ذخائر کو نشانہ بنانے کے لیے جنوبی شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 35 بچوں اور 58 خواتین سمیت کم از کم 558افراد ہلاک اور 1600 سے زائد زخمی ہو گئی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں رائٹرز اور اے ایف پی کے مطابق غزہ میں ایک سال سے جاری بربریت کے بعد اسرائیل نے اپنی توجہ حزب اللہ کی جانب کرلی ہے جہاں پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں کے بعد باضابطہ حملوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔حزب اللہ اور اسرائیل کے دوران حالیہ عرصے میں ہونے والی بدترین سرحدی جھڑپوں اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد اسرائیل نے لبنان کے عوام کو یہ کہہ کر علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا کہ وہاں حزب اللہ نے اپنے ہتھیار ذخیرہ کیے ہوئے ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ایک ویڈیو بیان میں حملے جاری رکھنے کا عندیا دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کہ ہم شمالی باشندوں کو بحفاظت ان کے گھروں کو واپس بھیجنے کے اپنے مقصد کو حاصل نہیں کر لیتے ۔انہوں نے کہا کہ ان دنوں کے دوران اسرائیلی عوام کو تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔اسرائیل کی جانب سے لبنان کے جنوب مشرقی علاقے بیکا اور شام کے قریب شمالی علاقوں میں حزب اللہ کے ٹھکانوں اور اسلحے کے ذخائر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا لیکن ان حملوں میں زیادہ شہادتیں عام شہریوں کی ہوئی ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے پیر کی صبح لبنان کی جنوبی سرحد اور شمال میں واقع قصبوں پر متعدد فضائی حملے کیے ، ان حملوں میں جنوب میں کئی قصبوں اور دیہاتوں کے مضافات اور مشرقی لبنان میں وادی بیکا کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ جنوبی لبنان میں جو مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں وہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے دھماکوں کے ہیں، جو گھروں کے اندر پھٹ رہے ہیں، جس گھر پر ہم حملہ کر رہے ہیں وہاں ہتھیار موجود ہیں، ان میں راکٹ، میزائل شامل ہیں جن کا مقصد اسرائیلی شہریوں کو ہلاک کرنا ہے ۔
اسرائیل میں ایمرجنسی نافذ
یو این آئی
تل ابیب// غزہ پر ایک سال سے جاری بربریت اور لبنان میں حزب اللہ سے لڑائی کے پیش نظر اسرائیل میں ایک ہفتے کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق قابض صہیونی ریاست نے حماس اور حزب اللہ سے جھڑپوں کے بعد پورے ملک میں اسپیشل ہوم فرنٹ سچویشن یعنی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے ملک میں ‘خصوصی حالات’ نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے اور یہ ایمرجنسی فوری طور پر نافذ العمل ہوگی جو 30 ستمبر تک جاری رہے گی۔اسرائیل میں خصوصی حالات ایک قانونی لفظ ہے جسے ایمرجنسی کی حالت میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس حالت میں حکومت خصوصی اختیارات مل جاتے ہیں، تاکہ لوگوں کی حفاظت کے لیے سخت قدم اٹھائے جا سکیں۔پہلے اسے 48 گھنٹے کے لیے نافذ کیا جاتا ہے ، پھر بعد میں اسے حالات کے مطابق بڑھایا جا سکتا ہے ۔ تاہم مختلف میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے پورے ایک ہفتہ یعنی 30 ستمبر تک کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔واضح رہے کہ لبنان میں پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں کے بعد اسرائیلی فضائیہ اب تک جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے 800 سے زائد ٹھکانوں پر حملے کر چکی ہے جس میں تقریباً 274 جاں بحق جب کہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ جنوبی لبنان میں 800 سے زائد مقامات کو نشانہ بنانے کے بعد لبنان کی مشرقی سرحد پر وادی بیکا کے علاقوں کو شامل کرنے کے لیے اپنے فضائی حملوں کو بڑھا رہی ہے ۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ وادی بیکا کے مکینوں کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر ان علاقوں کو خالی کر دیں جہاں حزب اللہ ہتھیاروں کا ذخیرہ کر رہا ہے ۔