Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

طارق شبنم ۔صداقتوں کا کہانی کار میری بات

Mir Ajaz
Last updated: September 21, 2024 1:08 am
Mir Ajaz
Share
10 Min Read
SHARE

ڈاکٹر عرفان رشید

افسانہ عصر حاضرکی ہر دل عزیز صنف ہے گرچہ یہ دور فکشن کا دور کہلاتا ہے لیکن اس میں افسانہ کو فکشن کی دیگر صورتوں میں تفوق حاصل ہے ۔اردو ادب میں بیسویں صدی کے آغاز میں متعارف ہونے والی اس صنف نے ترقی کی منزلیں بڑی تیزی سے طے کیں ۔نبیاد گزار افسانہ نگاروں نے اس صنف کوابتداء میں ہی جوان بنا کر پیش کیا ۔فن اور موضوع ہر دو سطح پر اِسے ایک مقام بخشا ۔ایسے افسانہ نگاروں میں خاص طور پر پریم چند اور یلدرم کا نام لیا جاسکتا ہے ۔ پریم چند اور یلدریم اسکول نے اردو افسانے کو حقیقت اور رومان کا سبق پڑھایا ۔ انگارے کی اشاعت نے اس میں جدت پیدا کی ۔ ترقی پسند تحریک نے اسے ایسے فن کار وں سے نوازا جن کے بغیر اردو افسانے کی تاریخ رقم کرنا ممکن نہیں ہے ۔ تقسیم ہند نے افسانے کو دو اہم موضوعات عطا کیے :۔المیہ اور ہجرت ۔اُس دور میں جب پوری دنیا کا سیاسی ، سماجی اور معاشی منظر نامہ تبدیل ہورہا تھا ۔ ہر طرف نفسی نفسی کا عالم برپا تھا ،اس وقت تخلیق کاروں نے خارجی مسائل سے گریز کر کے انسان کے داخلی کرب کو ادب میں سمونے کی کامیاب کوشش کی ۔ یہ رجحان جدیدیت کے نام سے موسوم ہوا اور ہمارے افسانے کی جو نئی شکل سامنے آئی وہ جدید اردو افسانہ تھا۔بعد میں مابعد جدید افسانے نے اس صنف کو آگے بڑھایا ہے ۔
جموںوکشمیر میں اردو فکشن کی ایک مستحکم اور شاندار تاریخ رہی ہے بلخصوص فنِ افسانہ نگاری کی ۔ادبی تاریخ کا مطالعہ ہمیں یہ بتا تاہے کہ جموں و کشمیر میں ایسے افسانہ نگار بھی سامنے آئے ہیں جنہوں نے اس صنف میں قومی اور بین الاقوامی سطح کے ادبی منظر نامے پر ایک گہری چھاپ قائم کی ہے ۔جن میں محمد دین فوق ،پریم ناتھ پردیسی، پریم ناتھ در،تیرتھ کاشمیری،سوم ناتھ ذتشی ،علی محمد لون ،قدرت اللہ شہاب،ٹھاکر پونچھی،پشکر ناتھ ،نور شاہ حامدی کاشمیری،وریندر پٹھواری،آنند لہر،دیپک بد کی، وحشی سعید،غلام نبی شاہد، ترنم ریاض وغیرہ قابلِ ذکر ہیں ۔طارق شبنم کشمیر میں معاصر اردو افسانہ نگاری کے حوالے سے ایک بہترین نام ہے جو تقریباً ہر ہفتے کشمیر عظمیٰ کے ادب نامہ میں ایک نئی تخلیق کے ساتھ چھپتے ہیں۔اصل نام طارق احمد شیخ ہے لیکن ادبی حلقوں میں طارق شبنم کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔انہوں نے اپنے افسانوی سفر کا آغاز ۲۰۱۰ء میں افسانہ ’’مجبوری‘‘ سے کیا ہے یہ افسانہ ’’ہند سماچار ‘‘ جموں نے شائع کیا ۔اب تک ان کے متعدد افسانے رسائل و جرائد میں چھپ چکے ہیں ۔افسانوی مجموعہ ’’گمشدہ دولت ‘‘ ان کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے ۔ اس مجمو عہ کوجی ۔این ۔کے پبلی کیشز(بڈگام ،کشمیر) نے ۲۰۲۰ء میں شائع کیا ہے ۔اس میں ۲۷ افسانے شامل ہیں جن میں بے درد زمانہ ، اندھیرے اجالے ، صدمہ ، کہانی کا المیہ ، دہشت کے سائے ، اعتبار ، گمشدہ دولت ، مسیحا کی تلاش ، نسخہ کیمیا ، سنہرا پھنداوغیرہ اہمیت کے حامل ہیں ۔ افسانہ ’’بے درد زمانہ ‘‘ اس مجموعے کی پہلی کہانی ہے ۔ یہ کہانی ایک مچھیرن ’’سندری ‘‘ کی زندگی پر مبنی ہے ۔ افسانہ نگار نے اس کہانی کے ذریعے ایک طرف سماج پر طنز کیا ہے کہ کس طر ح سے ایک بے رحم سماج میںایک مجبور، لاچار اور بے بس عورت کا مزاق اُڑیا جارہا ہے ۔ دوسری طرف اس افسانے میں یہاں کے گورنمنٹ اسپتالوں کا حقیقی نقشہ بھی کھینچا گیا ہے جس میں ’’سندری ‘‘ جیسی سینکڑوں عورتیں استحصال کا شکار ہوجاتی ہیں ۔کہانی کی آخری دو سطور اس کہانی کا کلایمکس بیان کرتا ہے :
’’ اس بے درد زمانے میں ،میں اکیلی عورت بے سہارا عورت کیا کروں ۔ کس سے مدد مانگوں ، کہاں انصاف ڈھونڈوں ،یہاں صرف پتھردل انسان ہیں ، پتھر کے ضمیر ہیں ، چاپلوسی ، فریب ،حرص اور خودغرضی ہے ‘‘ (افسانہ : بے درد زمانہ )
اس اقتبا س سے کہانی کا روح مترشح ہوجاتا ہے کہ کس طرح سے موجودہ سماج میں انسان ہی انسانیت کا جنازہ نکالتاہے اور دنیا کے عقلمند اور دانش یافتہ لوگ اس چیز کالطف اُٹھا تے ہیں ۔ مذکورہ کہانی کا پلاٹ منظم اور سادہ ہے ۔ بیانیہ اسلوب کا خوبصورت امتزاج ، خودکلامی اور فلش بیک تکنیک کا استعمال ہوا ہے ۔ البتہ کہیں کہیں جملوں کی ساخت کمزور پڑ جاتی ہے لیکن اس سے کہانی کی معنوعت اور وحدت تاثر میں کو ئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوجاتی ہے ۔ افسانہ ’’اندھیرے اجالے ‘‘میں کشمیر کے موجودہ حالات و واقعات کی عکاسی کی گئی ہے ۔ اس افسانے میں علامت نگاری اور اشاروں اور کنایوں کی تکنیک سے کام لیا ہے ۔ منظر کشی اس طرح سے کی گئی ہے کہ کشمیر کا نقش آنکھوں کے سامنے رقص کرتا ہو ا نظر آتا ہے ۔ منظر کشی کے حوالے سے کہانی کا پہلا ہی اقتباس ملاحظہ کیجئے :
’’ارے واہ ۔۔۔کتنا حسین دل موہ لینے والا سماں ہے ۔یہ باغ یہ گلستان کتنا خوبصورت ہے ۔یہ رنگ بہ رنگے پھول ،یہ سر سبز پتوں والے درخت ، یہ ننھی منی کونپلیں ،یہ سبز مخملی چادر جیسا بچھونا ،یہ نیلے پانی کا جھرنا ،یہ فلک بوس دلکش پہاڑیاں ۔۔۔‘‘
اس افسانے میں طارق شبنم نے یہاں کے بزگوں،نوجوانوں اور بچوں کی نفسیات کو علامتی انداز میں پیش کیا ہے :
’’اس دلکش باغ کے سبھی پھول مرجھا کیوں گئے ہیں؟ شبنم میں نہلائے ہوئے اس گلستان کے سارے پھول اتنے اداس کیوں ہیں ؟ جیسے آنسوئوں میں ڈوبے ہوئے ۔۔ارے یہ کوئل ،یہ بلبل ،یہ بھنورے ،یہ ہد ہد اتنے خاموش اور اداس اور اکھڑے اکھڑے کیوں ہیں ؟
مندرجہ بالا اقتباس سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ کس طرح سے افسانہ نگار نے علامتی جامع میں یہاں کے عوام کی حقیقی زندگی کا آئینہ پیش کیا ہے ۔ ’’افسانہ صدمہ ‘‘میں بھی کشمیر کے آئے روز گولیوں اور لاشوں کا منظر نامہ پیش کیا ہے اور ’کاکا ‘جن کا اصلی نام محمد شفیع ہے جیسے سینکڑوں ایسے ہوں گے جو ان حالات و واقعات کا شکار ہوئے ہونگے ۔افسانہ’ دہشت کے سائے‘ میں بھی یہاں کے روز مرہ حالات و واقعات کا رونا رویا گیا ہے ۔ کشمیر کی ثقافت پر لکھا ہوا افسانہ ’آبرو‘ہے ۔جس میں ایک مفلوک الحال گھرانے کو موضوع بحث بنا گیا ہے ۔ اس افسانے میں ایک طرف قالین بننے کے کام کو دکھا یا گیا ہے تودوسری طرف اس وقت کے سماج کے سماج کا احاطہ کیا گیا ہے جس میں پڑھائی کے مقابلے میں چھوٹے بچوں کو قالین بننے کے کام پر لگایا جاتا تھا ۔یہ بھی ایک وجہ ہے کہ یہاں کا عوام بہت دیر تک تعلیم کے نور سے دور رہا ۔
طارق شبنم کے یہاں موضوعاتی تنوع دیکھنے کو ملتا ہے ۔ انہوں نے نہ صرف یہاں کے سیاسی ، سماجی ، اقتصادی اور معیشیت کو افسانے کے قالب میں ڈھالا ہے بلکہ انہوں نے ایسے افسانے بھی خلق کیے ہیں جو بین الاقوامی وسعت رکھتے ہیں ۔ ایسا ہی ایک افسانہ ’’اعتبار ‘‘ ہے ۔ حالانکہ افسانہ بیانیہ تکنیک میں لکھا گیا ہے ۔لیکن موضوعاتی اعتبار سے یہ ایک اچھوتا افسانہ ہے جس کی مثال خال خال ہی اردو افسانے میں نظر آئے گی۔ پورا افسانہ رومانوی اسلوب کی تار پود سے تیار کیا گیا ہے۔ افسانے میں ماجد اور ثمینہ کی داستان محبت کا بیان ہواہے ۔ ماجد اور ثمینہ بچپن سے لے کر بلوغت تک ایک ساتھ پڑھتے ہیں اور کب ان کے درمیان محبت کا پھول کھل اُٹھا ۔دونوں کو پتہ ہی نہیں چلا ۔ دونوں ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں لیکن انٹرنس میں ناکام ہوجاتے ہیں جس کا سارا خمیازہ ماجد کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ثمینہ اس وجہ سے الگ ہوتی ہے انہیں ہر حال میں ڈاکٹر بننا ہے ۔آخر پر ثمینہ ڈاکٹر بن ہی جاتی ہے ۔ لیکن جب یہ خبر ماجد نے سنی اسے یقین ہی نہیں آیا ۔ اس نے جنرل لسٹ دیکھنے کے بعد جب ثمینہ کا نام categoty listمیں دیکھا تو اس کے پیروں تلے زمین کھسک گئی ۔ کہانی کےآخری اقتباس میں کہانی کا روح چھپا ہو ا ہے ۔ (جاری)
رابطہ۔9622701102
[email protected]
���������������

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پارلیمنٹ کو آپریشن سندور میں تباہ ہونے والے جنگی طیاروں کے سلسلے میں فوجیوں کے بیان پر بحث کرنی چاہئے: کانگریس
برصغیر
میرواعظ عمر فاروق کو مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکنا ناقابل فہم: محبوبہ مفتی
تازہ ترین
لداخ کی شناخت کو عالمی سطح پر اجاگر کریں گے: ایل جی کویندر گپتا
برصغیر
پولیس سربراہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور رام بن میں سیکورٹی صورتحال اور انسداد دہشت گردی آپریشنز کا جائزہ لیا
تازہ ترین

Related

مضامین

ایمان، دل کی زمین پر اُگنے والی مقدس فصل ہے روشنی

July 17, 2025
مضامین

انسان کی بے ثباتی اور اس کی غفلت فہم و فراست

July 17, 2025
مضامین

حسد کا جذبہ زندگی تباہ کردیتا ہے فکر وفہم

July 17, 2025

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دورِ حاضر میں انسان کی حُرمت دیدو شنید

July 17, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?