محمد عرفات وانی
شادی ایک مرد اور عورت کو ایک ساتھ باندھنے کا ایک نظام ہے،شادی ایک جوڑے اور ریاست کے درمیان ایک سماجی اور قانونی معاہدہ ہے جس میں وہ رہتے ہیں جو ان کے معاشی اور جنسی تعلقاتِ کو منظم کرتا ہے۔ہمارے معاشرے میں شادی عام بات ہے۔شادی کا مطلب ہے ذمہ داری،محبت اور اعتماد کے رشتے میں بندھنا،مگر کچھ لوگوں کی وجہ سے ہمارے شہر میں زیادہ عمر والے ہیں مگر ان کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی ہے۔ اگر میں اسلامی حقوق کی بات کروں گا تو اسلام میں شادی کی اجازت بارہ سال سے ہی ہے مگر یہاں پینتیس سے چالیس سال کے لڑکے اور لڑکیاں بھی شادی شدہ نہیں ہیں۔شادی کے اسلامی حقوق میں مہر،حفاظت،احترام اور حقوق کی حفاظت بھی ضروری ہے ۔اگر میں دنیوی حقوق کی بات کروں گا تو ہمارے اپنے جیون ساتھی کی عزت،محبت،ذمہ داری،جذباتی سپورٹ اور ذاتی جگہ دنیاوی لحاظ سے بھی اور اسلامی لحاظ سے بھی ضروری ہے۔
شادی کیوں دیر سے ہوتی ہے اور اس کےوجوہات کیا ہیں؟؛
غلط شریک حیات کا انتخاب:صحیح شریک حیات کی تلاش میں وقت لگتا ہے، جو شادی میں دیری کی وجہ بنتا ہے۔
مالی حالات:کچھ لوگ تو شادی کرنا چاہتے ہیں مگر ان کے پاس پیسے نہیں ہوتے ہیں،اسلئے جب تک وہ پیسے کا انتظام کرتے ہیں تب تک دیر ہوتی ہے۔
پسند:کوئی لڑکا کسی لڑکی کو پسند کرتا ہے یا کوئی لڑکی کسی لڑکی کو پسند کرتی ہے مگر وہ گھر والوں کوبتانے سے ڈرتے ہیں،پھر ان کی شادی دیرسے ہوتی ہے۔
دہیج:کچھ لوگ دہیج کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں اور ان کی شادی دیر سے ہوتی ہے۔
تعلیم اور کیریئر: لوگ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور کیریئر بنانے پر توجہ دیتے ہیں، جس سے شادی کی عمر ڈھل جاتی ہے۔
خاندان کی توقعات:کچھ افراد اپنے خاندانوں کی توقعات یا روایات کے تحت مناسب وقت کا انتظار کرتے ہیں۔ان سب چیزوں کی وجہ سے شادی دیر سے ہوتی ہے یا آجکل کی شادیوں کو دیکھ کر ایک غریب شادی کے سپنے دیکھنا بند کرتا ہے یا کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ اپنے والدین اپنے بچوں کی نوکری کا انتظار کرتے ہے لیکن انتظار کرتے کرتے اس کی عمر بھی ڈھل جاتی ہے۔
ذات پات کا مسئلہ:کچھ خاندان کے لوگ اپنی ہی ذات والے کو ترجیح دیتے ہے ،وہ بھی پھر شادی کی دیری کا سبب بنتا ہے۔
خوبصورتی دیکھنا:یہ ایک بڑی وجہ ہے۔ اس سے شادی کرنے میں دیرہوتی ہے ۔علاوہ ازیںکچھ شہروں میں تیس سال کے لڑکے کو بھی والدین کہتے ہے آپ ابھی بچے ہو ۔یہ بھی ایک بڑا پیچیدہ مسئلہ ہے۔
اور خاص کر لڑکے والے کو بولا جاتا ہے آپ کو مہر دینا ہے۔ مہر دینا غلط نہیں ہے مگر بیس تیس لاکھ مہر غلط ہے۔ اس سے بھی شادی میں تاخیر ہوتی ہے ۔ اگر میں مسجدوں کی بات کروں تو دس دس مسجدوں یا پینلنگ کرنے کے بجائے ہمیں کسی غریب لڑکی کی شادی کروانی چاہیے تو اس سے بدکاری کم ہو جاے گی ۔
حضرت محمدؐ نے فرمایا کہ شادی چار چیزوں کی بنیادوں پہ کی جاتی ہے، صورت،مال و دولت،حسب و نسب اور دین داری، تم دین داری کو دیکھنا ،یہ میرا طریقہ ہے۔ (الحدیث)
شادی دیر سے کرنے کے نقصانات کیاہیں؟
بچوں کی پیدائش میں مشکلات:عمر ڈھلنے کے ساتھ، حمل کے مسائل اور صحت کی پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔پھر ان کی وجہ سے دہنی پریشانی والدین میں بڑ ھ جاتی ہے۔
خاندانی دباؤ: دیر سے شادی کرنے پر خاندان کی طرف سے دباؤ اور سوالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تنہائی کا احساس:کچھ افراد دیر سے شادی کی وجہ سے تنہائی محسوس کر سکتے ہیں، خاص طور پر جب دوست اور قریبی لوگ پہلے ہی شادی شدہ ہوں۔
رشتوں کی پیچیدگیاں:دیر سے شادی کرنے سے شراکت داری کی توقعات اور روایات میں فرق آ سکتا ہے، جس سے رشتے میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
جسمانی صحت:عمر بڑھنے کے ساتھ صحت کے مسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو شادی کے بعد کی زندگی کو متاثر کر سکتا ہے۔
نئے تجربات کی کمی:بعض اوقات دیر سے شادی کرنے سے مختلف تجربات اور مواقع کو کھو دینے کا احساس ہو سکتا ہے۔
مادی خواہشات:بعض افراد کی زیادہ مالی استحکام کی خواہش انہیں ذاتی خوشیوں سے دور کر سکتی ہے۔
والدین اور بچوں کے درمیان نسل کا فرق:جب شادی دیر سے ہوتی ہے تو والدین اور بچوں میں نسل کا فرق ہوتا ہے۔یہ بھی صحیح نہیں ہے۔جب لڑکا یا لڑکی کی شادی وقت پر نہیں ہوتی تو پھر شریک حیات ملنا مشکل ہوجاتا ہے۔
اگر میں اپنے معاشرے کی بات کرو تو کچھ سال پہلے ہی عاصفہ نام کی لڑکی کے ساتھ عصمت دری ہوئی جو آٹھ سال کی ایک معصوم بچی تھی۔عصمت دری کے ساتھ ساتھ اس کا قتل بھی کر دیا گیا۔ویسے ہی اگر میں حال ہی کی بات کروں تو ایک اور معاملہ سامنے آیا جس کو سن کر میرے ساتھ ساتھ پوری دنیا کانپ اٹھی۔ میں بات کر رہا ہوں ایک ڈاکٹر کی جس کے ساتھ حال ہی میں عصمت دری ہوئی جو کلکتہ میںآر جی کارکالج میں ڈاکٹر تھیںاور پھر اس کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ لڑکیاں محفوظ نہیں ہیں۔
اگر لڑکوں اور لڑکیوں کی وقت پر شادی ہو جائے تو دونوں محفوظ رہیں گے ۔ہمیں اپنی سوچ اس حوالے سے بدل لینی چاہیے جس سے ہمیں احساس ہو جائےکہ ہماری بہن ،بیٹی اور ماں کیسے محفوظ رہے گی۔اگر لڑکیوں کی عصمت کی حفاظت کرنی ہے تو آپ کو ہر لڑکے اور لڑکی کی شادی وقت پر کرنی چاہیے اور اگر کسی کے پاس شادی کرنے کے پیسے نہیں ہیں تو اسلامی طریقہ اپناناچاہئے اور کھجوروں پر نکاح کیجیے تاکہ ہم غلط چیزوں سے دور رہ سکیں۔لیکن کچھ لوگوں کو ایسا کرنا اچھانہیں لگتا ہے اور ان کے لیے آجکل ضروری ہو گیا ہے کہ تقریباً بیس لاکھ شادی کا خرچہ آنا چاہئے لیکن دوسروں کے بارے میں وہ نہیں سوچتے ہیں کہ اس سے ہمارے معاشرے پر غلط اثر پڑتا ہے۔
میںایک اولاد کی طرح تمام والدین سے اپیل کرتا ہوں کہ اگر اپنے بچوں کی آخرت کی فکر ہے، اگر اپنے بچوں کی عصمت کی حفاظت کرنا چاہتے ہو ،اگر اپنے بچوں کو برے کاموں سے دور رکھنا چاہتے ہو تو ان کی شادی میں تاخیر نہ کریں اور صحیح وقت پر شادی کر ڈالیںتاکہ وہ غلط چیزوں سے دور رہ سکیں۔
پتہ۔کچھمولہ ترال پلوامہ
ای میل: [email protected]
رابطہ9622881110
����������������������